پارٹی ٹرمپ کی مدد کرنا بند کر دے: ریپبلیکنز کا خط…

ٹرمپ کی نامزدگی کے حوالے سے اس سے قبل بھی پارٹی کے اختلافات سامنے آچکے ہیں… امریکہ کی ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے 70 اراکین نے جماعت کی قومی کمیٹی کے چیئرمین کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات کی مہم کی جیت کے لیے اپنی ہی جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد نہ کریں۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے ہی رپبلکن نیشنل سکیورٹی کے 50 ماہرین نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے تھے جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ’امریکی تاریخ کے سب سے لاپروا صدر ہوں گے۔‘خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ریپلکنز چاہتے ہیں کہ پارٹی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے انتخابات میں کمزور امیدواروں کے بجائے اپنے وسائل پر توجہ دے۔ اس خط پر دستخط کرنے والوں (جن میں کانگریس کے سابق اراکین بھی شامل ہیں) نے مسٹر ٹرمپ کی نااہلی، تفریقیت اور ان کی ریکارڈ غیرمقبولیت کے باعث انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور کہا ہے کہ ان وجوہات کی بنا پر سے نومبر کے انتخابات میں پارٹی ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے سربراہ میچ میکونل نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سینیٹ میں پارٹی کا کنٹرول بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مسٹر اوباما اور مسز کلنٹن کو دولتِ اسلامیہ کا ’سب سے اہم کھلاڑی‘ قرار دیا ہے… خیال رہے کہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو فلوریڈا میں ایک ریلی سے خطاب کے دورانامریکی صدر براک واباما پر الزام عائد کیا تھا کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے بانیہیں جبکہ ہلیری کلنٹن ان کی شریک بانی ہیں۔

دوسری جانب ان کی حریف ہلیری کلنٹن نے ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ وہ ’بے کار‘ باتیں کر رہے ہیں وہ امریکی ہیں اور روسی صدر جیسی بات کر رہے ہیں۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کو بھی اپنے بیان پر جمے رہے اور انھوں نے مسٹر اوباما اور مسز کلنٹن کو دولتِ اسلامیہ کا ’سب سے اہم کھلاڑی‘ قرار دیا۔ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ متنازع بیانات دینے کی وجہ سے دس دن سے لگاتار منفی شہ سرخیوں میں ہیں۔ حال ہی میں ان پر اپنے حامیوں کو تشدد پر اکسانے کا الزام بھی لگا۔ ان کے اس رویے کے باعث کئی ریپبلیکز رہنما پہلے ہی ان کی حمایت نہ کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ حالیہ جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں حالیہ ہفتوں کے دوران بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے