آؤبرائی کریں!

ویسے اگر دیکھا جائے تو ہمارے پاس وقت کا رو نا ہمیشہ ہی رہتا ہے . اکثر ہم کسی نہ کسی کے سامنے یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ یار وقت نہیں ملتا، ہمارے پاس وقت نہیں رشتہ داروں سے ملنے کا، دوستوں کے ساتھ مل بیٹھنے کا ، کسی کے پُرسے کیلئے جانے کا یاپھر کسی کی عیا دت کرنے کا۔

بہت مشکل سے ہم اپنے عزیز واقارب کے لئے اپنے بہت قیمتی وقت میں سے کچھ لمحات ہی نکال پاتے ہیں .ان سب کے باوجود ہم نے اپنے فارغ اوقات میں کوئی نہ کوئی مشغلہ ضرور اپنا رکھا ہو تا ہے کسی کو ناول پڑھنے کا شوق توکسی کا مشغلہ لمبی ڈرائیو ہوتی ہے، کوئی گانے سننے کو ترجیح دیتا ہے تو کسی کا شوق با غبانی ہوتا ہے . کوئی شعرو شاعری کرتے ہیں اور لکھتے بھی ہیں تو بہت سے کھانے پکانے میں مصروف نظر آتے ہیں ۔ یہ تمام مشغلے کسی ایک صنف کے لئے مخصوص نہیں ہے. بہت سے لوگ اسپورٹس میں دلچسپی رکھتے ہیں تو کچھ ٹی وی دیکھ کر اپنے فارغ وقت کا اچھا استعمال کر رہے ہوتے ہیں .

ان تمام الگ الگ مشغلوں کے شوقین لوگوں کا ایک مشغلہ مشترکہ ہوتا ہے اور وہ کسی ایسے دوست یا رشتہ دارکی برائی کرنا جو اس وقت وہاں موجود نہیں ہوتا . مشاہدے میں یہ بات آتی ہے کہ زیادہ تر خواتین برائی کرنے میں ماہر ہوتی ہیں لیکن آج کل حضرات بھی کسی سے پیچھے نہیں . برائی کرنے کایہ سلسلہ حالات اور واقعات کے مطابق تشکیل پاتا ہے . خواتین بہت ہی ڈھٹائی سے کسی تیسری خاتون کے کپٹرے ،جوتے ،جیولری یا پھر اسی کی گھر یلوزندگی کے بارے میں برائی کرتی نظر آرہی ہوتی ہیں ۔ سننے والے سامعین بھی اتنے مظلوم ہوتے ہیں کہ وہ منع بھی نہیں کرتے بلکہ اس وقت تک لقمہ دیتے رہتے ہیں جب تک غیر موجود شخص کی برائی کا پٹوراخالی نہ کرلیں ۔

ہمارے ایک جاننے والے صاحب کی عادت کے کیا ہی کہنے ! سمجھ نہیں آتی برائی کررے ہوتے ہیں یا کسی کو برائی کرنے کے لیے اکسارہے ہوتے ہیں، اگر کوئی رستے میں مل جائے توبس پھر پورے جہاں کی خبریں لیتے ہیں . کسی کے گھر کیا چل رہا ہے ،کون آتا جاتا ہے ،خاندان والوں سے کسی کے تعلقات کیسے ہیں ،سارا کچاچٹھاسامنے رکھ دیتے ہیں . بات ایسے کرتے ہیں کہ بس "الامان ” . ارے میاں کل تمھارے پٹروس سے بہت شور شرابے کی آواز آرہی تھی ،خیریت تھی؟ اب بیچارا پڑوسی کیا کرے بتا کے ہی اس کی جان چھوٹتی . جی انکل ساس بہوکے جھگڑے . ارے ہاں راشد کی اماں ہے بہت لٹرا کن. محلے والوں کاجیناحرام کر رکھا ہے ۔بس مل گیا انکل کو موضوع ،

اب ناشتے کا سامان لے جانے کے دوران ہی انھوں نے خالہ جی کے وہ بخیے ادھیٹرے کے کانوں کوہاتھ لگائے ہی بنی۔ہمارے معاشرے میں یہ پسندیدہ مشغلہ آپ کو ہر طبقے کے اور ہر پیشے کے لوگوں میں بہت عام نظر آئے گا ۔چاہے آپ ڈاکٹر ہیں ، استاد ہیں ، اداکارہیں ، گلوکار ہیں ،صنعت کار ہیں یا پھر بے کارہیں. اپنے ہی کسی ساتھی کی برائیاں کرنے میں مصروف عمل نظر آئیں گے. حد تو یہ ہے کہ سامنے اتنے میٹھے ہوتے ہیں کہ گماں بھی نہیں ہو تا کے آپ کے پیٹھ پیچھے آپ کو کیسے کیسے ناموں سے پکارا جاتا ہے. آپ کے قد کا ٹھ کے لحاظ سے آپ کے نام رکھ دئیے جاتے ہیں ۔ یا پھر قدرتی طور پر کوئی کمی ہو تو اسے آپ کی غیر موجودگی میں ایسے ابھارا جاتا ہے گویا انسان کے اپنے اختیار میں ہاتھ پاؤں یا پھر شکل و صورت بنانا . آپ کسی کو اچھا مشورہ بھی نہیں دے سکتے کیونکہ بعد میں پھر کہا جاتا ہے کہ خودکو دیکھاہے اس نے اپنے بچے تو فارغ الحصیل ہیں دوسروں کو چلے مشور ے دینے ۔

ہر بندہ خود کوہرفن مولا سمجھتا ہے۔ ہماری سب سے اچھی بات تمام برائیاں کرنے بعد ہاتھ جھاڑ تے ہوئے کہتے ہیں ”ہمیں کیا دفع کرو”لیکن سوچنے کی بات یہ ہے جہاں وقت کی اتنی کمی ہے کہ ہم بعض اوقات یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ خود کیلئے بھی وقت نہیں تو پھرکسی کی برائیاں کرنے کیلئے اور اپنی ہی آخرت خراب کرنے کیلئے نجانے ہم وقت کہاں سے نکال لیتے ہیں . برائی کرنے یاسننے سے پہلے ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ ہمارے پاس اس کام کیلئے وقت نہیں ہے یا پھر ہم اس وقت کواپنی برائیوں کو سدھارنے کیلئے کیوں استعمال نہیں کررہے ہوتے .

معاشرے میں یہ مشغلہ اتنا عام ہے کہ جہاں چار لوگ بیٹھے ہوں اگر کسی پانچویں کی گفتگو نہ ہو تو بات چیت میں چاشنی نہیں ہوتی۔ایک ہی گھر میں رہنے والے جب اس برائی کا شکار ہوتے ہیں تو آپس کے تعلقات میں بہت گہرا اور خطرناک اثر پڑتا ہے اس کا شکار زیادہ تر گھروں میں نند ،بھابھی ،ساس بہو، دیو رانی اور جیٹھانی ہی ہوتی ہیں۔ ان میں سے دو یا تین ساتھ مل کر گھنٹوں اسی ایک ٹاپک پہ گزار دیتی ہیں . اس میں اتنی لذت ہو تی ہے کہ انسان مزے کی ایسی دنیا میں غوطہ زن ہو تا چلا جا تا ہے ، جہاں سے واپس آ نا تقریباََ نا ممکن ہی ہو تا ہے ۔

کیا ہم اس معاشرتی برائی سے چھٹکا را حاصل کر سکتے ہیں ؟ کیا ہم برائی کر نے والے کو کسی بھی طرح روک سکتے ہیں ؟ کیا برائی سننے والے احتجاج کے طور پر واک آؤٹ کر سکتے ہیں ؟ کیا میری ان تمام با توں پر غور کیا جا سکتا ہے ؟ لیکن مسئلہ تو ہے ہی یہی کہ وقت کہاں ہے یہاں ؟وقت کا ہی تو رونا ہے ! چھوڑو ان با توں کو اب لائٹ چلی گئی ہے،اور کراچی الیکٹرک والوں کی برائی کا وقت ہواچاہتا ہے ، اللہ پوچھے گا انہیں بے وقت کی لوڈ شیڈنگ کر دی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے