سرجیکل سٹرائیک اور لطیفے

سرجیکل سٹرائیک کو ہندوستانی پینتیس پینچر قرار دے کراگر جعفرحسین (معروف فیس بکی بلاگر)نے مودی سرکار کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کو بھی رگڑا ہے تو دوسری طرف تحریک انصاف نے بھی اس سٹرائیک کو نوازشریف کی اوپن ہارٹ سرجری سے تشبیہ دے کر برابر کی چوٹ لگائی ہے۔ سوشل میڈیا پر جابجا آپ کو لکھا ہوا نظر آئے گا ، ’’ انڈیا کی سرجیکل سٹرائیک اور نوازشریف کی اوپن ہارٹ سرجری میں کوئی فرق نہیں۔ کب ہوئی؟ کہاں ہوئی؟ کیسے ہوئی؟ کچھ پتہ نہیں‘‘۔ ویسے حقیقت تو یہ ہے کہ بہت سارے لوگ انگشت بدنداں ہے کہ یہ کیسی سٹرائیک تھی کہ جس کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ اور تو اور اب دلی سرکار، اروند کیجروال نے بھی مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرجیکل سٹرائیک کی ثبوت میڈیا کو فراہم کردیں تاکہ پاکستانی پروپیگنڈے کا جواب دیا جاسکیں۔ یہ اور بات ہے کہ ثبوت ہوں گے تو مودی سرکار پیش کریں گے نا۔ ثبوتوں کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب ہندوستانی بھانڈوں اور مراثیوں کی طرف سے پاکستانی جگت باز مزاحیہ ٹویٹس کرکے بھرپور مزاح کا سامان کررہے ہیں۔ ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’’اگر سرجیکل سٹرائیک نہیں کی گئی تو ہم سے زبردستی ٹویٹس کیوں کروائے گئے۔ بالی ووڈ ستاروں کا احتجاج‘‘۔

ثبوت فراہم کرنے کے مطالبے پر بھی پاکستانی جگت بازوں نے زبردست لطیفے بنائے۔ سوشل میڈیا اور خاص کر فیس بکی کھوپچے (انباکس) کو عشقیہ مقاصد کے لئے استعمال کرنے والوں کو اچھی طرح معلوم ہوگا کہ اکثر لڑکیوں کی طرف سے تصویروں کے مطالبے پر جواب میں وعدہ لیا جاتا ہے کہ دیکھ کر ڈیلیٹ کریں گے۔ ویسے خان بابا کی ریسرچ کے مطابق غالب اکثریت ڈیلیٹ نہیں کرتے ۔ خیر ایک مزاحیہ ٹویٹ کے مطابق پاکستان نے بھی ہندوستان سے ثبوت دکھانے کے مطالبہ کیا تو مودی سرکار نے جواب دیا۔ ’’پہلے وعدہ کرو کہ دیکھ کر ڈیلیٹ کرو گے‘‘۔کچھ مزاح نگاروں نے ہندوستانی سرکار کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا ’’اگر ہماری سرجیکل سٹرائیک کایقین نہ کیا گیا تو ہم رو دیں گے۔بھارت کی اقوام عالم کو دھمکی‘‘۔ ہندوستانی میڈیا بھی اب مسلسل سوالات سے اپنے نیتاوؤں کو پریشان کررہا ہے۔ نئی دہلی میں سمارٹ ٹوائیلٹ کے افتتاح ی تقریب کے موقع پر جب وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے صحافیوں نے سوال کیا کہ بھارت نے سرجیکل سٹرائیک کے حوالے سے ابھی تک ویڈیو فوٹیج کیوں نہیں جاری کی حالانکہ اس کاروائی پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا جارہا ہے تو راج ناتھ سنگھ لاجواب ہوگئے اور میڈیا کو انتظار کرو اور دیکھو کا مشورہ دے ڈالا۔ وزیردفاعٖ تو دفاع نہ کرسکا البتہ ایک پاکستانی مزاح نگار نے اس پر کیا خوب پھبتی کسی ۔ پوسٹ میں لکھا ’’ ہم سے تو ایسی ہی سرجیکل سٹرائیک ہوتی ہے۔ پاکستان کو اعتراض ہے تو کسی اور سے کروالیں‘‘۔

جب یہ بات واضح ہوچکی کہ ہندوستانی سرکارکے پاس دکھانے کو کچھ نہیں تو پاکستانی جگت بازوں نے اپنے طرف سے مزاحیہ جوابات دینے شروع کردئیے جو فن مزاح کا ایک بہترین شاہکار کہلائے جاسکتے ہیں۔ ایک صاحب نے لکھا کہ ’’سرجیکل سٹرائیک ہوئی ہیں۔سٹرائیک پاک فوج نے کی اور سرجیکل انڈین ہسپتالوں میں بھارتی فوجیوں کا ہورہا ہے‘‘۔ ایک صاحب ذوق نے سرجیکل سٹرائیک کے لفظ کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے ہندوستانی دعوے کو پارہ پارہ بلکہ مزاح کا فن پارہ کردیا۔ پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’منتری جی!ہم تو یہی کہہ رہے تھے کہ ’’سر جی !کل سٹرائیک ہوچکی ہے ‘‘ لیکن ان کم بختوں نے اسے ’’سر جی کل سٹرائیک ‘‘ کی جگہ سرجیکل سٹرائیک رپورٹ کروادیا۔بھارتی فوج کا اپنے میڈیا پر الزام‘‘۔ ویسے اس منطق کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ سرحد پار سے گولیاں برساکر بھاگ جانا بھی سٹرائیک کی ایک قسم ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جس بزرگ سے ہم بچپن میں بہت تنگ ہوا کرتے تھے۔ ہم اس کی گھر کی گھنٹی بجاکر بھاگ جایا کرتے تھے۔ اس حوالے سے بھی ایک صاحب نے کیا خوب لکھا ہے ’’بچپن میں ہم گھروں کی گھنٹیاں بجاکر بھاگ جاتے تھے ۔ آج پتہ چلا کہ وہ سرجیکل سٹرائیکس تھے‘‘۔

چونکہ عدم ثبوتوں کی بنیاد پر سرجیکل سٹرائیکس اب فرضیکل یعنی فرضی سٹرائیکس ثابت ہوچکے ہیں لہذا ایک رائے یہ بھی ہے کہ بھارتی ہٹ دھرمی کو مان کر اس باب کو بند کیا جائے۔ مشہور سوشل میڈیائی پیج ’’مشعل‘‘ نے اس بارے میں ایک بہت ہی خوبصورت پوسٹ بنائی ہے۔ تصویری پوسٹ میں لکھا گیا ہے ،’’سیکورٹی کی نازک صورتِ حال کے پیش نظر پاک بھارت بارڈر پر ہماری فائرنگ کو ہی سرجیکل سٹرائیک سمجھا اور لکھا جائے۔منجانب:نریندرموذی‘‘۔ ویسے بھی پاکستانی اور ہندوستانی عوام کنٹرول لائن پر آئے روزاشتعال انگیز فائرنگ کا سنتے سنتے بورہوگئے تھے۔ اس لئے انڈیا والوں نے اسے نیا نام دے دیا۔ ’’سرجیکل سٹرائیک‘‘۔ تھوڑا ماڈرن ہے بٹ گڈ۔ حل کوئی بھی نکلے لیکن سرجیکل سٹرائیک کا ہندوستانی ڈرامہ اب مودی سرکار کے لئے نالی میں پڑی ہوئی گیند کی طرح ہوگیا ہے۔ اگر گیند اٹھاتا ہے تو ہاتھ گندے ہونے ہیں اور اگر نہیں تو گیم نے بندہوجانا ہے۔ ایسے میں عزت اسی میں ہے کہ اس معاملے پر چھپ سادھ لی جائے۔یہ الگ مسئلہ ہے کہ سرحد کے دونوں طرف کافی دیر تک شور بلند ہوتا رہے گا۔ بھارتی عوام ثبوت (سرجیکل سٹرائیک)مانگ رہی ہوگی اور پاکستانی عوام رسیدیں۔ اس لئے کسی نئے مسئلے اور نئے بحرانی کیفیت تک، سرحد وں کے دونوں طرف کے حکمران طبقے کو برداشت سے کام لینا پڑے گا اور اپنی عوام کو کسی نئے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانا ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے