لوسٹ اینڈ فاؤنڈ

’تم کبھی کسی نئے را ستے پر جا تے ہو ئے کہیں کھو ئے ہو‘ شا ہ جی کا یہ سو ال غیر متو قع تھا ، ’جی کئی د فعہ ایسا ہو ا ہے ، بلکہ دلچسپ با ت یہ ہے کہ میرا ایک دوست کی عجیب عا دت ہے کہ اگر اسکے سا تھ ٹر یولنگ میں کہیں راستہ گم جا ئے تو وہ بہت پر جو ش ہو جا تا ہے‘ ، اس کی یہ با ت میر ی سمجھ سے با لا تر ہے ‘ میرا جو اب سن کر شا ہ صا حب کی آنکھوں میں چمک آ گئی ، عمو ما یہ دو ہی موا قع پر مخا طب کو مسحور کرتی ہے، اول جب ان کے ذہن میں کسی مسئلہ کی گتھی سلجھ جا ئے یا دوسرا یہ کہ ان کا مخا طب ا پنے ذر خیز ذ ہن کو ان کے سا منے بیج ڈا لنے کے لئے کھلا چھو ڑ دے ۔یہا ں معا ملہ شا ید دوسر اتھا ’ یا ر آپ کے دوست نے تو معا ملہ آسا ن کر دیا ‘شاہ صا حب کے اس عجیب منطق پر میں نے نیچرل سوال پو چھا کہ ’ وہ کیسے شا ہ صا حب؟‘میرا سو ال سن کر شا ہ صا حب خا مو ش ہو گئے۔خا موشی کا یہ و قفہ بڑ ھتا گیا۔شاید آپ نے کہیں پڑھا یا سنا ہو کہ خا مو شی میں ہز ار ایٹم بموں سے زیا دہ طا قت ہے ۔

جو اب کے تجسس میں خا مو شی کی یہ طاقت میرے پر اثر اند از ہو رہی تھی ، شاہ صا حب کا اندا ز گفتگو کی بھی یہی خا صیت ہے کہ وہ مخا طب کی تخلیقی اپج کو خاموشی کی تعمیری طا قت سے ہوا دے کراس کے ذہن کی گھتیا ں سلجھا تے ہیں اورجب اضطرا ب آخری حد وں کو چھو نے لگتا ہے تو گفتگو کا سلسلہ دو با رہ جو ڑ تے ہیں،یہا ں بھی کچھ یہی چل ر ہا تھا ، آ خر شا ہ صا حب گو یا ہو ئے ’لوسٹ اینڈ فا ؤ نڈ فیلوسو فی کے مطا بق زندگی کسی سیدھی شا ہراہ پر منزل کی طر ف سفر کا نا م نہیں ہے بلکہ یہ انجا ن ر استو ں ‘لوگوں ‘ ذائقوں ‘جگہوں اور سوچو ں سے گزر نے کا تجربہ کا نا م ہے‘سڑ کیں نا پتے ہو ئے گم جا نے کو ہی اکثر ہم لو گ گمنا سمجھتے ہیں لیکن زندگی کے ہر مو ڑ پر ہم کہیں نہ کہیں اس تجربہ سے گزر رہے ہوتے پر ہمیں اس کا احسا س تک نہیں ہو تا ، ذر اسا سوچ کے اند از میں تبدیلی(paradigm shift) زندگی میں بہت کچھ اضا فہ کر سکتی ہے‘۔

’وہ کیسے شا ہ صا حب‘میں تو ہمیشہ اس تجر بہ کو منفی اور وقت کا ضیا ع سمجھتا رہا ہو یہ کیسے ایک تعمیر ی ایکسپر ینس ہو سکتا ہے؟ میرا اعتر اض سن کر شاہ صا حب مسکر اتے ہو ئے بو لے یا ر آپ کو ہو ٹلنگ کا شو ق ہے ‘ میں نے اقر ار کر تے ہو ئے کہا کہ ہا ں جتنی جیب اجا زت دے‘ ’ کیا کبھی آ پ ایک ہی جیسی ڈشز آرڈر کر تے ہیں یا مختلف بھی ٹر ائے کر نے کی عا دت ہے؟‘ ’با لکل ہے!ورنہ تو ایک ہی قسمکے کھا نے کھا کر بو ریت نہ ہو جائے‘ ’صحیح کہا آپ نے یہ انسا نی فطرت ہے کہ اگر منہ کاذا ئقہ نہ بدلے تو لذیذ سے لذ یذ ڈش سے بھی جی بھر جا تاہے۔یہ سلسلہ صرف منہ کے چٹخا روں تک محدود نہیں ہے بلکہ ہما رے طرز زند گی‘ٹا ئم پا س کے طریقہ، ر ویوں اور مشغلوں تک پھیلا ہو ا ہے۔ہما رے رو ز مرہ کے معا ملا ت بھی ڈشسزکی ما نند ہیں، ہم اپنی چو اسسز(choices)کے سا تھ فطر ی طور پر کمفر ٹیبل(comfortable)محسو س کر تے ہیں پر و قت گزرنے کے سا تھ ہم اپنے ان کے گرد تعصبا ت کی دیو ا ر چین تعمیر کر تے جا تے ہیں جو ہمیں نئے رویوں ، خیا لا ت اور تجر با ت کے حملو ں سے بچا ئے رکھتی ہے‘یہ کیفیت زیا دہ دیر تک قا ئم رہے تو ہم ایکسپلور کرنے کے قد رتی ٹیلنٹ سے محر وم ہو جا تے ہیں۔نتیجہ کے طو ر پر جس طر ح ہما ری طبیعت روزا نہ پلا ؤ کھا نے سے اکتا جا تی ہے ویسے ہی جا مد رویے اور فکسڈ رو ٹین ہمیں بو ریت کی طر ف لے جا تی ہے ۔

’اس کا حل لو سٹ اینڈ فا ؤنڈ فیلو سو فی میں مضمر ہے، اگر آپ کو گھو منے پھر نے کا شو ق ہے تو صرف چند پکنک سپا ٹس ہی آپ کا مرکز نگا ہ نہیں ہو نے چا ہیے بلکہ نسبتا کم ریپو رکھنے و الی تفر یح کی جگہیں بھی بعض دفعہ دل کو بھا جا تی ہیں اسلئے نئی پلیسز میں گم(lost) ہوکر اچھا ایکسپر ینس کامل (found)جا نا اتنا برا بھی نہیں۔اگر آپ کو مطالعہ کا شوق ہے تو اپنی ریڈنگ کی (genre)صنف تبدیل کر کے دیکھے کلا سیکی سے سا ئنس فکشن ‘ پا پو لر سائنس سے مذہبی ‘ سفر نا مہ سے خود نو شت تبدیل میں ، یہ مطا لعہ کے نئے رنگ اور ذائقہ چوا ئسسز میں اضا فہ کا سبب بن سکتا ہے ۔کھیلو ں کے شوقین نئی سپورٹس ٹر ائی کر سکتے ہیں ۔نئے مشغلے جیسے با غبا نی کا تجربہ بھی سود مند ثا بت ہو سکتا ہے‘لیکن ان سب میں ضر وری دین کی تعلیما ت کے عمل میں گم (lost)ہو کر اللہ کا مل (found ) جا نا ہے ، بحثیت مسلما ن ہما را مقصود آخرت اور دنیا دونو ں کی فلا ح ہے ،

دنیا میں مذہب بہت سے ہیں لیکن دین ایک ہی ہے جو پیدا ہونے سے مرنے تک کہ تما م انسانی افعا ل خو اہ وہ دنیا وی ہو یا روحانی سب کے متعلق و اضح ہد ایا ت رکھتا ہے ،لیکن ہم ہر چیز کا ایکسپر ینس کرنے کو تیا ر ہو جا تے ہیں سو ائے دین کے‘ کہ اس پر چلنے سے سب کی جا ن جا تی ہے۔ ہر معا ملہ میں اعتدا ل ضروری ہے ،تفر یح ، مطا لعہ مشا غل ، کھیل کود بہت ضروری ہے پر کیا ہی اچھا ہو کہ سب ایک شر یعت کے دا ئرے میں ہو تا ہو، کیونکہ ان میں گم جا نے وا لا خد اکی را ہ سے گم سکتا لیکن اگر وہ اس پرو ٹوکول کی اندر رہے جو اللہ نے اپنے نبیﷺکی تعلیما ت کی صو رت میں ہما رے دین میں مو جود ہیں تو دنیا اور آخرت دونوں کی تر قی مل (found)سکتے ہیں‘۔شا ہ صا حب تو اپنے مخصو ص اندا ز میں دین اور دنیا کو ایک ہی سکے کے دو رخ سمجھا گئے ، لیکن انھیں کون سمجھا ئے جو دونوں کو سکہ ہی الگ سمجھتے ہیں ایک بیسویں صدی کا اور ایک دسویں صد ی کا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے