مودی صاحب سے چند گزارشات

آج صبح کا آغاز ہجرت کے حوالے سےایک خوشگوار مکالمے سے ہوا ۔میرے دوست کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کسی خوشحال مغربی ملک کی شہریت ہونی چاہیے ۔تا کہ اگر پاکستان کے حالات خراب ہوں تو ہمیں کسی اور جگہ ہجرت کرنے میں آسانی ہو ۔ جب کہ میرا کہنا یہ تھا کہ وفا کا تقاضہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے ملک میں ہی رہنا چاہئے کیونکہ اس کو ہم نے ہی ٹھیک کرنا ہے ۔ ہم ستر سال کی جمہوریت کا موازنہ تین سو سال کی جمہوریت سے نہٰیں کر سکتے ۔ حالات کو صحیح کرنے کی ذمہ داری بھی ہماری ہی ہے ۔ اسی گفتگو کے دوران بھارت کے وزیراعظم جناب مودی صاحب کا اپنی جشن آزادی پر دیا گیا سرکاری بیان نظر سے گزرا ۔جس میں پاکستان کا ذکر زیادہ تھا اور بھارت کا کم۔

جناب مودی صاحب۔ میں آپ سے بھی گزارش کروں گا کہ وفا یہی کہتی ہے کہ آپ اپنی جشن آزادی کے موقع پر پاکستان کی بجائے اپنے ملک کی طرف توجہ دیں ۔ آپ بلوچستان کی فکر کرنے کی بجائے اپنے ملک میں چلنے والی والی علیحدگی کی تحریکوں کی فکر کرو ۔ جن کو ایفسپا کے قانون کے تحت آپ نے دبا رکھا ہے ۔یہ وہی قانون ہے جو دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت نے 1990 میں علیحدگی پسند گروپوں کی سرگرمیوں کو کچلنے کے لیے لاگو کیا گیا تھا .

جناب مودی صاحب ۔ آپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ۲۰۱۵ کی اس رپورٹ کو غور سے پڑھیں۔ جس کے مطابق کشمیر میں فوجیوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے کی جانے والی مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں ناکامی کی وجہ سے بھارت نہ تو اپنی بین الا قوامی ذمہ داری پوری کر سکا ہے اور نہ ہی اپنے آئین کی پاسداری کو نبھا سکا ہے ۔اسی رپورٹ میں انسانی حقوق کی تنظیم نے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات پر بھی زور دیا ہے.

جناب مودی صاحب : آپ زرا اس قانون آرمڈ فورسز سپیشنل پاورز ایکٹ پر بھی غور کریں جس میں فوجیوں کو مشتبہ شدت پسندوں کو گولی مارنے اور انھیں بغیر وارنٹ کے گرفتار کرنے کے اختیارات حاصل ہیں ۔میرا خیال ہے کہ گزشتہ دنوں میں اسی قانون کے تحت عام کشمیریوں پر گولیاں چلا کر بہت سوں کو قتل کیا گیا اور سینکڑوں کو اندھا کر کے جیتے جی قتل کر دیا ۔

جناب مودی صاحب: آپ دہلی اور ممبئی میں ہر رات کو کھلے آسمان تلے سونے والے لاکھوں افراد کی فکر کریں جن میں سے اکثریت کھانے کے بغیر سوتی ہے ۔ جن کے پاس سردیوں کی راتوں میں خود کو ڈھانپنے کے لئے ایک چار تک نہیں ہوتی ۔

جناب مودی صاحب : آپ گجرات ، کشمیر اور آسام کی اقلیتوں اور ان کےپامال ہونے والوں کےحقوق کی فکر کریں ۔ آپ سکھوں پر ہونے والی ظلم اور زیادتی کی فکر کریں اور آپ اپنے ہم مذہب شہریوں یعنی دلتوں کے ساتھ ہونے والے معاشرتی اور معاشی ظلم کی فکر کریں ۔ جن کا جینا بھی مرنے جیسا ہے ۔
جناب مودی صاحب: آپ اپنے ہی دارالخلافہ میں لڑکیوں سے ہونے والے ان گینگ ریپس کی طرف توجہ دیں جن کے مجرم عزتیں برباد کرنے کے بعد فخر محسوس کر سکتے ہیں ۔

جناب مودی صاحب : دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فصیحت بننے کی بجائے زرا گردن جھکا کر تصویر یار دیکھ لیں ۔ تا کہ آپ کو محبوب کا حقیقی نظارہ ہو سکے ۔

اور جناب مودی صاحب: آپ اپنے اس ترنگے کی فکر کریں جو گزشتہ دن کشمیر کی زبردستی وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی تقریب کے دوران بلند ہونے کی بجائے گر گیا تھا۔
شکریہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے