خدارا اس کا حل نکالئے.

اخباری مصروفیات اور پڑھنے کے جنون کے باعث محرم الحرام کے ان خاص ایام میں باہر نکلنا بہت ہی کم ہوتا ہے مگر بچپن سے اس دن کی اہمیت و فضیلت سے واقف ہونا فطر ی امر ہے مگر8محرم الحرام کو ایک ضرور ی کام سے صدر جانا پڑ گیا صدر پہنچ کر اندازہ ہوا کہ ہمارے ملک میں کنٹینر درآمد اور برآمد کے بجائے راستے بند کرنے کیلئے کیا جارہا ہے اورٹریفک کی عدم دستیابی کی وجہ باقی جگہوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کو شاہراہوں اور گلیوں کو بند کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے ۔

صدر کی مین شاہراہ جہاں بوہری جماعت خانہ ہے وہ عام لوگوں کے پیدل چلنے کےلئے بھی بند کردیا گیا ہے پورا صدر بری طرح ٹریفک جام مں پھنسا ہوا ہے اور چند لوگ آرام سے روڈ کو بند کر کے محوگفتگو ہیں اور حفاظت پر مامور اہمارے پولیس کے نوجوان ان کا پہرہ دے رہے ہیں ۔ جہاں جہاں سے جلوس گزرنے ہوتے ہیں اور جہاں مجالس قائم کیجاتی ہے وہاں پر خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں اور وطن عزیز میں بسنے والے 12فیصد اہل تشیعوں کو تحفظ کے نام پر 88فیصد لوگوں کو جس پریشانی اور کوفت سے گزرنا پڑتاہے اس کا اندازہ ہمارے حکمران نہیں لگا سکتے جبکہ دوسری طرف جلوس کے راستوں پر قائم گھروں میں مہمانوں کی آمد بند اوردوکانیں سات محرم الحرام سے ہی بند کرا دی جاتی ہیں اور رات میں لوگ تالے توڑ کر ان کی دوکانوں کا صفایا کر رہے ہوتے ہیں اور ایسا ہر سال ہی ہوتاہے.

پوری دنیا کے 50مسلم ممالک میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جو دو دن بند رہتاہے جبکہ ایران وعراق شیعہ ملک ہونے کے باوجود بھی اس طرح بند نہیں ہوتے جسطرح پاکستان بند ہوتا ہے ایران عراق میں یہ تمام رسومات ایک مخصوص جگہ پر کی جاتی ہے۔۔جبکہ پاکستان میں ہندو برادری نے محرم کے احترام میں یا پھر راستے بند ہونے کی وجہ سے اپنا رام لیلا شو موخر کردیا اور ایران میں ایرانی فٹبال ٹیم اور کوریاکے مابین عاشور کے روز میچ ہے جس پر ایرانی فٹ بال فیڈریشن سے کورین تماشائیوں سےبھی اپیل کی ہے کہ وہ ایران میں ہونے والے فٹ بال میچ کےدوران سیاہ قمیص پہنیں تاکہ شہادت امام حسین کو بھی زندہ رکھا جا سکے۔

حکومت کی جانب سے اتنا انتظام و انصرام یک مکتب فکر کیلئے کرنا سراسر ناانصافی کے زمرے آتاہے انسانیت کے ناطے ہم سب ایک دوسرے کی مذہبی رسومات احترام کے پابند ہیں لیکن اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ہم اپنی رسومات کی ادائیگی میں دوسرے مسلمان بھائیوں کو تکلیف میں مبتلا کر دیں جن علاقوں میں امام بارگاہیں قائم ہیں وہ علاقے دس روز تک مسلسل بند رہتے ہیں اور اس علاقے کی عوام کو آنے جانے میں جتنی مشکلات پیش آتی ہیں اس کا اندازہ وہاں رہنے والے لوگ ہی لگا سکتے ہیں مگر کچھ کر نہیں سکتے بہرحال مرکزی سڑک کی بندش تو سمجھ آتی ہے لیکن کئی علاقوں کی ذیلی سڑکیں بند کرنے کی کیا تُک ہے ؟

دوسری طرف دوسری تبلیغی جماعتیں موجود ہیں جو لاکھوں لوگوں کااجتماع کرتی ہے مگر کوئی بازار بند نہیں ہوتا کوئی راستے بند نہیں ہوتے اس کی سب سے بڑی مثال کراچی میں ہونے والے دعوت اسلامی اور تبلیغی جماعت کے بڑے بڑے اجتماع ہیں جو ہر سال منعقد کئے جاتے ہیں اور شہر میں جب کو ئی نقص امن کا اندیشہ پیدا نہیں ہوتا صرف محرم الحرام میں ہی کیوں ؟؟ اس پر تمام مکاتب فکر کو سوچنا ہو گا ایسی کیا وجہ ہے جس کی وجہ سے پورے ملک کے لوگوں کوایک مخصوص مکتب فکر کی وجہ سے گھروں میں بند ہوتا پڑتا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہیکہ اہل تشیع حضرات جس طرح بھی سوگ منانا چاہتے ہیں منائے مگر دعوت تبلیغ کی طرح اپنے لئے بڑے اراضی کی جگہ خرید لیں اور پھر وہاں جو دل چاہے کریں۔ اسطرح دوسرے مسلمان بھی پریشان نہیں ہونگے اور آپ بھی اپنے عبادات آرام و سکون سے کر سکیں گے ۔۔۔

یہ بات بہت شدت سے محسوس کی جاتی ہے آپ جب بھی ایسے مذہبی جلوسوں اور رسومات کے بابت بات کرے گے تو دوسرے مکتب فکرکے لوگ آپ کو فوری یزید وہابی گستاخ یا منکر اسلام بنادیتے ہیں ۔برائے مہربانی اس مسئلے کا سنجیدہ حل نکالئیے عام آدمی کو اس زہنی کوفت سے بچائیں۔ویسے بھی ایک رپورٹ کے مطابق وطن عزیز میں ہر چارمیں سے ایک شخص زہنی مرض کا شکار ہے ۔۔ بات صرف سمجھنے اور دل بڑا کرنے کی ہے ۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے