ناقابل یقین قصے

آئن سٹائن سے ایک امریکی رسالے کے مدیر نے ایک مضمون لکھنے کے لیے ایک خطیر رقم کی پیش کش کی – مارے غصے کےآئن سٹائن کی آنکھوں سے شعلے نکلنے لگے – اس نے کہا یہ گستاخ مجھے کوی سینما ایکٹر سمجھتا ھے –

ایک دن یونانی عالم ھندسہ اقلیدس کےپاس ایک رئیس زادہ سبق پڑھنے آیا -اقلیدس نے اسےایک مسئلہ سمجھایا – رئیس زادہ بولا – یہ مسئلہ سیکھنے کا فائدہ ؟ اقلیدس نے اپنے غلام کو بلایااور کہا ان صاحبزادے کو اس مسئلے سیکھنے کے عوض اشرفی دے دو اور یہ آئندہ نہ آئے .

سقراط پھٹے پرانے کپڑے پہنے ننگےپاوں ننگے سر گھر سے باھر نکلتا تھا . امیر لوگ بھی اس سے بات کرنا اپنے لیےفخر سمجھتے – ایک دن سقراط نے ایتھنز کے بازار میں سامان تعیش دیکھا جو کسی سوداگر نے بیچنے کے لیے رکھا ھوا تھا. سامان دیکھ کر سقراط کہنے لگا – دنیا میں کیا کچھ موجود ھے جس کی مجھے ضرورت نہیں ھے –

افلاطوں امرا میں سے تھا ، ایک دن سب کچھ چھوڑ کر سقراط کے حلقہ میں شامل ھوگیا – اس کے ایک رئیس عقیدت مند نےاپنے لئےسنگ مرمرکا ایک عالیشان مکان تعمیر کیا اور افلاطون کو دکھانے لے گیا -محل دیکھنے کے دوران اچانک ارسطای پس نے رئیس کے منہ پر تھوک دیا جس سے وہ بہت جز بز ھوا -ارسطای پس کہنے لگا سنگ مر مر کے شفاف فرش پر کیسے تھوکتا تمہارے چہرے کے سوا کوی جگہ مناسب نہیں لگی –

دیو جانس ایک فقیر ملنگ تھا، وہ زمین پہ لیٹا ھوا دھوپ سینک رہا تھا کہ سکندر اپنے لاو لشکر کے ساتھ آیا اور اس سے اپنے شاھانہ جاہ جلال سے پوچھا . مانگو جو مانگنا چاھتے ھو ، تو دیوجانس نے کہا ایک طرف ھوجاو مجھ پر دھوپ پڑنے دو – سکندر نے سنا تو افسوس سے کہا کہ میں سکندر نہ ھوتا تو دیو جانس ھوتا.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے