پارلیمانی جماعتوں کا کشمیر سے متعلق مشترکہ کوششوں پر اتفاق

[pullquote]پاکستان کی سیاسی قیادت بھارت کے جارحانہ عزائم کے خلاف متحد

کنٹرول لائن پر بھارتی فورسز کی بلا اشتعال جارحیت اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت[/pullquote]

پاکستان کی تمام بڑی پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھارت کی کنٹرول لائن پر حالیہ جارحیت اور جارحانہ عزائم کا متحد ہو کر مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ تنازع کشمیر کے معاملے میں حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انھوں نے کشمیریوں کے حقوق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔

پاکستان کی باہم دست وگریبان رہنے والی سیاسی قیادت نے اسلام آباد میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کی میزبانی میں سوموار کو منعقدہ کل جماعتی کانفرنس میں بھارت کی کنٹرول لائن پر جارحیت اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پر متحد ہوکر اجاگر کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔

وزیراعظم میاں نواز شریف نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بین الاقوامی فورموں پر کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے انتھک کوششیں جاری رکھے گی۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت قومی اہمیت کے امور اور خاص طور پر کشمیر کاز کے لیے متحد ہے۔ کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کو بھارتی فورسز کے مظالم سے نہیں دبایا جاسکتا۔ان کی حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد بالکل جائز اور قانونی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کانفرنس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:”ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہمارے باہمی اختلافات سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے”۔

جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں اس اہم مرحلے پر قومی اتحاد کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور پوری قوم کا یک آواز ہونا اور عزم وقت کا تقاضا ہے۔انھوں نے دنیا کے اہم ملکوں میں خصوصی ایلچی بھیجنے کا وزیراعظم کا اقدام لائق تحسین ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار نے اس موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم بیرونی دنیا کو ایک پیغام دینا چاہتے ہیں اور وہ یہ کہ ہمارا اتحاد غیر متزلزل ہے”۔انھوں نے مزید بتایا کہ کانفرنس میں وزیراعظم میاں نواز شریف نے تمام سیاسی لیڈروں کا والہانہ خیرمقدم کیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ”بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ اس کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں پانی پر دہشت گردی پر مسکت جواب دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کشمیر کے بارے میں اپنی سفارتی کوششوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے کانفرنس میں شریک رہ نما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام جماعتوں کو دنیا کے سامنے مشترکہ موقف اپنانا چاہیے۔انھوں نے کانفرنس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں تقریر کو سراہا۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بھارت سے تعلقات کی بہتری کے لیے مثبت اقدامات کیے تھے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ دوسرے فریق نے ان کا مثبت جواب نہیں دیا ہے۔

اس کل جماعتی کانفرنس میں بھارت کے خلاف کشمیر ،کنٹرول لائن اور دریائی پانی پر مشترکہ مؤقف اپنانے کے لیے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے باہمی اور حکومت سے ذاتی نوعیت کے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیا ہے اور انھوں نے عالمی سطح پر بھارت کے خلاف مشترکہ کوششیں کرنے سے اتفاق کیا ہے۔

[pullquote]مشترکہ اعلامیہ[/pullquote]

پاکستان کی کم وبیش تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی اس کانفرنس کا یک نکتی ایجنڈا بیرونی دنیا کو بھارت کی لائن آف کنٹرول پر جارحیت اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے نہتے کشمیریوں کے خلاف مظالم کے بارے میں واضح پیغام دینا تھا کہ وہ سب ایک اور متحد ہیں۔

کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ”پاکستان کے عوام ،حکومت ،سیاسی جماعتیں اور مسلح افواج کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت میں پُرعزم اور متحد ہیں۔انھیں یہ حق اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت دیا گیا ہے۔

اعلامیے میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کی جاری ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ بھارت کی قابض فورسز نے گذشتہ 87 روز کے دوران میں 110 سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کردیا ہے اور پیلیٹ گنوں کے استعمال سے 700 سے زیادہ افراد کو بینائی سے محروم کر دیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق بھارت کی حالیہ بلا اشتعال جارحیت اور سیز فائر کی خلاف ورزیوں سے علاقائی امن اور سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔اس میں بھارت کے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں کو ایک عریاں جھوٹ قرار دے کر مسترد کردیا گیا ہے اور پانی کو ایک ہتھیار طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی گئی ہے

کانفرنس کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی حقوق کنونشنوں کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے اور بھارتی حکومت کے اس مضحکہ خیز دعوے کو بھی مسترد کردیا ہے کہ جموں وکشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے حالانکہ بھارت اس مسئلے کو خود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے کر گیا تھااور اس کو اقوام متحدہ کے دو خود مختار رکن ممالک کے درمیان ایک بین الاقوامی تنازعہ تسلیم کیا گیا تھا۔

اس میں پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے بھارتی جارحیت کا مسکت جواب دینے پر ان کی بہادری اور غیرمتزلزل عزم کو سراہا گیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان آرمی نے کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو مسترد کردیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے