’جرمنی میں برقعے کی کوئی جگہ نہیں ‘

جرمنی کے وزیر داخلہ تومس میزیوئر نے برقعے پر جزوی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل گذشتہ روز انھوں نے کہا تھا کہ برقعے پر مکمل پابندی جرمن آئین کے خلاف ہو گی۔

اس نئے بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ برقعے کی جرمن معاشرے میں کوئی جگہ نہیں اور معاشرتی ہم آہنگی کے لیے چہرے کا نظر آنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کو اپنا اپنا چہرہ دکھانے کے لیے کہہ رہے ہیں۔‘

ان کی اس تجویز سے سکولوں، یونیورسٹیوں، نرسریوں، حکومتی محکموں اور گاڑی چلاتے ہوئے کوئی بھی برقع نہیں پہن سکے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا: ’ہم مکمل برقعے کو مسترد کرتے ہیں، نہ صرف برقعے کو بلکہ کسی بھی قسم کے پردے کو جس میں صرف آپ کی آنکھیں نظر آتی ہوں۔ اس کی ہمارے معاشرے میں جگہ نہیں۔ چہرہ دکھانا گفتگو کرنے کا ایک آئینی جزو ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’جو بھی حکومتی اداروں میں کام کرنا چاہتا ہے وہ برقعے میں کام نہیں کر سکتا۔‘ جرمنی میں برقع پہننے والی خواتین کے کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے سربراہ ایمن میزئیک نے کہا ہے کہ خواتین عام طور پر برقع نہیں پہنتیں۔

2009 میں ایک تحقیق میں سامنے آیا تھا کہ جرمنی میں دو تہائی سے زائد مسلمان خواتین سروں پر سکارف یا دوپٹہ تک نہیں لیتیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے