جنگلات میں آگ لگانا ‘حرام’ ہے .

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈونیشیا کی علماء کونسل کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے لیے کسی بھی مقصد کے تحت جنگلات یا قابل کاشت علاقے میں آگ لگانا اسلامی قوانین کے خلاف یا ‘حرام’ ہے۔

فتویٰ کونسل کے سربراہ ہزیمہ تاحیدو یانگو نے اے ایف پی کو بتایا، ‘قرآن کے مطابق ہمیں ماحول کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے اور جنگلات کے جلنے سے نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ یہ انسانوں کی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے، حتیٰ کہ پڑوسی ممالک بھی اس حوالے سے شکایات کر رہے ہیں’۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا اور بورنیو کے علاقوں میں ہر سال پام آئل اور پلپ ووڈ کی کاشت کے لیے جنگلات میں آگ جلا کر ان کا صفایا کیا جاتا ہے۔

گذشتہ برس لگائی جانے والی آگ اتنی شدید تھی کہ انڈونیشیا سمیت ملائیشیا اور سنگاپور میں کئی ہفتوں تک دھویں کے بادل چھائے رہے تھے۔

انڈونیشیا کے وزیر برائے ماحولیات و جنگلات ستی نوربایا بکر نے علماء کونسل کے اس فتوے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ علماء اس بات کو مقامی کمیونٹیز تک بھی پہنچائیں گے۔

اس سے قبل بھی مذکورہ کونسل ماحول کی حفاظت کے حوالے سے فتوے جاری کرچکی ہے، جن میں سے ایک نایاب جانوروں کے غیر قانونی شکار اور تجارت سے متعلق بھی تھا، جس کے حوالے سے ماہرین ماحولیات کا دعویٰ تھا کہ یہ اس قسم کا دنیا کا پہلا فتویٰ تھا۔

علماء کونسل کی جانب سے یہ فتویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈونیشیا اس حوالے سے اقدامات میں مصروف ہے کہ گذشتہ برس جنگلات میں لگنے والی آگ جیسا واقعہ دوبارہ وقوع پذیر نہ ہو۔

اس مقصد کے لیے حکام نے پام آئل کی کاشت کے لیے نئی زمینوں کی مراعات کو روک دیا ہے اور لاکھوں ہیکٹر رقبے پر پھیلی زمین کو بحال کرنے کے لیے ایک ادارہ بھی قائم کردیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے