از قبیلِ "عُذر گناہ، بدتر از گناہ است”

مجموعی طور پر ہم "عُذر” تراشنے کے ماہر ہیں۔ فارسی میں ایک مقولہ ہے کہ عُذرِ گناہ، بدتر از گناہ است کہ گناہ کا جواز/عُذر تراشنا، گناہ سے بھی بدتر ہے۔
سرِ دست میں صرف دو عُذر بطورِ مثال پیش کروں گا کہ جو از قبیلِ "۔۔۔ بدتر از گناہ است” ہیں۔

[pullquote]پہلا عُذر:
[/pullquote]

مذہبی دہشت گرد جب کوئی دہشت گردی کا شنیع فعل انجام دے تو پہلی کوشش ہوتی ہے کہ واقعہ کو "بیرونی سازش” قرار دیا جائے۔ یہ بھی "۔۔۔ بدتر عُذر” ہے کہ استعمال ہونے والا فرد ہمارا ہی ہوتا ہے، حضرت علامہ اقبال اِسی حوالے سے فرماتے ہیں
یورپ کی غُلامی پہ رضا مند ہوا تُو
مجھ کو تو گِلہ تجھ سے ہے، یورپ سے نہیں!

جب دہشت گرد کی شناخت مکمل معلوم ہوجاتی ہے تو ہم عُذر تراشتے ہیں کہ دہشت گرد کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ دہشت گردی کا مذہب سے کوئی لین دین نہیں، اچھا لیکن دہشت گرد کا دھوم دھام سے مخصوص مسلکی جنازہ پڑھایا جاتا ہے، وہ مخصوص فتاویٰ کی روشنی میں جنت کی طلب میں یہ کام انجام دیتا ہے لیکن ہم عُذر تراشتے ہیں کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اچھا پھر جنازہ کیوں اور وہ بھی مخصوص مسلک کے مطابق؟؟؟ اگر دہشت گرد کا مذہب نہیں تو اُس کا جنازہ بھی نہ پڑھا جائے۔۔۔ ورنہ یہ بھاشن "۔۔۔ بدتر از گناہ است”۔۔۔ اچھا دل پہ ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ ملک اسحاق دہشت گرد نہ تھا؟؟؟ ریاض بسرا؟؟؟ اور سید غلام رضانقوی؟؟؟ اور اِن جیسے سیکڑوں افراد، جنہوں نے ناجائز قتل و غارت گری کی، اُن کے اپنے اپنے مسالک کے مطابق دھوم دھام سے جنازے ہوئے۔ آج بھی ایسے افراد کا اپنی اپنی کمیونٹی میں احترام پایا جاتا ہے، یہ سب کیا ہے!

[pullquote]دوسرا عُذر:
[/pullquote]

عام طور پر سبھی مذہبی مسالک اور دیگر گروہوں کا رویہ ہے کہ جب کوئی آدمی "ایکسپوز” ہوجائے تو کہا جاتا ہے کہ اِس کا تو ہم سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔ لیکن جب تک وہ "ایکسپوز” نہیں ہوتا اُس وقت تک وہ اپنے مسلک/گروہ کا بہترین حصہ شمار ہوتا رہتا ہے۔

چند مثالیں ذکر کرتا ہوں، مولانا مودودیؒ کی تعریف کریں، ہمارے دیوبندی بھائی فخر سے کہیں گے کہ وہ ہمارے تھے، ذرا تنقید کیجیے تو جواب آئے گا کہ اُن کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ یہی حال شیعہ حضرات کا ہے، کسی عوامی ذاکر یا بازاری خطیب کو "ایکسپوز” کیجیے، یہ پھٹ سے کہیں گے کہ اِس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔ اچھا آپ کا اِس سے کوئی تعلق نہیں تو اِس کی مجلس/محفل میں آپ کیوں جاتے ہیں؟

بدترین غالی، گمراہ، خطیب غضنفر تونسوی کو ہی لیجیے، یہ آدمی بالکل واضح مشرکانہ باتیں کرتا ہے۔ جب آپ اِس کے خلاف بات کریں تو کہا جاتا ہے کہ ہمارا اِس سے تعلق نہیں۔۔۔ لیکن یہ بندہ کہاں مجالس پڑھتا ہے؟؟؟ شیعہ کمیونٹی میں!، اس کی مجالس کون سُنتا ہے؟؟؟ کون نعرے لگاتا ہے؟؟؟ کون اِسے بھاری فیسیں دیتا ہے؟؟؟ بظاہر شیعہ حضرات۔۔۔ اب اِس سے اظہارِ لاتعلقی "۔۔۔ بدتر از گناہ است”۔۔۔

میں یہاں پر جعفر جتوئی، حافظ تصدق، علی حسنین کھرل جیسے جاہل، غالی گنوا سکتا ہوں، یہ سب کہاں مجالس پڑھتے ہیں؟ کون اِنکی مجالس سنتا ہے؟ کون فیس دیتا ہے؟ بس یہی کہنا کہ ہمارا اِس سے کوئی تعلق نہیں یہ ناکافی ہے۔ اِن کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے، ایسی مجالس میں نہ جایا جائے، اِن لوگوں کے خلاف پولیس سٹیشنوں میں درخواستیں دی جائیں تب سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ کا اِن سے تعلق نہیں ورنہ یہ "۔۔۔ بدتر از گناہ است”۔

بظاہر ایسے مواقع پر "اظہارِ لاتعلقی” والا ہمارا عُذر ایسے ہی ہوتا ہے جیسے کسی کا ظالم عزیز اشتہاری ہو جائے تو گھر والے پولیس سے بچنے کے لیے اخبار میں "اعلانِ لاتعلقی” کا اشتہار دیتے ہین لیکن اُن کی عام طور پر اُس ظالم سے مکمل ہم دردی ہوتی ہے۔

ایسے عُذر، بہانے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کام نہیں آئیں گے، آئیے ہم دل سے ظالم اور ظُلم سے نفرت کرنا سیکھیں، خواہ وہ کوئی بھی ہو، ہاں امام علیؑ نے اپنے بیٹوں کو یہی وصیت کی تھی کہ مظلوم کے مددگار بننا، ظالم کی مخالفت ترک نہ کرنا ہاں، قرآن و احادیث بھی یہی سمجھاتی ہیں!

[pullquote]نوٹ
[/pullquote]

امجد عباس مکتب تشیع کے عالم دین ہیں . ایم فل کر رہے ہیں . مضمون میں درج خیالات ان کی ذاتی رائے ہے . ادارے کا اس اتفاق ضروری نہیں . اس مضمون کے خلاف کوئی اپنے رائے کا اظہار کرنا چاہے تو آئی بی سی اردو اپنی اظہار رائے کی آزادی کی پالیسی کے مطابق شائع کرنے کا پابند ہوگا تاہم تحریر میں کسی فرد یا مکتب کے بجائے موضوع پر بحث کی جائے .

معاون ایڈیٹر
آئی بی سی اردو

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے