انڈین ہائی کمشنر گوتم بمباوالےکا رد عمل !!

گزشتہ روز یوم دفاع پاکستان کے موقع پر پاکستان آرمی نے بڑے جوش و جذبے کیساتھ شہدائے کی یاد اورانیس سو پینسٹھ کی پاک بھارت جنگ میں پاک فوج کی بڑی کامیابی پر جشن اور تقریبات کا اہتمام کیا گیا ، راولپنڈی آرمی ہیڈ کوارٹر میں تقریب کے دوران پاکستان آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پیشہ ورانہ خطاب کرتے ہوئے بھارت کو واضع پیغام دیا کہ ہم دشمن کے ہر سازش، پلاننگ اور کاروائی سے واقف ہیں ،ہم غافل نہیں ، دوست کو دوستی نبھاتے ہیں تو دشمن کو ادھار بھی چکادیتے ہیں ، کشمیر کے حوالے سے بھی پاکستان کا واضع موقف بیان کردیا۔۔۔!!

دراصل اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو پاکستان کی سلامتی و بقا اور ترقی کیلئے اس موقع پر خطاب کرنا چاہیئے تھا لیکن ایسا کبھی بھی نہیں ہوا کہ جمہوریت کے علمداروں نے ریاست پاکستان کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پہل کی ہو، ہمیشہ سے فوج کی پشت میں رہ کر فیصلے اور بیان دیتے ہیں جبکہ انہیں فوج سے آگے سامنے بڑھ کر عوام کی ترجمانی اور وطن عزیز کیلئے مضبوط فیصلے خود کرنے چاہیئے تھے، پاکستان کی سلامتی و بقا کیلئے فوج نے ہی دشمنان پاکستان کے خلاف آپریشن شروع کیئے اور بھارت سمیت وہ تمام بیرونی ممالک جو پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کیلئے خطرہ نظر آئیں پاک فوج نے بھرپور انداز میں جواب دیا، پاک فوج کے اس دلیرانہ انداز کو بھارت ہضم نہ کرپایا اور جب دنیا میں خود کو رسوا ہوتے ہوئے محسوس کیا تو چور الٹا ڈانٹے کوتوال کو کے زمرے کے مطابق پاکستان کے خوف بے بنیاد پروپیگنڈا شروع کردیا۔۔۔!!

یہاں میں بھارت کے روزنامہ جو دہلی اور پٹنہ سے بیک وقت شائع ہوتا ہے جس کا نام روزنامہ ہندوستان ایکسپریس ہے اس میں ایک خبر شائع ہوئی جو دفاع پاکستان کا در عمل تھاجو خبر تھی وہ پیش کررہا ہوں۔۔۔۔ پاکستان میں ہندوستان کےہائی کمشنر گوتم بمباوالےکا ردعمل واضع کرتا چلوں کہ انھوں نے کہا کہ کشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور پاکستان کو اس مسٔلہ پر توجہ دینے کی بجائے اپنے اندرونی مسائل پر زیادہ توجہ دے کر ان کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ مسٹر بمباوالے نے کراچی میں غیر ملکی امور کی کونسل میں کہا کہ مسائل ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک میں ہیں اس لیئے ہمیں ایک دوسرے کے مسٔلے پر توجہ دینے کی جگہ اپنے مسٔلہ پر توجہ دیکر اسے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبوں کے مطابق مسٹر بمباوالے نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کا آغاز دونوں ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ کاروبار اور تجارتی تعاون بڑھاکر کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا سرحدی تنازعہ ہے لیکن ہم نے اس ملک کے ساتھ دوسرے سیکڑوں میں تعلقات بڑھانے کا فیصلہ کیا اور آج دونوں ممالک تجارتی شعبہ میں ایک دوسرے کے بڑے اتحادی بن گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بھی کاروبار کے میدان میں تعاون بڑھانے کی زیادہ سے زیادہ گنجائش ہے اس لیئے ہمیں اس کا فائدہ اٹھانا چاہیئے اورپاکستان کو ہندوستان کو تجارت کے نقطہ نظر سے ترجیحی ملک درجہ دینا چاہیئے۔

دونوں ممالک کو اپنے یہاں کے کاروباری وفود کو ایک دوسرے کے یہاں بھیجنا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستانی سفیر نے کہا کہ ’’شیشے کے گھروں میں رہنے والے دوسروں پر پتھر پھینکا نہیں کرتے‘‘۔ انھوں نے کشمیر کو ہندوستان کا داخلی معاملہ قرار دیا۔مسٔلہ کشمیر اور وزیر اعظم نریندر مودی کے بلوچستان کے بارے میں تذکرہ پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے ہندوستانی ہائی کمشنر برائے پاکستان نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک کو مسائل در پیش ہیں اور آپ (پاکستان ) کو چاہیئے کہ دیگر ممالک کے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے خود اپنے ہی مسائل کی یکسوئی یقینی بنائے۔

نریندر مودی کے دیئے گئے بیان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے پندرہ اگست کو یوم آزادی تقریر میں صرف ان مکتوبات کا حوالہ دیا جو انھیں موصول ہوئے ہیں۔۔!! یہ تھی وہ خبر جو روزنامہ ہندوستان ایکسپریس میں شائع ہوئی تھی۔!! معززقائرین ! آپ نے بھی ہندوستانی سفیر کے خیالات اور بیان جان لیئے ہیں ،ان کے بیانات میں مجھ نا چیز کو کہیں بھی صداقت اور حقیقت نظر نہیں آئی بلکہ مجھے تو ان کے اندر کا ڈر و خوف واضع نظر آیا کہ وہ پاکستان کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف اور پاک فوج سے کس قدر خوف زدہ ہیں،بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے تمام تر ثبوت سامنے آچکے ہیں کہ وہ کس طرح اور کس کس اینگل سے پاکستان کی سلامتی اور راہداری میں رخنہ ڈالنے کیلئے کس حد تک جا رہے ہیں ، بھارت ایک طرف کشمیریوں کے حقوق کو سلب کیئے بیٹھا ہے اور اب تو ریاستی بربریت کی انتہا کو پہنچ گیا ہے

حیرت و تعجب کی بات تو یہ ہے کہ دنیا بھر کے انسانی حقوق کی تنظیمیں، یو اے این، او آئی سی سمیت تمام تنظیموں نے بھارت کی بربریت پر آنکھ بند کر رکھی ہے، پاکستان نے بھارت کی جارحیت کے ثبوت پیش کردیئے ہیں مگر جانتے بھوجتے بھارت کیلئے دنیا کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے! میں بھارتی سفیر کو داد دیتا ہوں کہ وہ اپنے ملک کے ظلم پر بھی پردہ پوشی کرتے ہوئے وطن پرستی پر گامزن ہے، دوسری جانب جب میں اپنے ملک کے سیاست دانوں، وزرا ،سفیروں، صدر اور وزیر اعظم کی جانب دیکھتا ہوں تو انتہائی مایوسی اور افسوس کے لمحات گزرتے ہیں ،نہ یہ وطن کا وفاع کرنے میں بیان دیتے ہیں اور نہ ہی سفارتی دباؤ کو استعمال کرتے ہیں ، وہ فوج ہی ہے جو از خود بھارتی جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے اور دنیا کو باور کراتی ہے کہ بھارت کس قدر منافق، جھوٹا اور مکار ہے۔۔!!

اب تک ہمارے حکمران ہوں یا اپوزیشن پارٹی کے رہنما کسی میں اتنی جرات نہیں کہ وہ بھارت کو اس کا چہرہ دکھا سکیں کیونکہ ان کے ذاتی مفادات دشمنان پاکستان سے منسوب ہیں۔۔! ایوان میں وہی بیٹھے ہیں جو پاکستان مخالف قوتوں کو سہارا دیتے ہیں، ایوان میں پاکستان مخالف کلمات پر کوئی ردعمل نظر نہیں آتا، ایوان میں ذاتیات کا عمل پیش پیش جبکہ ملکی دفاع پس پشت نظر آتی ہے کیونکہ نیشنل ایکشن پلان سمیت آپریشن ضرب عضب کے سلسلے میں پنجاب اور سندھ نے کیوں بندشیں لگا رکھی ہیں ، آخر یہ منتخب نمائندگان کیوں آپریشن سے خائف ہیں ، آخر کیوں خود کو پارسا بنائے بیٹھے ہیں اورصرف کراچی، وزیرستان اور بلوچستان کو ہی آپریشن کو محدود سمجھتے ہیں یہ پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے ؟؟؟

اللہ ہم سب میں اتحاد و بھائی چارگی ہمیشہ قائم رکھے آمین ثم آمین۔۔۔۔۔۔۔!!!

پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔!! !

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے