الطاف حسین کی تقریر، چوہدری نثار برطانوی حکام سے رابطہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے رات گئے برطانوی حکام سے رابطہ کیا اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر اور کارکنوں کو پر تشدد واقعات پر اکسانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کسی بھی شخص کی جانب سے پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف تقاریر کے لیے برطانوی سرزمین کا استعمال قابل مذمت ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے نہ صرف پوری قومی اور اردو بولنے والوں کے جذبات کو مجروح کیا بلکہ اوہ ایک سنگین جرم کے بھی مرتکب ہوئے ہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ برطانوی حکام کو اس طرح کے ‘سنگین جرم’ کا ارتکاب کرنے والے شخص کو واپس لانے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے پاکستانی حکام سے تعاون کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کارکنوں سے خطاب کے دوران الطاف حسین نے ملک مخالف نعرے لگوائے تھے، جس کے بعد کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

بعدازاں کراچی پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے حراست میں لے لیا۔ رینجرز کی بھاری نفری نے متحدہ کے مرکز نائن زیرو، پارٹی کے بانی سربراہ الطاف حسین کے گھر، خورشید میموریل ہال اور ایم پی اے ہاسٹل پر بھی چھاپا مارا اور یہاں موجود تمام ریکارڈ ضبط کیا اور پارٹی کے کارکنوں سے پوچھ گچھ کرنے کے بعد تمام جگہوں کو سیل کردیا۔ علاوہ ازیں رینجرز نے کراچی کے مختلف علاقوں گلشن اقبال، جمشید کوارٹر، شاہ فیصل، ملیر اور گلستان جوہر سمیت دیگر میں قائم متحدہ کے سیکٹر اور یونٹ آفسز کو بھی سیل کردیا۔

اطلاعات کے مطابق رینجرز نے جن رہنماؤں کو حراست میں لیا ان میں فاروق ستار، عامر لیاقت، خواجہ اظہار الحسن، عامر خان، خواجہ سہیل، اشرف وہرا، کنور نوید، جمیل، شاہد پاشا، قمر منصور اور وسیم احمد شامل ہیں۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کی ویب سائٹ کو بھی بلاک کردیا گیا۔ ان تمام واقعات کے بعد متحدہ قائد الطاف حسین نے گذشتہ روز اپنی تقریر میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ بشمول آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور پاکستان کے خلاف الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اپنے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل، مسلسل گرفتاریوں اور ان کی مشکلات دیکھ کر وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اور شدت جذبات سے مغلوب ہوکر جو الفاظ وہ ادا کر بیٹھے، وہ انھیں ہرگز استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے