کیونکہ یہ پاکستان ہے

امریکی صدارتی امیدوارڈونلڈ ٹرمپ نے تو کرکٹ ورلڈ کپ بھی نہیں جیتا ، اس نے کوئی کینسر ہسپتال بھی نہیں بنایا، کینسر ہسپتال کے بعد سیاسی جماعت نہیں بنائی، اسے ملک کا اکلوتا دیانت دار، ایماندار اور صاف شفاف سیاستدان ہونے کا دعویٰ بھی نہیں ہے ، اس کے باوجود وہ عمران خان بننے کی کوشش کر رہا ہے کہتا ہے خدشہ ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں عوامی مینڈیٹ چرانے کی کوشش کی جائے گی۔یعنی یہ بھی متعدی مرض ہے جو بنی گالا سے واشنگٹن ڈی سی تک پہنچ چکا ہے۔

مسلمانوں کی نفرت میں اندھا یہ شخص ۔۔ ہارنے کی صورت میں پہلے سے رائے عامہ ہموار کر رہا ہے، ہارنے کے فوراً بعد اس کا بیان بھی اس کا کوئی ذاتی نعیم الحق پہلے سے تیار رکھ کر بیٹھا ہو گاجو فوری طور پر میڈیا کو ٹوئٹر یا ایس ایم ایس کے ذریعہ جاری کر دیا جائے گالیکن شاید ایسانہ ہو کیونکہ وہ امریکہ ہے پاکستان نہیں، جہاں کوئی بھی ہار ماننے کو تیار نہیں۔۔

یہ امریکہ نہیں اسی لیے یہاں کا وزیر اعظم بیمار ہو تو اسے سرکاری خرچہ پر بیرون ملک بغرض علاج بھیجا جاتا ہے ، پھر اسے لینے کے لیے خالی جہاز یہاں سے لندن جاتا ہے جو سواریاں لے کر واپس آتا ہے حالانکہ ایسی کسی جگہ کی سواری تو ٹیکسی والا بھی بٹھائے تو کہتا ہے کرایہ ڈبل ہو گا کیونکہ واپسی پر خالی آنا ہو گا۔۔ مگر یہاں تو فری رائیڈ ہوتی ہے کیونکہ یہ پاکستان ہے۔

یہ پاکستان ہے اسی لیے یہاں قومی سلامتی کے ایشوز پر بھی سیاسی جماعتیں اختلاف کرتی ہیں، یہاں پاکستان سے تعلق رکھنے والا رکن پارلیمنٹ اپنے ہی سلامتی کے اداروں کو برا بھلا کہتا ہے اور افغانستان کے حوالہ سے کہتا ہے افغانیوں کا بھی خیبر پختونخوا پر حق ہے کیونکہ خیبر پختونخوا پختونوں کا ہے چاہے وہ افغانی پختون ہوں یا پاکستانی۔۔ کیونکہ یہ پاکستان ہے۔

یہ پاکستان ہے اس لیے یہاں ہم ہر ڈرون حملہ پر صرف احتجاج کرتے ہیں، ہمارے ملک کو جسے ہم ایک خود مختار ملک کہتے ہیں اس پر امریکہ سرکار کا ڈرون طیارہ آتا ہے ہمارے شہریوں کو مارتا ہے اور چلا جاتا ہے ، ہم صرف شور مچا کر خاموش ہو جاتے ہیں۔۔ یہ بھی چھوڑیئے یہاں امریکی میرین اپنے ہیلی کاپٹرز میں آتے ہیں کسی شورش زدہ علاقہ نہیں بلکہ ایک نہایت پرامن علاقہ میں اترتے ہیں وہاں مبینہ طور پر اسامہ بن لادن کو قتل کرتے ہیں یا پھر اس کاڈرامہ کرتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں ، ہم پہلے تو خاموش رہتے ہیں پھر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاتے ہیں پھر خاموش ہو جاتے ہیں ۔۔۔کیونکہ یہ پاکستان ہے۔

یہ پاکستان ہے اس لیے یہاں عوام کے منتخب نمائندے انتخابات کے بعد عوام سے ملنے سے کتراتے ہیں، ان کے سامنے سیکورٹی گارڈ ہوتے ہیں جو عوام کو اپنے ہی ووٹ سے بنے لیڈر سے دور رکھنے کی کامیاب کوشش کرتے ہیں، پانچ سال بعد انتخابی مہم میں ان لوگوں کو کوئی سیکورٹی خطرات نہیں ہوتے یہ پھر عوام میں گھل مل جاتے ہیں اور لوگ بھی سب بھول کر ان کو پھر ووٹ دیتے ہیں کیونکہ یہ پاکستان ہے۔

یہ پاکستان ہے جس کی سیاسی جماعت کا لیڈر ایک آمر سے بھی زیادہ سخت لہجہ اپناتا ہے اور کہتا ہے جسے میرے فیصلوں سے تکلیف ہے وہ پارٹی چھوڑ جائیں اور پرانے پرانے بابے قسم کے سیاستدان بھی یہ بات سن کر وہیں بیٹھے رہتے ہیں، یہاں ایک دن کوئی آپ کو کہے آپ کی پارٹی تو تانگہ پارٹی ہے اور آپ اسے کہیں میں تمہیں چپراسی بھی نہ رکھوں مگر پھر آپ ہاتھ میں ہاتھ ڈالے دونوں مل کر تحریک چلائیں مگر کوئی اس حوالہ سے سوال نہیں کر سکتا۔۔ کیونکہ یہ پاکستان ہے۔

یہ پاکستان ہے اس لیے یہاں پر سیاسی لیڈر سے اس کے وزیر کی شکایت کی جائے تو چاہے وہ خاتون ہو اسے وہ سیاسی لیڈر دھکے دیتا ہے اور اس کے احتجاج کو سننے سے انکار کرتے ہوئے اپنی میڈیا ٹاک ادھوری چھوڑ کر چلا جاتا ہے، پھر بھی لوگ اس کا برا نہیں مانتے کیونکہ یہ پاکستان ہے۔ یہاں آپ نے کیا غلط کیا ۔۔کوئی نہیں پوچھتا اگر آپ کسی اور پر کیچڑ اچھال رہے ہوں اس لیے کہ یہ پاکستان ہے۔ کوئی دوسری جماعت میں ہو تو وہ کرپٹ ہوتا ہے اگر آپ کی جماعت میں شامل ہو جائے تو وہ صاف شفاف ، دودھ سے دھلا ہو جاتا ہے کیونکہ یہ پاکستان ہے۔

یہاں ٹیکس چوروں کے لیے ٹیکس ایمنسٹی سکیم بنتی ہے، اپنے کالے دھن کو سفید بنایا جاتا ہے مگر تنخواہ دار شخص جس کا ٹیکس تنخواہ سے منہا ہوتا ہے اس پر ٹیکس کی بھرمار کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے نمائندہ بن کر جینے والے وزیر کوئی شرم محسوس نہیں کرتے۔۔۔ اپنے دائیں بائیں کھڑے شخص اگر آپ پر پیسے خرچ کرتے ہیں تو آپ ان کی آف شور کمپنیوں کو بھول جائیں یا انہیں جائز قرار دے کر حکومت کے خلاف آف شور کمپنیوں کا شور مچائیں تو بھی آپ محترم ہیں ایماندار ہیں، کیونکہ یہ پاکستان ہے۔۔آپ اپنی پارٹی پر کرپشن کے الزام لگانے والے احتساب کمیشن کے صوبائی سربراہ کو نظرانداز کردیں،اپنی پارٹی الیکشن میں دھاندلی ثابت کرنے والے کو پارٹی چھوڑنے پر مجبور کر دیں تو بھی لوگ آپ کو برا نہیں کہتے ، غلطی اس کی ہے جو اپنی جماعت میں ہی غلطیاں نکال رہا تھا، کیونکہ یہ پاکستان ہے۔

یہاں آپ کے اپنے پیسے پر بینک مختلف چارجز وصول کرتا ہے مگر سہولیات نہیں دیتا، جہاں آپ بل قطاروں میں کھڑے ہوکر جمع کرائیں، بل غلط بھی آیا ہے توبھی آپ کو پہلے جمع کروانا لازم ہے ۔۔۔ کیونکہ یہ پاکستان ہے۔۔یہاں جعلی دوائیاں بنانے والا ملک میں جعلی مصالحہ جات کی شکایت کرتا نظر آتا ہے، یہاں ٹیکسی ڈرائیور مسافروں سے حد سے زیادہ کرایہ طلب کرتے ہیں اور سبزی و پھل مہنگا ملنے کا شکوہ کرتے ہیں، کیونکہ یہ پاکستان ہے۔

یہاں بانی پاکستان حضرت قائد اعظمؒ کو ہسپتال لے جانے کے لیے خراب ایمبولینس بھیجی جاتی ہے، یہاں ملک کا پہلا وزیر اعظم قتل ہوتا ہے جس کے قاتل پکڑے نہیں جاتے، پولیس والے غریبوں سے رشوت لیتے ہیں امیروں کو سلام کرتے ہیں، یہاں ہر تھوڑے عرصے بعد فوجی ڈکٹیٹر جمہوری حکومت کا تختہ الٹتے ہیں، جمہوری وزیر اعظم کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے، اسے تختہ دار پر لٹکایا جاتا ہے مگر کسی فوجی ڈکٹیٹر کو جیل میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ترکی نہیں پاکستان ہے۔

اور اسی لیے ہمیں ان تمام برائیوں اور خرافات کے باوجود اس سے پیار ہے کیونکہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں، چند لوگوں کی غلطی پر کوئی ہمیں اپنے پیارے وطن سے متنفر نہیں کر سکتا، ہم سب کو اس ارض پاک سے پیار ہے۔ ہم سب پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں، سبز ہلالی پرچم تھام کر دل پر جوش ہو جاتا ہے کیونکہ یہ پاکستان ہے، ہم ہر پل اس وطن کی خاطر جان دینے کو تیار رہتے ہیں، ہمارے فوجی سیاچن جیسی بلند اور سرد مقام پر بھی ہمہ وقت چوکس رہتے ہیں،کیونکہ یہ میری جان ہے ، یہ پاکستان ہے ۔۔۔ اس لیے قائد اعظم زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے