سٹیلائٹ سے نگرانی کی ضرورت نہیں۔

سنا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ چونکہ پاکستان کے لئے خصوصی اہمیت رکھتا ہے اس لئے بیرونی اور اندرونی دشمن اس کو ناکام بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور اُن کی ان ناپاک کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ سی پیک کی نگرانی ایک خصوصی سیارچے (سٹیلائٹ ) کی مدد سے کی جائے گی جس پر کروڑوں روپے کی لاگت آئے گی۔

اس میں کسی کو بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ چین کے لئے بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان سمیت خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے تاہم میرے خیال میں اگر ہمارے بڑے بھائی پنجاب اور وفاقی حکمران اپنی نیتوں کا فتور دور کر دیں اور خیبرپختونخوا سمیت دیگر چھوٹے صوبوں کو ان کا جائز حق دیں توسٹیلائٹ سے اس کی نگرانی کی کوئی خاص ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔

اگر سی پیک کے تحت صرف بجلی کے منصوبو ں کا بھی جائزہ لیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگی کہ پنجاب دوسرے صوبوں کا جائز حق بھی دبائے بیٹھا ہے ۔سی پیک کے تحت بجلی کے منصوبوں میں سے پنجاب میں 5785میگا واٹ کے منصوبے ،سندھ میں 5630میگا واٹ کے منصوبے(اس میں سے بھی 4000میگا واٹ بجلی پنجاب کو ملے گی )۔اسی طرح بلوچستان میں 2940میگا واٹ،آزاد کشمیر 1820میگاواٹ اور خیبرپختونخوا 780میگا واٹ(یہ منصوبہ دریائے کنہار ضلع مانسہرہ کا منصوبہ ہے )بجلی کے منصوبے دوہزار سترہ تک مکمل کئے جائیں گے تاہم ایک سٹڈی کے مطابق دریائے کنہار کا یہ منصوبہ دوہزار سترہ تک کسی صورت مکمل نہیں ہوسکتا۔دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو خیبرپختونخوا اور فاٹا میں پانی سے 50000میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے (پانی سے بجلی پیدا کرنا سب سے سستا ترین ذریعہ ہے)کو سی پیک میں شامل نہیں کیا گیا۔HVDC(High Voltage Direct Current)بجلی کا ایک جدید ترین نظام ہے جو پاکستان میں پہلی بار لگایا جارہا ہے جس پر کل 300ارب روپے خرچ ہونگے(یہ خرچہ بھی سی پیک کے بجٹ سے کیا جائے گا)تاہم یہ بھی صرف پنجاب میں ہی لگایا جا ئے گااور اسی نظام کے ذریعے سے پورٹ قاسم ،حب اور تھر میں لگائے گئے منصوبوں سے 4000میگا واٹ بجلی لاہور اور فیصل آباد تک لائی جائے گی۔یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہئے کہ خیبر پختونخوا اور سندھ کے بجلی کے نظام 1600,1600میگاواٹ جبکہ بلوچستان کا نظام 500میگا واٹ سے زائد بجلی کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے تاہم چین پاکستان اقتصادی راہداری کی بدولت پنجاب وہ واحد خوش قسمت صوبہ ہوگا جو HVDC کی وجہ سے تما م بجلی کا بوجھ اٹھانے کے قابل ہوگا۔ یہ تو صرف چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت لگائے جانے والے توانائی کے منصوبوں کی تفصیل ہے ،سی پیک کے تحت دیگر منصوبوں میں پنجاب کی من مانیوں کی تفصیل انشاء اللہ اگلے کالموں میں بیان کرنے کی کوشش کرونگا ۔

جس طرح افواج پاکستان اور خصوصا سپہ سالار جنرل راحیل شریف اس منصوبے کی سیکیورٹی کے حوالے سے حساس ہیں اور فوج کی ایک پوری نئی ڈویژن تشکیل دینے کی منظوری دی گئی ہے اسی طرح اگر وہ تمام صوبوں کو اس منصوبے میں ان کا جائز حق دلانے کے لئے خصوصی توجہ دیں تو یہ مسئلہ بھی دیگر مسئلوں کی طرح حل ہوسکتا ہے ۔

پختونخوا اولسی تحریک کے روح رواں ڈاکٹر سید عالم محسود اپنے رفقائے کار کے ہمراہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں خیبرپختونخوا کو اس کا جائز حق دلانے کے لئے کوریڈور فرنٹ کے نام سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرنے والے ہیں جس کے دوران مردان ،چارسدہ، صوابی اور وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے آبائی شہر نوشہرہ سمیت خیبرپختونخوا کے دیگر علاقوں میں جلسے اور جلوس منعقد کئے جائیں گے جس میں پختون یقینی طور ایک بڑی تعداد میں شرکت کریں گے ۔کوریڈور فرنٹ کی شروعات کرنے سے پہلے ڈاکٹر سید عالم محسود کی سربراہی میں ایک تین رکنی وفد نے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان ،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاو سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ہیں اوران کو کوریڈور فرنٹ میں شریک ہونے کی دعوت دی ہے۔اگریہ تینوں جماعتیں کوریڈور فرنٹ کی متفقہ طور پر حمایت کرتی ہیں تو خیبرپختونخوا میں ایک بڑی سیاسی اور احتجاجی تحریک کی شروعات ہوسکتی ہے جس سے سی پیک جیسا عظیم اور پاکستان کے لئے اہمیت کا حامل منصوبہ مزید متنازعہ ہوجائے گا ۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر صوبے کو اس کا جائز حق نہیں دیا گیا تو وہ سی پیک نہیں بننے دیں گے۔

اسفندیار ولی خان اور ڈاکٹر سید عالم محسود یقیناًجہاں دیدہ لوگ ہیں جو پاکستان کی سیاست کے نشیب و فراز کو بخوبی سمجھتے ہیں تاہم میری ان صاحبان سے گزارش ہے کہ وہ احتجاجی تحریک شروع کرنے سے پہلے پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف سے ایک ملاقات کا اہتمام کریں اور ان کو اپنے پوائنٹ آف ویوو اور خیبرپختونخوا کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے آگا ہ کریں ۔جنرل راحیل سی پیک کے حوالے سے جتنے حساس ہیں وہ یقیناپختونوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں گے۔

اس وقت پاکستان میں اگر کوئی شخصیت ہیں جواس پائے کا اثر ورسوخ رکھتا ہو جو وفاقی حکمرانو ں کی من مانیوں کو لگام دے سکے تو وہ صرف اور صرف جنرل راحیل شریف ہیں اور وہی وزیراعظم میا ں نوازشریف اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کو احسن طریقے سے سمجھا سکتے ہیں۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے اگر ہم داخلی انتشار سے بچ گئے تو بیرونی دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کسی صورت کامیاب نہیں ہوسکتا کیونکہ اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان میں دہشت گردی کی آگ بھڑکانے کے لئے اُسے ایندھن ہمارے داخلی انتشار سے ملے گااور یو ں سی پیک کی کسی سٹیلائٹ سے نگرانی کرنے کی ضرورت خودبخود ختم ہوجائے گی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے