ٹریفک پولیس کی بدمعاشیاں

ٹریفک پولیس وہ ادارہ جس کا کام عوام کو ٹریفک کے سیلاب سے نکال کر آرام اور سہولت کے ساتھ ان کی منزلوں تک پہنچانا ہے ۔ مگر اس کام کو چهوڑ کر وہ ایک دوسرے کام کو مکمل ایمان داری دیانت داری اور خوش اسلوبی کے ساتھ وقت پر انجام دیتے ہیں ۔ وہ کام اور کوئی نہیں بلکہ رشوت ہے ۔

جی ہاں رشوت..!!!

آئیے سب سے پہلے ٹریفک کی زبان میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کے نام اور ان کے کوڈ سے آپ کو متعارف کراتے ہیں..!!!

نمبر شمار، کوڈ، تفصیل

1= 70 موٹر سائیکل

پرائیویٹ ٹرانسپورٹ
2= 71 موٹر کار
3= 72 جیپ

کمرشل ٹرانسپورٹ
4= 73 ٹیکسی کار
5= 74 بس
6= 75 مزدا
7= 76 ٹرک
8= 77 ٹریکٹر
9= 78 رکشہ
10= 79 ویگن/ہائیس
11= 80 ڈمپر
12= 81 چنگ چی
13= 82 سوزوکی
14= 83 ٹریلر
15= 84 ڈاٹسن
16= 85 واٹرٹینکر
17= 86 آئل ٹینکر
18= 87 منی ٹرک
19= 88 شہ زور

یہ ہیں وہ کوڈز جو ٹریفک پولیس سواریوں کے لیے استعمال کرتی ہے ۔

صبح ہوتے ہی سفید وردی میں ملبوس ایک سپاہی اور ایک ایس او (SO) جب حاضری کے رجسٹر پر سائن کے بعد چالان بک ہاتھ میں لیے اپنے مخصوص اسٹاپ کی طرف جانے لگتے ہیں تو افسر بالا کی طرف سے ایک آواز آتی ہے کہ 10 چلان کاٹنے ہے آپ کو، پھر کیا جناب ایس او اور سپاہی قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے افسر بالا کی حکم کی تعمیل کرتے ہیں اور ہر تیسرے فرد پر چالان کاٹ دیتے ہیں کیونکہ یہ چالان مکمل ہوں گے تو آہنی جیب خرچی شروع ہوگی۔ اسی لیے سب سے پہلے چالان پورے کرنے پڑتے ہیں ۔

ہوا کچھ یوں کہ ابھی کچھ دیر پہلے میں اپنے ایک دوست کے ساتھ بائیک پر سوار گھر کی طرف رواں دواں تھا کہ جناب ایس آئی ٹریفک پولیس ماڑی پور چوکی کے انچارج نے ایک بلند آواز سے ہمیں روک لیا۔ دوست نے بائیک کو میرے کہنے پر سائیڈ پر کردیا ورنہ جس اسپیڈ پر ہم تھے جناب انچارج بھی ہمارے پیچھے آنے کی زحمت نا کرتے، خیر رکنے کے بعد سب سے پہلے گاڑی کے کاغذات کا مطالبہ کیا پھر شناختی کارڈ کا پھر لائسنس کا۔ جب سارے اصولی کاغذات دکھا کر ہم اپنی طرف سے کلیئر ہوگئے تو جناب کہنے لگے آپ نے ہیلمٹ نہیں پہن رکھا اس واسطے آپ کو ایک چھوٹا سا چالان کٹوانا ہوگا ۔

وجہ پوچھنے پر جناب نے عرض کیا کے 10 چلان پورے کرنے ہیں۔ اب ان کے چالان کی گنتی مکمل کرنے کے چکر میں ہماری درگت بن گئی۔ اب اس میں غلطی ہماری کیا ہے آپ ہی فیصلہ کیجے۔..!!!

خیر چالان کاٹ کر دوست کا شناختی کارڈ چالان والے ڈبے میں ڈال دیا اتنے میں پیچھے سے آتی ہوئی بنا ہیلمٹ کi دو تین بائکیں جناب دیکھ کر بھی ان دیکھی کردیں۔ جب ہم نے شناختی کارڈ کا مطالبہ کیا تو کہا وہ شیر شاہ میں جمع ہوگا۔ اب کون 6 کلو میٹر واپس پیچھے جاتا۔ سو اسی انچارج سے شناختی کارڈ مانگنے کا طریقہ پوچھا تاکہ اتنی لمبی خواری سے بچا جا سکے۔ تو بڑی آہستگی سے کان میں کہنے لگے چوکی میں سرور نام کا بندہ ہوگا اس سے بات کرلینا کام ہوجائے گا-

اب جناب نے آٹھواں اور نواں چالان دو ٹرکوں پر مکمل کیا اور چالان مکمل ہوتے ہی سکھ کا سانس لیا اور چوکی کے باہر آن بیٹهے۔ ساتھ بیٹھے ایک اور ایس او صاحب نے ہزارا زبان میں کچھ یوں کہا "کے مسئلہ تساں داں؟” یعنی کیا مسئلہ ہے تمہارا؟ تو دوست نے جھٹ سے کہا صاحب نے 150 کا چلان کاٹا ہے ہیلمٹ پر جناب کہنے لگے لاؤ 200 روپے ابھی کرا دیتا ہوں 200 روپے پیش کیے گئے جناب نے چلان والی رسید میں لپیٹ کر ایس او لالا بخش کو پیش کیے جناب نے اپنی چالان بک سے 70 نمبر والی کوڈ رسید کاٹی جوکہ بائیک والوں کا کوڈ ہے رسید کٹنے کے بعد جناب ایس او صاحب کی نظر واپس ہماری طرف اٹھی ہی نہیں کیونکہ 50 روپے بقایا دینے تهے، دوسرے دوست نے کہا 50 لے لو تو کہنے لگا سنا نہیں تھا کیا کہا "لاؤ 200 روپے ابھی کرا دیتا ہوں” گویا جیب خرچی شروع ہو گئی تھی۔

اب آپ اپنی رائے دیجئے کہ ایسے افسروں کا کیا کیا جائے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ان سے اوپر موجود افسروں کا کیا کیا جائے جوکہ رشوت پر مجبور کرتے ہیں اور یہ چھوٹے چھوٹے افسر بھی رشوت خوری کے عادی ہوچکے ہیں۔ مانا کے چالان ضروری ہے پر اس پر کاٹا جائے جس پر لاگو ہوتا ہے ناکہ کہ ہر دوسرے بندے پر اس کا ناجائز استعمال کیا جائے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے