خورشید شاہ کا کلبھوشن وانی

کلبھوشن وانی کا وزیراعظم کو جنرل اسمبلی میں نام لینا چایئے تھا۔۔نہرو کے خط کا بھی ذکر نہیں کیا۔۔ عمر کے اس حصے میں ہوں جہاں تاریخ پر گرفت ڈھیلی پڑ جاتی ہے۔۔ بندہ بچپن میں پرجوش ہوتا ہے۔۔ بھٹو نے یہ کیا بھٹو نے وہ کیا۔۔ سفارشات ، جذ بات اورسنجیدگی سے عاری یہ الفا ظ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے پارلیمنٹ میں مشترکہ اجلاس کے ہیں۔۔پیپلز پارٹی کی بد قسمتی ہے کہ بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کی حکومتوں میں اس جماعت نے کوئی ایسا کام نہیں جس کا حوالہ دے سکیں۔۔ نہ نواز شریف صاحب کی طرح سیاسی کاروبار چلانے کیلئے موٹروے یا میٹرو بنائی ہے جسے سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے جتا سکیں۔۔اس لئے پیپلز پارٹی والوں کی تان بھٹو سے شروع ہوتی ہے اور بھٹو پر ہی ٹوٹتی ہے۔۔بے ترتیب الفاظ بتارہے تھے کہ شاہ جی جائنٹ سیشن کیلئے تیاری نہیں کرکے آئے۔۔ یا خدانخواستہ آپ کا حافظہ جواب دے رہا ہے تو پھراعتزاز احسن کو موقع دے دیتے۔۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم کا خطاب متوازن تھا۔۔ وہ بھی شائد اس لئے کہ نواز شریف صاحب تقریر لکھ کر لائے تھے۔۔ جس میں عرفان صدیقی کا کمال نمایاں نظر آیا۔۔۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق ، جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم کے قائد ڈاکٹر فاروق ستار اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد شیر پاو کے خیالات بھی اس لحاظ سے متاثر کن نہیں کہے جا سکتے کہ سب نے ماضی کی خاک چھانی ہے۔۔ مودی کو جواب دیا ہے ۔۔۔ مولانا فضل الرحمان نے تو ایٹم بم چلانے کی دھمکی بھی دی ہے۔۔۔مگر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا اصل مقصد یہ تھا کہ اگر اتحادیوں کو یا پھر اپوزیشن کو کشمیر پالیسی یا خارجہ پالیسی پر اعتراض ہے ۔۔ یا اس میں بہتری چاہتے ہیں۔۔ تو غلطیوں کی نشاندہی کریں۔۔سفارشات پیش کریں تاکہ آپ کی آرا ء اور تجاویز پر مبنی روڈ میپ بنایا جا سکے۔۔مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے سربراہ ہیں مگر غیر ذمہ داری اتنی کہ جوش خطابت میں چند دن پہلے فاٹا کی صورتحال کا کشمیر سے موازنہ کرنے لگ گئے تھے۔۔حکومت کے اتحادی بھی ہیں۔۔۔ بلکہ یوں کہیے تو غلط نہ ہوگا کہ اگر حکومت کی پالیسی میں اغلاط ہیں تو جے یوآئی اس میں برابر کی شریک ہے۔۔ مگر چونکہ مولانا کی سیاسی بصیرت اسی بات کی متقاضی رہتی ہے کہ جب بھی حکومت مشکل میں ہو اس پر دباو بڑھا کر اپنا کوئی کام نکلوا لیں۔۔ہوسکتا ہے فاٹا کی صورتحال کا کشمیر سے موازنہ بھی اسی تناظرمیں کیا ہو۔۔ افغانیوں کے انخلاء کی بات آئے تب بھی ہمارے چند رہنما جن میں محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان پیش پیش ہیں افغانیوں کے حامی اور پختون بن کر افغانیوں کی مدد کو پہنچ جاتے ہیں۔۔

پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کرکے اچھا کیا یا برا کیا۔۔۔ یہ لمبی اور وقت طلب بحث ہے۔۔ مگر جو لوگ ایوان میں آئے ان کو اپنی موجودگی کو موثر بنانا اور موضوع کے ساتھ انصاف کرنا چایئے تھا۔۔ کشمیر یوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور بھارت کو اتحاد کا پیغام وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں و پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ اجلاس میں ہو چکا تھا۔۔۔منتخب نمائندوں نے یک زبان ہو کر بتا دیا تھا کہ ہمارے اندرونی جھگڑے لاکھ سہی مگر ہم ملک کو درپیش کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کیلئے متحد ہیں۔۔۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جو کہ اب دو روز ہ ہو گیاہے میں ماضی کے فضول قصے۔۔ گھسی پٹی باتیں۔۔ بوسیدہ حوالے اور بھارت کو دھمکیاں دینے کی ضرورت نہیں تھی۔۔۔ یہ کام حکومت پر چھوڑ دینا چایئے کہ وہ کیسے نمٹتی ہے ۔۔۔آپ اگر پارلیمانی جماعتوں کے سربراہ ، لیڈر یا سینئر پارلیمنٹیرینز ہیں تو پھرخدارا موضوع کو ملحوظ خاطر رکھیں۔۔ تنقید پہ دل مائل ہے تو پھر حکومت کی خارجہ اور کشمیر پالیسیوں کی کمزوریوں کی نشاندہی کریں۔۔۔مدبر انہ سوچ اند ر ٹھاٹھیں مارہی ہے تو حکومت کو گائیڈ لائن دیجیے ۔۔۔جواہر لال نہرو کے جس خط کا خورشید شاہ ذکر فرما رہے ہیں اس سے بڑاحوالہ تو اقوام متحدہ کی مسلہ کشمیر پر موجود قراردادیں ہیں۔۔وہ تاریخ کے اوراق ہیں جن میں واضح ہے کہ اس وقت کے بھارتی وزیراعظم خود مسلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے کرگئے تھے ۔ ۔ اورکشمیر کو متنازعہ اور عالمی مسلہ تسلیم کرکے کشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ کرکے آئے تھے۔۔ اور بعد میں بھی کی گئی تقاریر میں وہ اپنے موقف پر قائم رہے۔۔۔یہ آپ ہی کے لیڈر تھے جنھوں نے شملہ میں اس عالمی سطح کے مسلے کو دو طرفہ مسلہ بنا دیا۔۔بھارت کو جواز فراہم کردیا پہلو تہی کا۔۔۔بھارت پر کیسے دباو بڑھایا جائے ؟ چین کے ساتھ دوستی کے رشتے کو صوبوں کے مفادات کی طرف لے جانے سے کیسے روکا جائے ؟ ایران کے ساتھ تعلقات کیسے بہتر ہوں ؟ افغانستان کے ساتھ عدم اطمینان کی فضا کیسے بحال اور بھارتی اثر رسوخ کا مقابلہ کیا جائے ؟ سعودی عرب کی غلط فہمیاں کیسے دور کی جائیں ؟ امریکہ کو کیسے باور کرایا جائے کہ جنگ آپ ہماری مدد سے لڑتے ہواور دوسی بھارت سے ہے۔۔۔یورپ کو کیسے ثابت کریں دہشتگردی کے خلاف ہماری جنگ پوری دنیاکے مفاد میں اور سب کودہشتگردی سے بچانے اور خطے میں پائندار امن کی بحالی کیلئے ہے۔۔

جماعتوں کے سربراہ ہیں تو ذرا سوچ بھی گہری اور پختہ رکھیں۔۔ جب مشترکہ اجلاس کواہم سمجھتے ہیں تو پھر گلہ پھاڑ پھاڑ کر روٹین کی باتیں چھوڑیں اور تیاری کرکے ایوان میں آئیں تاکہ آپ پہلے سے مقروض قوم پر بوجھ بننے کی بجائے مسائل کا بوجھ اتاریں۔۔ مشعل راہ بنیں۔حکومت کو قائل کریں کہاں غلطی ہے اور کیاکرنا چایئے۔۔ سفارشات دیں۔ تجاویز پیش کریں ۔۔ قصے نہ سنائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے