درس حیات سیدنا فاروق اعظم رض

امیر المومنین سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی حیات مبارکہ کے تمام ہی پہلو طالب ھدایت کو سیرابی بخشتے ہیں۔تاہم ان کی حیات مقدسہ کا ایک پہلو کا تذکرہ یہاں کر رہا ہوں جو کئی دنوں سے بار بار ذہن میں آ رہا ہے .

اپنی خلافت کے آخری ایام میں آپ امت کے مستقبل کے حوالے سے بہت متفکر رھتے تھے. انہیں اس بات کی شدید فکر رہتی اور اس خدشے کا اظہار کرتے کہ کہیں امت کا شیرازہ بکھر ناجائے.

اس حوالے سے آپ نے ایک بار امت کو وصیت فرمائی جو آج بھی ہمارے معاشرے کیلئے انتہائی اہم بنیاد بن سکتی ہے.

لوگو! اپنی مجالس کو وسیع رکھو مل کر بیٹھا کرو الگ الگ محفلیں لگانے سے اجتناب کرو،

یہ نکتہ نہایت ہی اہمیت کا حامل ھے چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ چاھے کتنے ہی مختلف نظریات کے لوگ ھوں جب تلک وہ بیٹھک ایک رکھتے ہیں عموما انکے مابین خیالات کا یہ تضاد، وحشت اور افتراق پیدا نہیں کرتا بلکہ بسا اوقات تو کئی ایک مسائل بس چائے کی ایک پیالی کی مار ھوتے ہیں۔ آپ اکٹھے بیٹھے، بات کی اور بات ختم ہو گئی.

ضرورت اس امر کی ہیکہ ہم اس نکتہ کی افادیت کو کماحقہ سمجھ لیں کہ کلمہ گو مسلمانوں کا باہم مل جل رہنا اور مل بیٹھنا نہایت دورس نتایج کا حامل ھوتا ھے .

اللہ پاک ہمیں حقیقی مواخات اور اتحاد کیساتھ رھنے کی توفیق بخشے. یہی سیرت امیر المومنین سیدنا فاروق اعظم کا وہ عظیم الشان درس ہے جسے عام کرنے کی ضرورت ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے