تحقیقات کا مطالبہ !!

ایک المیہ یہ بھی ہے کہ جب کوئی کیس ، ایشو یا تنازعہ سامنے آتا ہے اور وہ ہو بھی کسی نامی گرامی کے حوالہ سےتو دو طرح کے گروہ سامنے آ جاتے ہیں

ایک فوج دفاع کیلئے کمر کس لیتی ہے

اور دوسری الزامات کے سلسلہ کو دراز کیے جانے پہ مصر

* دفاعی ٹیم

محبت میں گندھی ہوتی ہے ۔۔۔ چاہت کے حصار میں بے بس اور اپنے موکل کو خطا سے مبرا سمجھ رہی ہوتی ہے اس کیساتھ ساتھ بات صرف موکل کی نہیں بلکہ ان کے پیش نظر اصل دفاع تو فرقہ ، گروہ یا مسلک کا ہوتا ہے ۔۔۔۔

* جبکہ مخالف ٹیم
شک کی بو سونکھنے کی ماہر ۔۔۔۔ بال کی کھال اتارنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی اور متذکرہ فرد ہی نہیں بلکہ نشانہ کہیں بہت دور چھپے ہوئے اہداف پہ ہوتا ہے یعنی فرد سے زیادہ قبیلہ ، گروہ اور مسلک نشانے پہ ہوتا ہے ۔۔۔

دفاعی اور مخالف ٹیمیں دونوں حد سے تجاوز کیے ہوتی ہیں

اور اس نورہ کشتی میں مسئلہ وہیں کا وہیں رہ جاتا ہے چند دن ، ہفتے الزامات اور دفاع کی ایک جنگ رہتی ہے اور اس کے بعد فریقین تھک ہار سے جاتے ہیں اور اس سارے کو کسی آئندہ کی جنگ و جدال میں دلائل کیلئے سنبھال رکھنے پہ اکتفا کر جاتے ہیں ۔۔۔

حالانکہ

اس سے ملتے جلتے عوام کے کیس یہ لوگ منٹوں میں حل کر لیتے ہیں

آج کے دور میں نیت اگر مسئلہ کی تہہ تک پہنچنے کی ہو تو کیا مشکل ہے

اور میری رائے میں

جس کردار کو الزامات کے کٹھہرے میں کھڑا کیا گیا ہے اور اسے چارج شیٹ کیا گیا ہے اسے جرات اور حوصلہ مندی سے خود آگے آ کر اپنے آپ کو تحقیقات کیلئے پیش کر دینا چاہئے ۔۔۔۔ وفاق المدارس اور عدلیہ کے ججز پہ مشتمل ایک جرگہ بنا کر اس تنازعہ کا حل نکالا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو ۔۔۔۔

اگر الزامات درست ثابت ہوں تو کڑی سزا ، تاکہ آئندہ کیلئے عبرت ملے اور لوگ جرم کر کہ مختلف چھتریوں تلے پناہ لینے سے باز آ جائیں ۔۔ یا پھر جھوٹ اور مکر فریب کرنے والے سرعام بے توقیر ہوں تاکہ کوئی کسی پاک دامن پہ انگلی اٹھانے سے پہلے سو بار سوچے ۔۔۔

اہل علم ، نیوٹرل حضرات کو فرقہ اور مسلک سے بالا ہو کر اس کیس کی تحقیقات کا مطالبہ کرنا چاہئے اور بوقت ضرورت اپنی خدمات
بھی پیش کرنا چاہئے
شکریہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے