الطاف حسین مجھے قتل کرانا چاہتے ہیں۔ عامر لیاقت

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے منحرف رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ اگر مجھے قتل کردیا گیا تو ذمہ دار ایم کیو ایم کی لندن قیادت اور الطاف حسین ہوں گے، مجھے بوری بنانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، مار دیا جائوں تو قومی پرچم میں لپیٹ کر تدفین کردی جائے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں بوری بنانے کی بات کی جارہی ہیں۔

قبل ازیں عامر لیاقت نے کہا کہ جب آئین مسمار ہوگا تو دفاتر بھی مسمار ہوں گے، کوشش تھی کہ معاملات بہتری کی جانب جائیں اور کراچی میں خونریزی نہ ہو لیکن ایسا نہ ہوا،جب تک پاکستان مردہ باد کا نعرہ نہیں لگا تھا میں ہر بات کی وضاحت کررہا تھا لیکن اب نہیں کیوں کہ وہاں اب تک پاکستان مخالف باتیں ہورہی ہیں اور قائد متحدہ اب تک اپنے بیانات پر قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والے احسان فراموش ہیں اور بھول گئے کہ ان چند ماہ میں ان کے لیے کیا کچھ کیا؟؟مجھے بوریوں کے ایس ایم اس آرہے ہیں، مجھے پتا ہے مار دیا جائوں گا لیکن میں ملک کے لیے شہید ہوں گا۔

عامر لیاقت نے کہا کہ میں نے ایم کیو ایم میں تین ماہ کا پروبیشنری پیریڈ گزارا، کئی بار ان سے بات ہوئی، کئی باتوں میں ہاں میں ہاں ملائی جو کہ غلط تھا، میں اس سوچ میں تھا کہ معاملات درست ہوجائیں اور کراچی خونریزی سے بچ جائے، مجھ پر کیا الزام ہے؟ مجھے سہولت کار کہہ کر میرے خلاف ایف آئی آر کاٹی جارہی ہیں؟ میں اکیلاہوں، مجھے مار دیا جائے گاتو پاکستان پرچم میں دفنا دیا جائے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر مجھے قتل کیا گیا تو میرے مرنے کی ذمہ دار لندن قیادت اور الطاف حسین ہوں گے۔

عامر لیاقت نے کہا کہ میں نے اس وقت آواز بلند کی جب سب خاموش تھے،پاکستان مردہ باد کے نعروں سے میرا کوئی تعلق نہیں، میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں، مجھے بتادیں کہاں مقدمہ درج ہے میں وہیں چلا جاتا ہوں۔

پی ایس پی کے رہنما انیس ایڈووکیٹ نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عامر لیاقت کو تحفظ فراہم کریں، عامر لیاقت کو سائوتھ افریقا اور بھارت کے را کے سیٹ اپ سے دھمکیوں کے ایس ایم ایس آرہے ہیں، الطاف حسین نے سائوتھ افریقا میں خطاب کرکے عامر لیاقت سمیت اپنے ہر مخالف کو راستے سے ہٹا دینے کے احکامات جاری کردیے ہیں کہ ہر مخالف کو مار دیا جائے چاہے اس کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے