افغانستان: 2 خود کش دھماکوں میں 24 افراد ہلاک

[pullquote]کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت دفاع کے دفتر کے قریب دو خود کش دھماکوں میں 24 افراد ہلاک اور 91 سے زائد زخمی ہوگئے۔[/pullquote]

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی نے افغان وزارت دفاع کے ترجمان صادق صدیقی کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ‘2 خود کش بمباروں نے اپنے جسم پر موجود دھماکا خیز مواد کو کابل میں اڑایا’۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں خود کش دھماکوں میں پولیس اور عام شہری ہلاک ہوئے۔ افغان وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح کا کہنا تھا کہ واقعے میں کم سے کم 24 افراد ہلاک اور 91 سے زائد زخمی ہوئے۔

کابل میں قائم اٹلی کے تحت چلنے والے ایک ایمرجنسی ہسپتال کی انتظامیہ نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ‘ان کے پاس اب تک 21 زخمی لائے گئے تھے، جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے جبکہ مزید کی آمد متوقع ہے’۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ٹوئٹ میں حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پہلے خود کش بمبار کا نشانہ افغان وزارت دفاع کی عمارت تھی جبکہ دوسرے خود کش بمبار نے پولیس کو نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال سے افغان طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں وہ نہ صرف افغان فورسز بلکہ افغان حکومت کے دفاتر کو بھی نشانہ بنارہے ہیں۔ یاد رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

افغانستان میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے گزشتہ 13 برس سے جاری مشن کو ختم کردیا گیا ہے، جس کا آغاز 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد طالبان کے خلاف جنگ سے ہوا تھا۔ یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا، جس کے تحت تقریباً 13 ہزار نیٹو فوجی افغانستان میں قیام کریں گے، ان میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔ طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے اور سال 2014 میں تقریباً 3,188 افغان شہری اس جنگ کی بھینٹ چڑھے، جو اقوام متحدہ کے مطابق سب سے بدترین سال رہا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے