الیاس گھمن کو بری کیا جاتا ہے.

میں نے ایک مضمون لکھا الیاس گھمن عدالت عالیہ حاضر ہو !اس میں ایک ہی رونا رویا، اپنی پریشانی کا اظہار کیا ،اپنے دکھ کو سب کے سامنے رکھا اور اپنا حل پیش کیا کہ اس صورت حال میں کیا کرنا چاہئے ۔ یہ سب یک طرفہ آرٹیکل پڑھنے کے بعد تھا ۔ اور جب میرا مضمون شائع ہوا ، میں نے مڑکے دیکھا تو کوئی اسلام سے وابستگی رکھنے والا نظر نہیں آیا نہ ہی کسی نے مجھے تھپکی دی ، نہ شاباشی،،،

میری حیرت میں اضافہ ہوا جب آس پاس دیکھا تو کچھ لوگ تھے جو مجھے تھپکی دے رہے تھے،،، شاباشی دے رہے تھے.. جب غور سے دیکھا تو تھپکی اور شاباشی دینے والے ملحد اور بے دین تھے ۔یہ کیا ؟ ایسے لوگ جو اللہ کی وجود تک کے قائل نہیں ،،، جنکے نزدیک قرآن تو بس ایک کتابچے کی حثیت رکھتا ہے میں تو خلفائے راشدین کے دور کو ڈھونڈ نے نکلا تھا کہاں پھنس گیا ؟

یا اللہ!یہ کیا ہوگیا؟ میں تو لکھنے نکلا تھا دین کی صحیح تشخص بیدار کرنے۔ یااللہ !کہیں میں ملحدین کی صفوں میں تو نہیں آن کھڑا ہوا ؟

یااللہ! میری توبہ یااللہ! میری توبہ یااللہ! میری توبہ میری توبہ ۔

غازی بھائی ! یہ حقوق العباد کا مسئلہ ہے ایک بار نہیں ہزار بار بھی اللہ سے معافی مانگو تو بھی معاف نہیں ہوگا جب تک کہ مولانا الیاس گھمن سے معافی نہیں مانگتے ۔ہاں ! ٹھیک کہتے ہو میں ضرور متکلم اسلام سے معافی مانگوں گا جب تک معاف نہیں کریں گے میں یہی توبہ توبہ کی رٹ لگائے رکھونگا ۔

اگر متکلم اسلام میرا یہ مضمون پڑھ رہے تو اُن سے دست بستہ عرض ہے اے متکلم اسلام !میں شرمندہ ہوں آپ نے ساری زندگی اسلام کا دفاع کیا اسلام پہ کئے جانے والے اعتراضات کا جواب دیا ۔ اسلام پہ پڑنے والے غبار کو ہٹایا ۔ جب آپ پہ غبار گرایا جانے لگا الزامات کی بارش ہوئی تو ہم بہکاوے میں آگئے خاموشی اختیار کرتےآپ سے رابطہ کرتے ساری صورتحال جاننے کے بعد کچھ لکھنے کے لئے قلم اٹھاتے ۔ آپکو شک کی نگاہ سے دیکھا ۔ ایسے جیسے حضرت عائشہ صدیقہ پہ منافقین کی طرف سے الزام لگا تو کچھ مسلمان بہکاوے میں آگئے ۔

مجھے معاف کرنا میں شاید آپکا سامنا نہ کرسکوں۔ سامنا کروں بھی تو کس منہ سے ؟ ۔ مجھے دل سے معاف کردینا ۔ یہ سزا شاید آپکو اس لئے دی جارہی کے آپ نے دین کا دفاع کیا ؟اسلام پہ کئے جانے والے اعتراضات کا تشفی جواب دیا ۔آج بھی میں جب آپکی وڈیوز دیکھتا ہوں تو مجھے آپکی تقاریر میں وہی لذت وہی چاشنی ملتی ہے وہی سرور ملتا ہے ۔لیکن مجھے یقین ہے یہ گہرے بادل جلد چھٹنے والے ہیں جلد سویرا ہوگا بہار پھر آئےگا روشنی ہوگی ایسی روشنی کہ سارے گہرے اندھیرے دم دبا کے بھاگیں گے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا پہ الزام لگا تو وحی الٰہی آگئی اب وحی کا سلسلہ تو بند ہوچکا لیکن مجھے یقین ہے آپ پہ اوازے کسنے والے، اوے ، کرنے والے شرمندہ ہونگے سر اٹھانے کے قابل بھی نہیں رہینگے ۔ ضرور انکی مٹی پلید ہوگی ۔ضرور اللہ کی غضب کا سامنا کریں گے اس دنیا کے اندر بھی ناکام ہونگے اور آخرت کے اندر بھی اللہ کے عذاب الیم کا حقدار ہونگے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے