کشمیر سڑ رہا ہے۔

جنوبی ایشیا میں کشمیر ہی وہ واحد خطہ ہے جہاں خون کی ندیاں بہتی ہیں۔۔۔۔ اور دنیا میں سب سے سستا خون بھی کشمیری عوام کا ہے۔۔۔۔ یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کشمیر میں امن کی بدولت قائم ہو سکتا ہے۔

انڈین آرمی کشمیری عوام کو آزادی کے لئے آواز بلند کرنے کی پاداش میں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔۔۔۔۔ کشمیر کے موضوع پر بہت سے لکھاریوں نے لکھا ہے۔۔۔۔ لکھنے والوں نے لکھا کہ کشمیر کی خوبصورتی پر انڈین آرمی نے جیسے تیزاب پھینک کر اس کی خوبصورتی کو تباہ کیا ہو اور وہاں کے رہنے والوں کو سکون کی زندگی جینا نصیب نہیں۔۔۔۔۔
انھوں نے کشمیر کے برف پوش پہاڑوں پر لکھا۔۔۔۔ دریاؤں اور کہساروں پر لکھا۔۔۔۔۔۔ اور لکھا کہ اگر کرہ ارض پر کسی نے جنت دیکھنی ہے تو وہ کشمیر کو دیکھ لے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔

میرا ایسے لکھاریوں سے قطعی طور اختلاف ہے اور نہ ہی کروں گا۔ میرا اپنا طرز تحریر ہے۔

کرہ ارض پر افضل چیز انسان ہے۔ اور پھر یہ دنیاوی خوبصورتیاں آتی ہیں۔۔۔ اور روئے زمین پر یہ چیزیں رب تعالٰے نے انسان کے لئے بنائی ہیں۔۔۔۔ اگر زمین پر بسنے والے انسانوں کو سکون کی زندگی گزارنا میسر نہیں تو وہاں سے دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہوں یا پہاڑ اور کھیت سونا اور اگل رہے ہوں تو یہ سب کچھ ان افراد کے لئے بے معنی چیزیں ہیں۔۔۔۔۔

جلنے والی چیز جل جاتی ہے اور پھر راکھ کا ڈھیر چھوڑ دیتی ہے۔۔۔۔۔۔ مگر "کشمیر سڑ رہا ” ہے۔ اور اس کی بو صرف کشمیری ہی سونگھ سکتے ہیں۔۔۔۔۔
عالمی برادری کو چاہیئے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کروائے اور کشمیر میں آئے روز بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم بند کروائے۔۔۔۔

جہاں تک تعلق ہے پاکستان کا تو وہ اپنی بساط کے مطابق دنیا کے ایوانوں میں اپنی آواز بلند کر رہا ہے۔ پر پاکستان کے اندر ایک ایسے شخص کو کشمیر کمیٹی کا چیرمین بنا رکھا ہے جو کسی طور اس عہدے کا اہل نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ وہ کشمیر سے زیادہ حکومت وقت کے لئے بولتا ہے۔۔۔۔۔۔ یہ شخص الٹے سیدھے”فال” نکالنے کا ہنر بھی جانتا ہے۔۔۔۔ اسی لئے موجودہ حکومت نے کامیاب حکمت عملی اپناتے ہوئے کشمیر کمیٹی کی چیرمین شپ ان کے حوالے کر دی اور یوں ان کا بے موقع منہ کا کھلنا بھی بند ہو گیا۔۔۔۔۔

کشمیر پر آج تک کوئی اہم بیان مولانا کے منہ سے سامنے نہیں آیا۔۔۔۔
مولانا سرکاری پے رول /تنخواہ لے کر بھی کشمیر کے موضوع پر لب کشائی نہیں کرتے جنکہ ادھر یورپ میں کشمیر کونسل کی چیرمین علی رضا سید جو کسی سرکاری یا غیر سرکاری پے رول پر بھی نہیں مگر کشمیر کمیٹی پاکستان کے چیرمیںن سے زیادہ متحرک اور فعال ہیں۔۔۔۔۔۔ اور کشمیر کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں یورپین یونین کے مختلف ممالک میں نت نئے انداز میں کشمیر کے مسلئے کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔
پاکستان کو اگر عالمی برادری میں کشمیر کی وکالت کرنی ہی ہے تو اپنے انداز کو بدلے۔ اور عالمی برادری پر دباؤ ڈالے کہ وہ کشمیر کے مسلئے کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کروانے میں کلیدی کردار ادا کرئے۔۔۔

عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈال کر وہاں بھی سکاٹ لینڈ طرز کا ریفرنڈم منعقد کروائے اور اس کی براہ راست نگرانی کرئے۔ اس سے حاصل ہونے والے نتائج کو ہم کشمیری ماننے کو تیار ہیں۔۔۔۔ خواہ وہ آزاد و خود مختار کشمیر کی جیت ہو، پاکستان یا انڈیا کے ساتھ الحاق کی جیت ہو۔۔۔۔

میں نے 2012 میں ایک عالمی شہرت کی حامل برطانوی نژاد کشمیری خاتون صحافی سے پوچھا تھا کہ اگر آپ کو حق خودارادیت مل جائے تو آپ کیا چاہو گے؟؟؟
"ہم آزاد اور خود مختار کشمیر ہی چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ ہماری کوئی دوسری ترجیح ہے نہ ہی ہوگی۔۔۔۔۔۔ ان کا دو ٹوک جواب تھا۔

کشمیر میں آئے روز بڑھتے ہوئے مظالم دیکھ کر ایسا ہی لگتا ہے کہ اب انتہا ہو چکی ہے ۔۔۔۔۔۔ کبھی سیدھی گولی۔۔۔۔۔ کبھی پیلٹ گن۔۔۔۔۔۔۔۔تو کبھی پاوا شیلز/ مرچ بھرے ہتھیار۔۔۔۔۔۔۔۔
انسانیت سوز مظالم۔۔۔۔۔

حق خود ارادیت سے ہی کشمیر کا کوئی ٹھوس حل نکل سکتا ہے۔۔۔۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو پاکستان اور بھارت میں اقلیت سے تعلق رکھنے والی عورتوں کے ساتھ ناروا سلوک تو نظر آجاتا ہے۔۔۔۔ پر وہاں ہی کشمیریوں کا بہتا خون کسی کو نظر نہیں آتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عالمی برادری کو انصاف کے لئے دوہرا میعار کو ختم کرنا ہو گا۔۔۔۔۔۔ ورنہ جلنے سڑنے کی بو اپنے ہی آنگن میں محسوس ہونا شروع ہو جائے گی۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے