پیر عزیز الرحمن ہزاروی کے صاحبزادے مفتی اویس کی وضاحت

گزشتہ روز سے مفتی ریحان نامی شخص کی طرف سے ایک کھانی لکھی گئی، جس میں موصوف جو کہ پنجاب کے ایک بڑے ادارہ میں معلم ھیں نے دو بزرگوں حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی اور پیر و مرشد حضرت مولانامحمد عزیزالرحمٰن ھزاروی مدظلھم کا ذکر کیا ھے اور ساتھ میں مجھ ناچیز کا حوالہ دیا ھے.

جن خاتون کا ذکر اس کھانی میں کیا گیا ھے انکے والدِ گرامی ایک بھت بڑی شخصیت اور ھمارے اکابر بزرگوں میں سے گزرےھیں، حضرت مولانا مفتی زینُ العابدین صاحب رحمہ اللہ (فیصل آباد) کی ذات سے شائد ھی کوئی ناواقف ھو اور جن بزرگوں کا نام اس کہانی میں ذکر کیا گیا ہے یہ حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ کے پیر بھائی ھیں یہ تینوں اکابر حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ سے مجاز بھی ھیں، اس تفصیل کے بعدگزارش یہ ھیکہ میری دانست اور شواہد کے مطابق مولانا گھمن صاحب اور خاتون جو کہ میری والدہ کی ھم عمر ھیں کا معاملہ صرف ایک میاں بیوی کا تھا۔

یہ رشتہ ھماری معلومات کے مطابق خاندان کے تین افراد نے طے کرانےمیں کوشش کی، مولاناعبدالوحید مدنی صاحب اور انکی اھلیہ جو محترمہ خاتون کےبھنوئی ھیں سرِفہرست ھیں، جب یہ معاملات زیادہ دیر نہ چل سکے تو خاندان کے بڑوں بالخصوص حضرت مکی مدظلہ کو بیچ میں ڈالا گیا، تفصیلات ان حضرات سے لی جا سکتی ھیں، الحمدللّٰہ کہ سارے حیات ھیں۔

ایک دن فیس بک انباکس میں مسچ موصول ھوا کہ آپ مفتی ھیں تو ایک مسئلہ دریافت کرنا ھے، بندہ نے اثبات میں جواب دیا، محترمہ نے فون نمبر پر بات کی خواہش ظاہر کی، ادارے کا نام اور تعارف پوچھا، بندہ نے بتادیا اور پھر محترمہ نے تمام معاملہ کے بارےمیں اپنی تحریرات اور منصف حضرات کی آڈیو وغیرہ واٹس اپ نمبر 03335555161 پہ سنڈ کردیں، سُننے کے بعد میں نےجواب دیا کہ ساری صورتحال کو حضرت والدِگرامی کی خدمت میں پیش کر دونگا۔

جب میں نے ساری صورتحال حضرت والدِگرامی کی خدمت میں پیش کی تو فرمایا کہ میں مولاناگھمن صاحب اور حضرت مکی مدظلہ سے بات کرونگا، یہ حقیقت ہیکہ ہمیں مولانا گھمن صاحب کیساتھ نظریاتی و مسلکی وابستگی تھی اور ہے مگر کسی کے ذاتی معاملات بالخصوص خانگی امور میں بدونِ درخواست نہ مداخلت کرسکتے ہیں اور نہ از روئے شریعت اسکی اجازت ہے۔

اس قضیہ کے حوالہ سے مولانا گھمن صاحب کیساتھ جو گفتگو ہوئی اور جو کچھ انھوں نے بیان کیا میں اسکو بیان کرنا فی الوقت مناسب نھیں سمجھتا، البتہ اپنےبزرگوں اور اپنی ذات کے حوالہ سے اتنا عرض کردوں کہ جو کہانی گھڑی گئی وہ بلکل بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ھے، اگر کسی ناگزیر وجہ سے کسی طرح کےشواہد کی ضرورت محسوس کی گئی تو پیش کیئے جا سکتے ھیں۔

میری ادباً درخواست ھیکہ ریحان صاحب نے جو کھانی تیار کی اور اس میں قصداً بزرگوں کا نام استعمال کیا وہ اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ھوئے اپنی نامناسب اور بُغض پر مبنی اس تحریر پر معافی مانگیں۔

آج انھی کے ادارہ کے معزز و محترم بزرگ میرےمخدوم….. کی وجہ سے ریحان کا اصل نام تحریر نھیں کیا۔ اُمید ھیکہ اتنی وضاحت کافی و شافی ھوگی۔

[pullquote]نوٹ: کوئی شخص اس کا جواب دینا چاہے تو آئی بی سی اردو پر دے سکتا ہے.[/pullquote]

محمد اویس عزیز (اسلام آباد)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے