آزاد کشمیر:آئینی وسیاسی تعین

پاکستان کے سابق سفارت کار مسعود خان نے آزاد کشمیر کے 23ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔1980میں فارن سروس میں شامل ہونے والے مسعود خان آزاد کشمیر کے صدر بننے سے پہلے اسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹیڈیز اسلام آباد کے ڈائر یکٹر جنرل کے عہدے پر فائز تھے ۔ سدھن قبیلے اور راولا کوٹ سے تعلق رکھنے والے مسعود خان مختلف سفارتی عہدوں پر فائز رہے۔وہ وزارت خارجہ کے ترجمان،چین میں سفیر اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔صدر آزاد کشمیر مسعود خان نے حلف کے بعد کہا کہ آزاد کشمیر میں گڈ گورننس اور تعمیرو ترقی ہی ہمارا ایجنڈا ہے جس کی تکمیل کیلئے مل جل کر چلیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم پر باعث تشویش ہے عالمی برادری کا ضمیر جگانے کیلئے انصاف کی دستک دی جائے گی ۔ایک سینئر سفارت کار مسعود خان کو آزاد کشمیر کا صدر بنانے میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے تجربات کی روشنی میں کشمیر کاز کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔اسی حوالے سے یہ عندیہ بھی مل رہا ہے کہ مسعود خان کے صدر بننے سے آزاد کشمیر کے خطے کو کشمیر کاز کے حوالے سے خصوصی کردار بھی دیا جا سکتا ہے اور اس حوالے سے آزاد کشمیر حکومت کو انتظامی،مالیاتی اختیارات کے حوالے سے با اختیار کرنا پیشگی شرط ہے۔یقینا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف کشمیری عوام کی بے مثال مسلسل ہڑتال،کرفیو،مظاہروں اور قربانیوں کی صورتحال کا یہی تقاضہ ہے کہ آزاد کشمیر حکومت،جو تحریک آزادی کشمیر کی نمائندہ حکومت کے طور پر عمل میں آئی،کو کشمیر کاز کے حوالے سے لاتعلق نہیں بلکہ موثر طور پر متعلق بنایا جائے۔

گزشتہ دنوں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کشمیر ہائوس اسلام آباد کے وزیر اعظم بلاک میں ریاستی صحافیوں کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔ناشتے پہ ہونے والی یہ ملاقات ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت جاری رہی۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے بے تکلف ماحول میں صحافیوں سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ انہوںنے آزاد کشمیر میں با اختیار اور ذمہ دار حکومت کے حوالے اپنی ترجیحات اوراقدامات کے بارے میں صحافیوں کو اعتماد میں لیا اور کشمیر کاز کے حوالے سے آزاد کشمیر حکومت کو ذمہ داری دینے کی بات بھی کی۔آل کشمیر نیوز پیپرزسوسائٹی کے زیر اہتمام وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان سے ملاقات کرنے والے صحافیوں نے آزاد کشمیر میں بہتری اور کشمیر کاز کے حوالے سے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ملاقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ غیر ضروری سرکاری اخراجات کو ختم کرنے کا عمل بھی شروع کر چکے ہیں۔وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے آزاد کشمیر میں بہتری کا جو عمل شروع کیا ہے،بعض حلقے سازشی انداز میں اس کی مخالفت میں نظر آ رہے ہیں۔یقینا آزاد کشمیر میں بہتری کا عمل شروع کرنے کی صورتحال میں ایسے عناصر مختلف انداز میں وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی مخالفت میں سرگرم ہو رہے ہیں جن کے تمام دھندے ہی منفی صورتحال جاری رہنے کی صورت ہی چل سکتے ہیں۔منفی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو” کارنر” کرنا وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کا ایسا اقدام ہے جو ان کے فیصلوں اور اقدامات سے نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔

وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر پر عزم اور پراعتماد نظر آئے اور صاف نظر آ رہا تھا کہ وہ آزاد کشمیر میں موجود خرابیوں کو دور کرتے ہوئے آزاد کشمیر میں عوامی مفاد پر مبنی ایسی حکومت کے قیام کے لئے صاف اور قطعی ذہن رکھتے ہیں جو آزاد کشمیر میں اچھی انتظامیہ کی فراہمی اورتعمیر و ترقی کے بڑے منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ ساتھ آزاد حکومت کے کشمیر کاز سے متعلق سیاسی کردار کو بھی بنیادی اہمیت کا حامل معاملہ سمجھتے ہیں۔وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان اچھی سیاسی تربیت کے حامل رہنما ہیں۔ان سے ملاقات میںصاف نظر آیا کہ اگر وہ درپیش اہداف کی تکمیل میں مناسب پیش رفت کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو نا صرف آزاد خطے کی مشکلات کا خاتمہ ہو سکتا ہے، آزاد کشمیر حکومت کو بااختیار اور باووقار کہنا برحق قرار پا سکتا ہے،بلکہ راجہ فاروق حیدر خان منقسم ریاست کشمیر کے نمایاں ترین رہنما کی حیثیت سے بھی سامنے آ سکتے ہیں۔

گزشتہ حکومت کے دور تک آزاد کشمیر میں خرابیاں, بد اعمالیاں اور عوامی مشکلات انتہا تک بڑہتی معلوم ہو رہی تھیں اور اس صورتحال میں بدنامیاں آزاد خطے اور اس کے لوگوں سے بھی منسوب ہو چلی تھیں۔اب آزاد کشمیر میں خرابیوں اور حکومت کو باوقار بنانے کے حوالے سے ایک روشن امید پیدا ہوئی ہے اور اسی امید نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کو آزاد کشمیر میں شاندار اور بے مثال کامیابی کی بھاری عوامی حمایت عطا کی ہے۔اسی بات کا احساس رکھتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف الیکشن میں کامیابی کے اگلے ہی روز جذباتی انداز میں آزاد کشمیر کے دارلحکومت پہنچے اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔امیدوں،توقعات کی اس صورتحال میںیہ بات اشد ضروری معلوم ہوتی ہے کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی سربراہی میں قائم آزاد کشمیر حکومت کو انتظامی،مالیاتی سمیت تمام امور سے متعلق با اختیار اور ذمہ دار بنایا جائے اور اس کے لئے آئینی اور ضابطوں میں ضروری تبدیلیاں بھی عمل میں لائی جائیں۔وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی رفتار آہستہ لیکن مسلسل ہے اوراس سے بھی ان کے اپنے عزم کی تکمیل کے لئے اعتماد نظر آتا ہے۔اب یہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ،وفاقی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ریاستی عوام کی توقعات کو پورا کرنے کے لئے آزاد کشمیر حکومت کے لیئے کس آئینی اور سیاسی کردار کا انتخاب کرتے ہیں!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے