ابھی بہت کام کرنا ہے، مومل شیخ

مومل شیخ پاکستانی شوبز کا ایک جانا پہچانا نام ہیں۔ مشہور اداکار جاوید شیخ کی بیٹی ہونے کے باوجود وہ اپنی منفرد اداکاری اور شخصیت سے اپنی ایک الگ پہچان بنانے میں مصروف ہیں۔ ان کی پہلی فلم ’ہیپی بھاگ جائے گی‘ بوجہ سینسر پاکستان میں ریلیزنہیں ہوسکی۔ لیکن مومل اس فلم کے بارے میں بہت پر امید ہیں کیونکہ یہ نہ صرف ان کی پہلی فلم ہے بلکہ پہلی بھارتی فلم بھی ہے۔

ہیپی بھاگ جائے گی ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو شادی کے دن اپنے گھر سے بھاگ کر ایک ٹرک میں چھپ جاتی ہے، جو بعد میں پاکستان آجاتا ہے اور اس طرح ہیپی بھی پاکستان کے شہر لاہور پہنچ جاتی ہے۔ آگے کی کہانی اس لڑکی کو پاکستان میں پیش آنے والے واقعات پر مبنی ہے جسے مزاحیہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔اس فلم میں مومل کا کردار ایک پاکستانی لڑکی کا ہے جو لاہورمیں رہتی ہے۔ فلم کی ہدایات مدثرعزیز نے دی ہیں جبکہ نمایاں اداکاروں میں مومل کے علاوہ ابھی دیول، ڈیانا پنٹی، جمی شیرگل، اور علی فضل شامل ہیں۔

abhay2

فلم کی ریلیز سے قبل آئی بی سی نے مومل کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو کیا، جس میں ان سے اس فلم اور ان کے شوبز کیرئر کے بارے میں سوالات پوچھے گئے، جو قارئین کی نظر ہیں۔

اس فلم کے لیے آپ کو کیسے تلاش کیا گیا؟
یہ بہت ہی مزیدار کہانی ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بابا (جادید شیخ) نے میرا نام بھارتی فلم میکرز کو دیا تھا کیونکہ وہ کئی سالوں سے وہاں کام کررہے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں تھا! بابا نے نے کبھی بھی میرا نام بھارت تو کیا کہیں بھی آگے نہیں کیا۔ یہ سچ ہے کہ اس فلم کے لیے انہیں ایک پاکستانی لڑکی کی تلاش تھی اور بابا ہمیشہ کی طرح باقی اچھی اداکاراؤں کے نام دیتے رہے، اور بہت سی پاکستانی اداکاراؤں کے آڈیشن بھی ہو چکے تھے۔ لیکن اتفاق سے انھوں نے مجھے کہیں گوگل پر دیکھ لیا اور مزید تلاش کے بعد میری تصاویر بابا کے ساتھ بھی دیکھیں اور ان سے پوچھا کی یہ آپ کی کون ہیں، آپ نے ان کے بارے میں کیوں نہیں بتایا؟ اور ہم تو ان کا بھی آڈیشن لینا چاہتے ہیں۔ تب بابا نے بتایا کہ یہ میری بیٹی ہے اور میں اپنے بچوں کے لیے کبھی اپنا نام استعمال نہیں کرتا۔ اور اس وقت بھی بابا نے ان سے کہا کہ وہ پہلے مجھ سے پوچھ لیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ میں ابراہیم (مومل کے صاحبزادے، جو کہ اس وقت نومولود تھے) کی وجہ کام نہیں کرپاؤں گی۔ میں نے بھی ان کو اپنی مجبوری بتائی لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ میں آڈیشن تو دے دوں۔

آڈیشن کیسے ہوا؟
پہلے سکائپ پر میرا انٹرویو کیا گیا اور پھر میں نے اپنے ویڈیوز بھارت بھجوائے۔ آڈیشن میں پورا اترنے کے بعد میں کنٹریکٹ پر دستخط کرنے بھارت گئی تھی۔

ریکارڈنگ کے دوران ابراہیم کو کس طرح سنبھالا؟
یہ سارا کام بہت آسانی سے ہوگیا۔ کبھی ابرہیم میرے ساتھ ہوتے تھے، کبھی اپنے والد صاحب کے ساتھ کیونکہ ابرایم کے والد بہت زیادہ دیر تک اپنے بیٹے کو دور نہیں رکھ سکتے۔ اس کے علاوہ میری والدہ اور خاص طور پر میرے سسرال والوں نے بھی بہت تعاون کیا اور اس طرح مل جل کر کام ہوگیا۔

Momal Sheikh with her Son Ibrahim

بھارت میں کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟
بہت ہی اچھا۔ سارے لوگوں نے بہت تعان کیا اور پیار دیا۔ شروع میں میں بہت ڈری ہوئی تھی۔لیکن جب ایک دفعہ جھجک کم ہوگئی تو پھر بہت ہی اچھا وقت گزرا۔ میں نے وہاں جاکر واقعی ہہت کچھ سیکھا اور شکر ہے کسی قسم کا کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا۔ خاص طور پر ابھی، ڈیانا، اور علی کے ساتھ تو اتنی بنالی تھی کہ کام کےساتھ ساتھ مذاق بھی چلتا رہتا تھا۔

شوٹنگ کے دوران کس سے سب زیادہ ڈر لگتا تھا؟
جمی سر اور پیوش سر کے سامنے تھورا سا ڈر لگتا تھا۔ اور میں زرا ہچکچا جاتی تھی۔ مجھے یہ خوف رہتا تھا کہ کہیں میری وجہ سے ان کا سین خراب نہ ہوجائے کیونکہ وہ دونوں اتنے تجربہ کار اداکار ہیں اور اپنے کام میں پرفیکشنسٹ ہیں۔ ان کے ساتھ اپنی عزت کا خیال رہتا تھا کہیں میں کوئی غلطی نہ کردوں اور شرمندگی اٹھانا پڑے۔

happy-bhag-jayegi-review02

آگے کیا کررہی ہیں؟
کچھ سکرپٹ ہیں ہندوستان اور پاکستان سے۔ ان پر غور کررہی ہوں۔

پاکستان اور بھارت کا کوئی ایسا اداکار جس کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ہو؟
بھارت میں مجھ سے ایک مرتبہ بہت پوچھا گیا کہ کوئی ایک نام تو بتائیں جس کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ہو تو میں نے رنویر سنگھ کا نام لے لیا۔ وہ اس لیے کہ مجھے لگتاہے کہ ان کی اور میری شخصیت میں کافی مماثلت ہے۔ وہ بہت زندہ دل ہیں اور دوستانہ مزاج رکھنے والے شخص ہیں۔ اور ان کے بارے میں یہ بھی سننےمیں آتا ہے کہ جب وہ سیٹ پر آتے ہیں تو ماحول بن جاتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ ان کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت اچھا ہوگا۔

پاکستان میں کس کے ساتھ کام کرنے کو دل چاہتا ہے؟
مجھے سب کے ساتھ کام کرنا ہے۔ میں کافی بڑے ناموں کے ساتھ کام کربھی چکی ہوں۔ فواد خان کے ساتھ ایک اشتہار میں کام کیا ہے۔ اس کے علاوہ احسن خان، دانش تیمور، میکائل زوالفقار کے ساتھ بھی ڈراموں میں کام کرچکی ہوں۔ میں تو ہماری صف اول کی خواتین اداکاراؤں کے ساتھ بھی کام کرنے کی خواہش رکھتی ہوں۔ عائشہ خان، مہوش حیات اور صنم سعید کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا لیکن میں ماہرہ خان، آمنہ شیخ، مایا علی، ماوراحسین، عروہ حسین، آرمینا خان اور حریم فاروق کے ساتھ بھی کام کرنا چاہتی ہوں۔ ایک لمبی فہرست ہے اور سب کے پاس اپنی خاص صلاحیت ہے۔

kap-1

کوئی ہدایت کار جن کے ساتھ کام کرنا ہو؟
کوئی ایک دو نہیں، چار پانچ ہیں۔ لیکن میں اس خواہش کو ابھی راز میں رکھنا چاہتی ہوں۔ جب کام کروں گی تو سب کو پتا چل ہی جائے گا۔ ویسے بھارت میں مجھے امتیاز علی، سنجے لیلا بھنسالی اور کرن جوہر پسند ہیں۔

کوئی ایک خاص کردار جو کرنے کی خواہش ہو؟
میرے زہن میں کوئی ایسا خاص کردار نہیں ہے۔ میرے خیال میں یہ رائٹر پر چھوڑ دینا چاہیے، کیونکہ جب وہ کہانی لکھ کر لاتے ہیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ واقعی یہ بھی کوئی کردار ہوسکتا ہے۔ اور اس کردار کو طاری کرنا ہی ہمارے لیے ایک چیلنج ہوتا ہے۔ میں ضرور ایک چیلنجنگ کردار ادا کرنا چاہوں گی جو میری اپنی شخصیت سے ہٹ کر ہو۔

Momal_Sheikh_Actress

ایک شوبز گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں گھر والوں کی طرف سے کتنی مدد ملی؟
مدد اس طرح سے ملی کہ وہ مجھے اداکاری کے بارے میں اچھی برے کی تمیز سکھاتے ہیں۔ شروع شروع میں تو مجھے کوئی سنجیدگی سے نہیں لیتا تھا کیونکہ چھوٹی تھی اور گھر کی لاڈلی بھی اس لیے کوئی باتوں میں شامل نہیں کرتا تھا سب یہ کہ کر چپ کرادیتے تھے کی بڑوں کی باتیں ہورہی ہیں تم ابھی بچی ہو۔

ایکٹنگ کا شوق خود ہی پیدا ہوا یا گھر والوں نے آگے کیا؟
نہیں کبھی بھی گھر والوں نے نہیں کہا کہ اداکاری کرو۔جب پہلا ڈرامہ ہوگیا تو پتا چلا کہ یہ تو بہت ہی مزیدار کام ہے۔ اور مجھے اسی میں محنت کرنی ہے اور ایک بہترین اداکار بننا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے