پا ک بھارت کشیدگی جنگ کی جانب؟؟

میں نے اپنے استادوں، بزرگوں اور والد محترم سے سن رکھا تھا کہ بھلےگھوڑے کیلئے ایک چابک اور بھلے مانس کیلئے ایک بات یعنی باشعور ،سمجھدار ،لائق، مہذب،ذہین انسان کیلئے صرف اشارہ یا ایک بات ہی کافی ہوتی ہے وہ تمام بار اور حالات کو جانچ لیتا ہے اسی طرح ایک اچھا جانور بھی اپنے مالک کی ایک چابک کی اس کی مرضی سمجھ لیتا ہے اور تعمیل کرتا ہے اس کے برعکس جاہل، اوچٹ، گنوار، بے شعور،بد تمیز، بد عقل، کن ذہن افراد نہ صرف اپنے لیئے بلکہ زمانے کیلئے اذیت و مصبیت کی علامت ہوتے ہیں ،

آج میں پاک بھارت کے تعلقات کو دیکھتا ہوں تو مجھےایک طرف حیرت و تعجب تو دوسری جانب خوشی و مسرت ہوتی ہے، حیرت و تعجب مجھے بھارتی عوام اور ان کے شعور پر ہوتی ہے کہ اربوں کی تعداد میں رہنے والے ہندو مذہب میںتہذیب و اخلاق ،انسانی اقدار کا احترام کی شدید کمی ہے کہ وہاں سیکولرازم ہونے کے باوجود انتہا پسند جماعتوں کو پروان چڑھانے کیلئے پڑھے لکھے با شعور ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات کیوں ایسے لوگوں کو تقویت دیتی ہیں جو انسانیت کی قاتل، حقوق سلب کرنے والے گروہ ہیں، بی جے پی بھارت سمیت دنیا بھر میں دہشت گردی کی علامت ہے ، بھارت کے بانی اور قائد موہن داس کرم چند گاندھی جو بھارت کے سیاسی اور روحانی رہنماء اور آزادی کی تحریک کے اہم ترین کردار تھے، انہوں نے ستیہ گرہ اور اہنسا یعنی عدم تشدد کو اپنا ہتھیار بنایا۔ ستیہ گرہ، ظلم کے خلاف عوامی سطح پر منظم سول نافرمانی ہے جو عدم تشدد پر مبنی ہے،یہ طریقہ کار ہندوستان کی آزادی کی وجہ بنی اور ساری دنیا کے لئے حقوق انسانی اور آزادی کی تحاریک کےلئے روح رواں ثابت ہوئی، بھارت میں انھیں احترام سے مہاتما گاندھی اور باپو جی کہا جاتا ہے۔ انہیں بھارت سرکار کی طرف سے بابائے قوم راشٹر پتا کے لقب سے نوازا گیا ہے۔

گاندھی کی یوم پیدائش گاندھی جینتی بھارت میں قومی تعطیل کا درجہ رکھتا ہے ا ور دنیا بھر میں یوم عدم تشدد کی طور پر منایا جاتا ہے۔ تیس جنوری سن انیس سو اڑتالیس کو ایک ہندو قوم پرست ناتھو رام گوڈسے نے ان کا قتل کر دیاتھا۔ہندو مذہب کی معتبر و مقدس کتاب گیتا اور رامائن میں بھی کہیں بھی کسی بھی جگہ غیر مذہب کا ناحق خون کا حکم نہیں دیا گیا ہے ان دونوں کتابوں میں ڑاون یعنی شیطان کے خلاف جنگ اور نیکی کاحکم ہے، ہندو مذہب کی کتابوں میں محبت، پیار اور اخلاق کا درس دیا گیا ہے تو پھر یہ کون ہیں ممکن ہے یہ ہندو مذہب کے دشمن ہوں جو انتہا پسندی کو ہوا دیکر خود اپنے مذہب کی تذلیل کرنے پر تلے ہوئے ہیں،

بھارت کے مبصرین نے بھی بھارت میں انتہا پسندی خود بھارت کیلئے بد نامی اور نقصان کو ظاہر کی ہے، بھارتی مبصرین کے مطابق انتہا پسند ہندو جماعتیں ہندوؤں کو ہندو مذہب سے گمراہ کررہی ہیں جس سے خود ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ دوسرے مذہب کی طرف رخ کررہے ہیں ، بھارت میں ہزاروں کی تعداد میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے امن پسند مذہب دین اسلام میں داخل ہورہے ہیں، ان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں نہتے لوگوں پر فائرنگ اور ظلم و بربریت خود بھارت کیلئے نا سور ثابت ہوگی ۔بھارتی مفکروں اور دانشوروں کا مشورہ ہے کہ پاک بھارت جنگی جنون سے باہر نکل کر اقتصادی اور تجارتی پہلوؤں پر توجہ دیتے ہوئے ایک دوسرے کیساتھ تجارتی مراسم کو بڑھائیں تاکہ دونوں ممالک کی عوام غربت و تنگ دستی کی زندگی سے باہر نکل کر خوشحال زندگی گزار سکیں ۔۔۔!!

حالیہ دنوں میں پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے بارڈر لائن پر فائرنگ کا سلسلہ تیز تر ہوگیا ہے ،اس کشیدگی کی وجہ سے جہاں بیانات کا سلسلہ جاری تھا وہیں دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے آکھڑی ہوئیں ہیں ، بھارت جھوٹ کا سہارا لیکرپاکستان میں سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کررہا ہے جبکہ پاکستان اس دعویٰ کو رد کررہا ہے ۔۔۔!!

یہاں یہ بات سمجھ لینی ہوگی کہ سرجیکل اسٹرائیکس اور بارڈر فائرنگ میں کیا فرق ہے ؟؟بڑے پیمانے پر لڑائی سے بچنے کے لیے مخصوص متعین اہداف کو نشانہ بنانے کوسرجیکل اسٹرائیکس کہا جاتا ہے،سرجیکل اسٹرائیکس میں ایک ہدف کی شناخت کرتے ہیں،جس میں صرف ٹارگٹ کو اسٹرائیک کرنا ہوتا ہے یہ بنکر بھی ہو سکتا ہے، اڈہ بھی ہو سکتا ہے، فوجی تنصیب بھی ہو سکتی ہے،عام طور پر سرجیکل اسٹرائیک سے یہی مطلب لیا جاتا ہے، عام طور پر سرجیکل اسٹرائیکس کے سبب لڑائی کا دائرہ پھیل بھی سکتا ہے،سرجیکل اسٹرائیکس میں مخصوص کارروائیوں میں کسی دوسرے علاقے میں فوج کو نہیں رکھا جاتا بلکہ کارروائی کر کے فورسز واپس لوٹ جاتی ہیں یا پھرکسی ملک کے اندر جا کر ہدف کو نشانہ بناکرفوراً واپس آ جائےیعنی کوئی بھی ملک جو نقصان کرنا چاہتے ہیں وہ نقصان کرنے کے بعدواپس آجائیں یہ کسی ملک کا فوجی ایکشن بھی ہو سکتا ہے ائیر فورس کے ذریعے بھی ایسے کارروائی ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی نوعیت میں اس طرح کی اسٹرائیکس کو باقاعدہ جنگ کا حصہ سمجھا جا سکتا ہے جو کہ اُن کے بقول خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہو گا۔بھارت پینسٹھ اور اکہتر کی جنگ کے بعد سے سالہ سال لائن آف کنٹرول پر بین الاقومی خلاف ورزی کرکے اشتعال انگیزی کیساتھ بارڈر کے ساتھ منسلک آبادیوں کو نشانہ بناتا چلا آرہا ہے۔۔!!

حالیہ دنوں میں خود ساختہ اپنے دہشت گردی کے واقعات پیدا کرکے پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوششیںکیں لیکن اپنے مذموم عظائم میں ناکامی کے بعد اپنے جنتایعنی عوام کو مطمعین کرنے کیلئے موجودہ انتہا پسند سیاسی جماعت اور حکمراں نریندرمودی کی ایما پر مقبوضہ کشمیریوں پر ظلم و بربریت کا پہاڑ کھڑا کیا ہوا ہے ، نہتے مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں کی شہادت اور نوے روز کی مسلسل کرفیو نے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دیںہیں۔۔!! بھارت پہلے پٹھان کوٹ پھر اڑی میں دہشت گردی پھیلا کر پاکستان کو بدنام کرنے اور حملے کا جواز پیدا کرنے کی ناکام کوشش اور جھوٹے الزامات کے تحت دنیا کو بآور کرانےمیں لگارہاپھر بھی پاکستان نے بھارتی الزامات پر تحقیق کیلئے مکمل تعاون کیا مگر حقیقت یہی تھی کہ یہ سب ڈرامہ خود اسی کا پیدا کردہ تھا ، پٹھان کوٹ کی سازش میں ناکامی کے بعد اب اڑی حملے کو بھی زبردستی پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی اور ہر بار کی طرح یہاں بھی بھارت کی سازش کامیاب نہ ہوسکی ۔۔۔!!

اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا جان چکی ہے کہ بھارت آئے روز جھوٹ الزامات اور پاکستان کے خلاف سازشوں میں لگا رہتا ہے ، ایک اندازے کے مطابق بھارت ،اسرائیل اور امریکہ کو سی پیک ہضم نہیں ہورہا اسی بابت بھارت افغانستان میں اپنی ناپاک کاروائیوں میں لگا ہوا ہے۔ پاکستان کی ایجنسیوں نے بھارتی خفیہ کاروائیوں جب بے نقاب کرنا شروع کیا تو بھارت کے پاس سوائے رسوائی اور شرمندگی کے کچھ ہاتھ نہ آیا ، بھارتی خفیہ ایجنسی کے سربراہ اور حاضر سروس نیول آفیسر کلبھو شن یا دیوسمیت کئی سو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنڈیوں کی گرفتاری بھارتی حکمرانوں اور سورماؤں کیلئے انتہائی تکلیف کا باعث بنی ، بھارت اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے غلطی در غلطی کرتا چلا آرہا ہے، بھارت بھول گیا کہ پاکستان بہت زیادہ طاقت ور ایٹمی ملک بن چکا ہے اور اس کے ایٹم کسی سے کم نہیں، یہی نہیں بلکہ پاکستان میزائل ٹیکنالوجی میں دنیا کے چند ایک ممالک میں سر فہرست ہے۔۔!!

یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت امریکہ اور اسرائیل کی ایما پر اس قدر اچھل رہا ہے ، بھارت کی یہ غلطی اس کیلئے یقیناً نقصان دہ ثابت ہوگی!!بھارت کے ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نےپاکستان پر روایتی الزام تراشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اطلاع ملی کی لائن آف کنٹرول پر آزاد کشمیر کی جانب سے کچھ تخریب کاروں نے جموں وکشمیر میں داخل ہو کر بھارتی فوج پر حملہ کرنے کے لئے پوزیشنیں لے رکھی ہیں جس پر بھارتی فوج کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کی گئی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی فورسز کے آپریشن میں اہم ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں جس میں در انداز اور ان کے سہولت کار بھی شامل ہیں،بھارت نے ایل او سی پر پونچھ بٹل، کبل اور دودھنیال سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی جس کے نتیجے میں دوپاکستانی فوجی جوان شہید اور چھ افراد زخمی ہوئے۔۔!!

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ بالکل غلط ہے، بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ اپنی عوام کو تسلی دینے کی کوشش ہو سکتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے، مستقبل میں بھی اگر بھارت نے ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی تو اسے بھرپور جواب دیا جائے گا، پاک فوج سرحدوں پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہے۔پاک بھارت کشیدگی کی بڑھتے حالات دونوں ممالک کے جمہوری عوامل کی نقص بھی ظاہر کرتے ہیں ، دونوں ممالک کے سربراہوں نے کبھی بھی سنجیدگی سے بات چیت کا عمل پورا نہیں کیا، کشمیر کا مسلہ ہو یا لائن آف کنٹرول بھارت کی جانب سے
ہمیشہ نفی میں پہل کی جاتی رہیں ہیں،آج پاکستان براہ راست بھارت سے حالت جنگ میں ہے لیکن پاکستانی وزیر اعظم مزے سے برطانیہ میں نہ صرف آرام فرمارہے ہیں بلکہ شاپنگ میں بھی مصروف ہیں ،

ایسے حالات میں ہنگامی طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا چاہیئے تھا اور اس کا ایجنڈامقبوضہ کشمیرمیںبھارتی ظلم، لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں، سندھ طاس کا معاملہ شامل کرنا چاہیئے اورسفارتی طور پر دنیا بھر کے ممالک کو بھارتی جنگی جنون اور دہشتگردیوں کے متعلق اعتماد میں لینا چاہیئے تھا، اس وقت وزیر اعظم میاں نواز شریف کواپوزیشن جماعتوں کو یکجا کرکے بھر پوری قومی اتحاد کا مظاہرہ پیش کرنا چاہیئے تھا لیکن افسوس صد افسوس ایسا نہیں ہے البتہ دیکھا اور محسوس یہ گیا ہے کہ میاں نواز شریف اور ان کی کابینہ کو جب جب اپنے خلاف ہونے والے احتجاج اور اپوزیشن کا سخت رد عمل سامنے آیا تو انھوں نے ملک و قوم کے بجائے ذاتی مفادات کو ہمیشہ ترجیح دی ہے اور اب بھی یہی عمل ہوتا نظر آرہا ہے۔۔۔!!

جنرل راحیل شریف نے انیس ممالک کے جنریلوں سے ملاقات کرکے بھارتی جنونی کیفیت اور اس کے جھوٹ سے پردہ چاک کیا یوں کہ لیجئے کہ راحیل شریف نے سفارتی خدمات کو بھی ادا کیا جسے جہوری حکومت یعنی حکمراں جماعت کو ادا کرنا تھا، حکمراں جماعت کو صرف عمران خان نظر آرہا ہے اُسے پاناما لیکس کا بھی خوف ہے کہ کہیں عدالتیں اور الیکشن کمیشن اس معاملے میں اقدامات نہ اٹھالیں، بحرحال موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیاں اور کمزور ریاست کے نظام کا چہرہ عیاں ہوچکا ہے شائد ہی کوئی اس قدر کمزور حکومت رہی ہو!!

اس طبقہ کے مطابق میاں نواز شریف نریندر مودی کیساتھ پس پردہ ملے ہوئے ہیں اور میاں نواز کی ایما پر یہ سب کچھ ہورہا ہے وللہ العلم!! اللہ پاکستان کو ہر لمحہ محفوظ کرے اور دشمنان پاکستان کو نیست و نابود کردے آمین ثما آمین۔!! ۔۔۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے