تیرا قاتل کون ؟

مقبوضہ کشمیر کے سکالر تیس سالہ شبیر احمد کو بھارتی فوج نے 19اگست کی رات کو شدید تشدد کرکے شہید کردیا. صبح جب شبیر کا جسد خاکی ان کے گھر پہنچا دیا گیا تو ان کا ڈیڑھ سالہ بیٹا نعمان دوڑ کر اپنے بابا کے لاشہ کے پاس پہنچ گیا.

ننھا نعمان اپنے باپ کے سرھانے بیٹھ کر بابااٹھو بابا پکارنے لگا…. بابا آنکھیں تو کھولو … مجھے باہر جانا ہے … میں نے چاکلیٹ لینی ہے… ننھا نعمان کافی دیر تک اپنے بابا کی آنکھوں پراپنی معصوم انگلیاں پھیرتا رہالیکن بابا کو تو بھارتی دہشتگرد فوج نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سلادیا تھا.ننھے نعمان کی اس تصویر نے سوشل میڈیا پردنیا بھر میں امن اور انسانیت سے پیار کرنے والوں کو جھنجوڑ کر رکھا دیا اور نومان کی معصومیت نے سخت دل والوں کوبھی پگھلا دیا ۔
شوپیاں کے علاقے کھریو میں سکالر شبیر کی شہادت پر صف ماتم بچھا ہوا ہے. ان کے گھر تعزیت کے لیے لوگ جوق در جوق آرہے ہیں لیکن شبیر کے بیٹے نعمان کو یہی گمان ہے کہ اس کا باپ واپس آجائے گا. ڈیڑھ سال کے بچے کو یہی گمان ہے کہ بابا چاکلیٹ لینے گیا ہے

یاد رہے سری نگر امر سنگھ کالج کے لیکچرر شبیر احمد کو بھارتی قابض فوج نے شبانہ چھاپے کے دوران گھر سے اٹھایا اور صبح ان کی لاش ان کے گھر چھوڑ دی. بھارتی فوج کے اعلیٰ حکام نے اعتراف کرلیا کہ شبیر احمد کو رات بھر تشدد کرکےمارا گیا .یہ پہلی دفعہ ایساہواہے جب بھارتی فوج نے کسی کشمیری کے قتل کا اعتراف خود کیا ہے.

کشمیر میں جاری تحریک کے دوران ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں.. نعمان کے سر سے بھی ظالموں نے باپ کا سایہ چھین لیا. اب وہ بھی یتیم کہلائے گا۔
سوال یہ ہے کہ جب نعمان بڑا ہوگا اور اسے یہ معلوم ہوگاکہ بھارت نے اس کے سر سے صرف ڈیڑھ سال کی عمرمیں باپ کا سایہ چھینا تو اس کے جذبات کیا ہونگے… کیا وہ خاموش رہے گایا باپ کے قتل کا بدلہ لینے کی کوشش کرے گا؟؟

بھارتی حکومت اور اس کے لیڈر دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ جموں کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے. بھارتی حکمران صبح سے شام تک یہی رٹ لگارہے ہیں کہ کشمیر میں چند سرپھرے لوگ بھارت سے علیحدگی کا مطالبہ کررہے ہیں.بھارتی میڈیا بالخصوص ٹی وی چینلز پر ہر وقت کشمیر کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہےلیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ کشمیر کی نئی نسل کی رگ رگ میں بھارت کیخلاف نفرت اور انتقام کی آگ جل رہی ہے کیونکہ 1990 سے لیکر آج تک جو گل بھارتی فوج نے کشمیر میں کھلائے ہیں ان سے نفرت اور انتقام کی بُو ہی آتی ہے ۔

بھارتی قابض فوج نے کسی کا بھائی چھینا ، کسی کا بیٹا غائب کردیا. کسی کے سر سے باپ کا سایہ چھین لیا. کسی نو بیاہتادلہن سے شوہر چھین لیا.ایسے لوگ کیسے خاموش رہ سکتے ہیں.. ایسے لوگوں کو بیرونی مدد یا برین واشنگ کی ضرورت نہیں بلکہ ایسے لوگ صرف موقع کی تلاش میں رہتے ہیں جو ان کے اندر لگی انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرسکتا ہے . کشمیر کے ایسےمتاثرین کو جب بھی کوئی موقع ہاتھ آتا ہے تو وہ بھارت کیخلاف نفرت اور انتقام کا بھرپور اور دل کھول کر اظہار کرتے ہیں موجودہ صورتحال اس کی عکاسی ہے۔

نریندر مودی جو بیرون دنیا میں بھارت کا سافٹ امیج اجاگر کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں،جنہیں کشمیر یوں کی چیخ و پکار سنائی نہیں دے رہی ہے مگر ہزاروں میل دور دوسرے ملک کے صوبہ بلوچستان سے آواز سنائی دے رہی ہے. مودی جو کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار ۔دے رہے ہیں لیکن وہ اس انگ کے رستے زخم نہیں دیکھنا چاہتے ہیں.

کاش ننھا نعمان اس دنیا کو جھنجھوڑ کر سکتا .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے