جاسٹابل !اونٹ کس کروٹ بیٹھےگا

امریکی کانگریس اورسینیٹ نے صدر اوبامہ کی جانب سے ویٹو کرنے کے باوجود”جاسٹابل”منظور کرلیا ہے۔جاسٹا بل کی رو سے نائن الیون سے متاثرہ امریکیوں کو سعودی حکومت پر براہ راست مقدمہ کرنے کا قانونی حق حاصل ہوگیا ہے۔سعودی عرب نے اس بل کو روکنے کی ہرممکن کوشش کی اوراس حوالے سے گزشتہ کئی ماہ سے سعودی اورامریکی حکام کے خفیہ مذاکرات جاری رہے۔بات بڑھی تو سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر سعودی عرب کے خلاف جاسٹابل جیسی قانون سازی ہوئی تو سعودی عرب امریکہ میں موجود اپنے اثاثے فروخت کردے گا۔

بہرحال اس بل کے معاملے پر کافی لے دے کے باجوداوبامہ انتظامیہ کانگریس اور سینیٹ کو قائل کرنے میں ناکام رہی۔جبکہ خارجہ اور دفاعی امور کے سینیئر حکام نے دونوں جماعتوں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کے اراکینِ سینیٹ کو خبردار کیا بھی کیا تھا کہ اگر سعودی عرب کے خلاف کسی قسم کی قانون سازی ہوتی ہے تو امریکہ کے لیے سفارتی اور معاشی حوالے سے اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے امریکہ میں نائن الیون حملوں کے متاثرین کا سعودی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرنے سے متعلق بل کی منظوری پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔سعوی عرب وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کی جانب سے خود مختار استثنیٰ کو ختم کرنے سے امریکہ سمیت تمام ممالک پر منفی اثر پڑے گا۔

اس بارے میں صدر براک اوباما نے مایوسی کا اظہار کیا ہے اوبامہ کہتے ہیں کہ اس بل پر ان کے ویٹو کو ختم کرنا حیران کن اور افسوس ناک ہے اور ایسا کر کے پارلیمان نے ایک ‘خطرناک مثال’ قائم کی ہے اس بل کی منظور کرنے سے صدر کی خود مختاری کے حق کا تصور ختم ہو گیا ۔ اگر ہم جائزہ لیں تو دستیاب اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ نائن الیون کے حملے میں ملوث 19 ہائی جیکروں میں سے 15 کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔جبکہ اس حملے میں تین ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔یہ الگ بات ہے کہ امریکہ کے بہت ہی قریبی اتحادی سعودی عرب نے حملہ آوروں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے حملوں میں ملوث ہونے کا الزام سختی سے مسترد کردیاتھا۔

سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات سرد جنگ کی طرف جاتے نظر آرہے ہیں وہ تعلق جو کہ دہائیوں پر محیط ہے جس تعلق کو فلسطینیوں یمنیوں عراقیوں مصریوں کے خون سے سینچا گیا تھا اب وہ ٹوٹتا ہوا نظر آتا ہے۔ آخری اطلاعات آنے تک اتنی پروگریس ہوئی ہے کہ امریکی کانگریس کے رپبلکن رہنماؤں نے کافی سوچ وبچار کے بعدیہ اعلان کیا ہے کہ وہ اس قانون پر دوبارہ غور کرنا چاہتے ہیں۔ سینیٹ میں رپبلکن جماعت کے رہنما مچ میکونل نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ قانون ساز جاسٹابل کی منظوری کی صورت میں پیش آنے والی مشکلات کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔ہم میں سے کسی نے اس بارے میں نہیں سوچا کہ اس سے ہمارے بین الاقوامی تعلقات پر منفی اثر پڑے گا۔

دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اس وقت امریکہ میں سعودی عرب کے 750 ارب ڈالر امریکی خزانے کی سکیوریٹیز کی شکل میں موجود ہیں۔اگرچہ ایسا ممکن نظر نہیں آتا کہ سعودی عرب اپنے اثاثے فروخت کرے کیوں کہ ایسا کرنے سے اس کی اپنی معیشت بیٹھ سکتی ہے، تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے امریکہ کو اس قسم کی دھمکی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کی کیفیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے گوکہ ماضی کے دو بہترین دوست شاید دشمن تو نہ بنیں لیکن اس دوستی کا خاتمہ ضرور ہوجائے گا۔سعودی عرب اس وقت مسلم دنیا میں تنہا کھڑا ہے ایک طرف اس نے ایران سے بگاڑی رکھی ہے تو دوسری طرف اپنے نوکر”پاکستان”سے بھی کچھ اچھے تعلقات نہیں ہیں۔مصر میں اخوان کی حکومت کا دھڑن تختہ کرانے سعودی عرب نے جو کرداراداکیا ہے اس کے بعد سے سعودی عرب مصر میں عوامی مقبولیت کھوچکا ہے۔دوسری طرف امریکہ اب مشرق وسطی کی طرف متوجہ ہورہا ہے ۔

جنوبی ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرونفوزکودیکھتے ہوئے امریکہ نے عارضی طور پر پسپائی اختیارکی ہے۔اگر امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات ایسے ہی رہے تو مستقبل میں خطے کی صورتحال میں مزید کشیدگی پیدا ہوگی ۔پاکستان بظاہرلاتعلق نظر آتا ہے لیکن حرمین شریفین کیلئے عوامی دباؤپاکستان کو بھی کرداراداکرنے پر مجبور کردے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے