یاسمین اور نسیم کی کہانی

ہمت اور آگے بڑھنے کی لگن ہو تو کوئی معذوری کوئی محرومی آپ کی راہ کھوٹی نہیں کر سکتی۔۔ اس کی جیتی جاگتی مثال ہیں اٹھائیس سالہ یاسیمن اور چھبیس سالہ نسیم جو بینائی سے محروم ہونے کے باوجود اپنے گھر میں بنی کریانے کی چھوٹی سی دکان چلا کر نہ صرف اپنا بلکہ اپنے گھر والوں کا بھی سہارا بنی ہوئی ہیں ۔ اسلام آباد کے نواحی علاقے میں بسنے والا خاندان سات افراد پر مشتمل ہے جس میں ایک بیمار باپ ایک دل کی مریضہ ماں سب سے بڑی بیٹی ذہنی طور پر معذور اور دوسرے اور تیسرے نمبر والی بہیں پیدائشی معذور ہیں جبکہ سب سے چھوٹی بہن نارمل اور شادی شدہ ہے۔۔ بھائی بھی صحت مند ہے اور محنت مزدوری کرتا ہے۔۔

یاسمین اور نسیم کی والدہ نے بتایا کہ جب ان کی بچیاں کچھ ماہ کی تھیں تو ان کو اندازہ ہوا کہ ان کی بیٹیاں دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں وہ کھلونے پکڑنے کے لیے ادھر ادھر ہاتھ مارتی تھی اور جگہ کا تعین نہیں کر پاتی تھی بظاہر آنکھیں ٹھیک دیکھتی تھی مگر ڈاکٹر کو دکھانے پر تصدیق ہو گئی کہ یہ بچیاں دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔۔ وقت گزرتا گیا مگر باہمت ماں نے اپنی بچیوں کی بھرپور تربیت کی۔۔ یاسمین اور نسیم کو محتاجی سے بچانے کے لیے ان کی ماں نے ان کو سب کام سکھائے انہوں نے بتایا کہ جب ان کی بچیاں چھوٹی تھی تو وہ صابن اور کپڑے رکھ دیا کرتی تھی کہ ان کو دھو اگرچہ کافی عرصہ کپڑے ٹھیک سے دھونے نہ آئے مگر آہستہ آہستہ وہ سیکھ گئیں۔۔ سبزیاں کاٹنے سے لے کر چارپائی بننے تک اور تو اور طرح طرح کے ہئیر اسٹائل بنانے تک سیکھ گئیں۔۔ گھر میں پڑی چارپائی اور موڑھے یاسیمن اور نسیم کی محنت اور مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔۔

گھر والوں کا سہارا بننے کی خواہش میں یاسمین اور نسیم نے کچھ کرنے کی ٹھانی ایسے میں نابینا افراد کی مدد کے لیے بنے ایک ادارے کے تعاون سے گھر میں ہی ایک چھوٹی سی دکان ڈال لی جس میں بچوں کے لیے بسکٹ نمکو ٹافیاں اور ساتھ ہی انڈے، سرف اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیا رکھ لیں۔۔ اللہ نے ان لڑکیوں میں ایسی صلاحیت رکھی کہ یہ پیسے ٹٹول کر دس بیس یہ پچاس سو ہونے کا اندازہ لگا لیتی ہیں۔۔

Yasmeen and Naseem

نسیم سوشل اور باتونی ہے بات بات پر ہنسنے مسکرانے والی لڑکی سے ملاقات خاصی دلچسپ رہی۔۔ اس نے بتایا کہ جب وہ دل میں کوئی کام سیکھنے کی ٹھان لے تو پھر وہ سیکھے بغیر کام چھوڑتی نہیں ہے۔۔ یہی وجہ ہے کہ اسی شوق میں وہ کچھ نیا سیکھتی رہتی ہے۔۔ رشتے داروں سے ملنا اسے پسند ہے۔۔ کھانے میں پلاو اس کی پسندیدہ ڈش ہے۔ جبکہ یاسمین قدرے سنجیدہ اور بہت حساس لڑکی ہے۔ اس نے بتایا کہ اسے تقریبات میں جانا اچھا نہیں لگتا۔۔

لوگوں کے تبصرے اور افسوس کا اظہار اس کے لیے تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ وہ کہتی ہے نابینا افراد کے حوالے سے ہونے والی تقربیات میں تو جاتی ہوں مگر ملنے جلنے والوں کی طرف جانے سے گریز کرتی ہوں۔ اس نے بتایا کہ اسے کھانے میں سبزیاں پسند ہیں۔۔ یاسمین نے کسی بھی معذوری کے شکار بچے بچیوں کے والدین کو ایک مشورہ بھی دیا اس کا کہنا تھا کسی معذور بچے کی معذوری اس کی محرومی نہ بنائیں اسے سیکھنے کا موقع دیں۔۔ اسے اعتماد دیں کہ وہ کام کر سکتا ہے اگر ایسا نہیں کریں گے تو اس بچے کی زندگی مشکل ہو جائے گے۔۔

یہ دونوں بہنیں چاہتی ہیں کہ ان کو وسائل میسر ہوں تو بڑے پیمانے پر کام کریں اسی لیے سرمایہ اکھٹے کرنے کے لیے یہ دن رات محنت کر رہی ہیں۔ ان کی والدہ کا کہنا ہے میں جو ان کے بچپن میں سوچا کرتی تھی کہ ان کا کیا بنے گا اب میں مطمئن ہوں ان بچیوں کا حوصلہ ہمت اور اعتماد بتاتا ہے کہ ان کی زندگی بےچارگی اور دوسروں کے سہارے نہیں بلکہ اپنے بل بوتے پر محنت کرتے اچھی بسر ہو جائے گی انشاءاللہ۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے