وزیراعظم کے خلاف نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال

[pullquote]لاہور: اسپییکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر کیا گیا نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن میں بھیج دیا۔
[/pullquote]

میڈیا سے گفتگو میں اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وہ واحد اسپیکر ہیں جن کے پاس وزیر اعظم نواز شریف، عمران خان سمیت سیاسی قائدین کے سب سے زیادہ ریفرنس آئے۔

سردار ایاز صادق نے باور کروایا کہ اسمبلی میں آئے تمام ریفرنس قانون کے مطابق بھجوانے کے بعد اب گیند الیکشن کمیشن کی کورٹ میں ہے، انھوں نے فراہم کی گئی دستاویزات کی روشنی میں فیصلہ کرتے ہوئے اسمبلی کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے جو بہتر سمجھا، آئین کے مطابق کیا اور الیکشن کمشن کو ریفرنس بھیج دیئے، میری اپنی پارٹی کے لوگ ایسا کرنے پر خفاہوئے لیکن جو صحیح لگا وہ کیا۔

سردار ایازصادق کا کہنا تھا کہ جو لوگ انہیں اسپیکر نہیں سمجھتے وہ آئین پاکستان کو بھی نہیں مانتے جبکہ وزیراعظم پاکستان کو بزدل کہنا بالکل ایسا ہی ہے جیسے پوری قوم کو بزدل ماننا۔

یاد رہے کہ رواں برس 15 اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعظم نواز شریف کو بحیثیت رکن اسمبلی نااہل قرار دینے کے لیے ریفرنس دائر کیا تھا۔

pti-vs-pml-n2

قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی، رکن اسمبلی شیریں مزاری اور ڈاکٹر عارف علوی نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو وزیراعظم کی نااہلی کے لیے درخواست جمع کروائی تھی۔

پی ٹی آئی میڈیا ونگ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم نواز شریف کے اہلخانہ کا نام آنے پر پی ٹی آئی جو تحریک چلارہی ہے یہ ریفرنس بھی اسی کا حصہ ہے۔

ریفرنس دائر کرانے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اس حوالے سے شواہد جمع کرلیے گیے ہیں، جب انہوں نے لندن میں اپنے بچوں کی جائیداد کے بارے میں پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اور باہر جھوٹ بولا تھا۔

انہوں نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف ان آرٹیکلز پر پورا نہیں اترتے، لہٰذا انہیں بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دیا جائے۔

دوسری جانب حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے بھی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف ریفرنس دائر کیے تھے، جو پہلے ہی الیکشن کمیشن بھیجے جاچکے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں بیرون ملک ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے ‘آف شور’ مالی معاملات عیاں ہو گئے جس میں شریف خاندان کی ‘آف شور’ کمپنیوں میں جائیداد رکھنے کا بھی انکشاف ہوا۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد پی ٹی آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف کے احتساب کا مطالبہ کیا تھا، تاہم پاناما لیکس کے حوالے سے ٹی او آرز پر اتفاق نہ ہونے پر تحریک انصاف نے 7 اگست کو احتساب تحریک کا آغاز کردیا۔

گذشتہ روز رائے ونڈ میں اپنے جلسے سے خطاب میں عمران خان نے الٹی میٹم دیا تھا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے محرم الحرام تک خود کو پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کے لیے پیش نہیں کیا تو انہیں حکومت نہیں کرنے دیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے