جلتا کشمیراور پاک بھارت تعلقات۔۔

کچھ روز قبل بارہ سالہ کشمیری طالبعلم جنید کی شہادت کے بعد ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ شروع ہو گیا. مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسسز کی انتہا پسندی کا یہ سلسلہ آج سے نہیں بلکہ ستر سال جاری ہے۔ آٹھ جولائی کو کشمیر میں بھارتی فورسسز نے تحریک آزادی کے نوجوان رہنما و حریت پسند کمانڈر برہان وانی کو بے دردی سے شہید کیا تو کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف مظاہروں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا اور تحریک آزادی میں مزید شدت آگئی.

مجاہدین کے تازہ حملوں میں تین بھارتی فوجی بھی مارے گئے اس واقع کے بعد سے مسلسل بھارتی فوج نے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ ڈالے بھارتی فوج کی حالیہ پُر تشدد کاروائیوں کے بعد مقبوضہ کشمیر میں صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے فوج نے کرفیو لگا کر مظاہروں پر پابندی لگا دی ہے مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ سروس سمیت مواصلاتی نظام بلاک کر دیا گیا ہے.اس سلسلے کو تیسرا ماہ بھی مکمل ہو چکا بھارتی فوج کے مظالم اور بربریت کی وجہ سے کشمیر میں کاروباری تعلیمی اور انسانی بنیادی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہوچکی ہیں اخبارات کی اشاعت ہو یا انٹر نیٹ کی سہولت سب پر مکمل پابندی ہے.

دوسری جانب کچھ روز کے لیے مقبوضہ وادی میں جب کرفیو میں نرمی کی گئی تو حریت پسند رہنماؤں نے ایک بار پھر سے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج شروع کردئیے بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سری نگر کے مختلف علاقے اس وقت پوری طرح سے آزادی کے نعروں سے گونج رہے ہیں اور بین الاقوامی میڈیا ہی کے مطابق بھارتی فوج کی بربریت کے باعث اب تک ایک سوبارہ سے زائد کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں بھارتی فوج نے مظاہرین کے خلاف چھرے والی بندوق کا آزادانہ استعمال کیا جس کی وجہ سے سینکڑوں کشمیری اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں……..

کچھ روز قبل ہونے والے آزادی مارچ میں پُر امن کشمیریوں پر بلا اشتعال شیلنگ اور پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں میں شدید تشویش کی لہر پائی جاتی ہے. خود بھارت کے کچھ حلقوں میں بھی اس بربریت کے خلاف تشویش ہے. کچھ روز قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے رو پڑیں ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلہ کا اب کچھ نا کچھ کرنا ہوگا مودی سرکار کو اب کشمیریوں کے زخم پر مرہم رکھنے کا نادر موقع ہے…

مگر بھارت نے کشمیر میں مظالم کم نہیں کیے اس کے علاوہ بھارتی فوج کے مظالم اور بربریت پر راجیہ سبھا میں مودی کو شدید اپوزیشن کا سامنا تھااور اس معاملے کو لیکر مودی پر روز بروز دباؤ بڑھ رہا تھا کہ کشمیر کے مسئلہ پر بات چیت کا آغاز کیا جائے آٹھ اگست کو راجیہ سبھا میں کمیونسٹ پارٹی کے رکن سیتا رام نے بھی کشمیر پرمظالم پر بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کے بھارت نے اسرائیل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اسرائیل نے بھی کبھی فلسطینی مظاہرین پر پیلٹ گن کا استعمال نہیں کیا.. اسی طرح ایک اور کانگریسی رہنما غلام نبی کی جانب سے مودی حکومت سے مسئلہ کشمیر پر فوری پارٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی تحریک کو کچلنے کی ہر ممکن کوشش کی اور بھارتی بربریت اور مظالم پوری دنیا کے سامنے ہیں.

مگر حال ہی میں پاکستان کے وزیرآعظم میاں محمد نواز شریف نے اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں بھرپور طریقے سے اٹھایا اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا اور برہان وانی کو تحریک آزادی کا ہیرو قراردیاجس پر انڈین میڈیا نے شور مچایا کہ نواز شریف نے ایک آتنگ وادی کو ہیرو بنا کر پیش کیا ہے. اسی اثناء میں انیس ستمبر کو مقبوضہ کشمیر کے آرمی ہیڈ کوارٹر پر حملہ ہوا جس میں سترہ بھارتی فوجی مارے گئے اور بھارت نے اس کا الزام بنا تحقیق اور بنا ثبوت پاکستان پر لگا دیا اور دوسری جانب بھارتی میڈیا کو پاکستان کے خلاف کھل کر بولنے کا موقع مل گیا اس طرح بھارتی میڈیا نے بھی جہاں پاکستان پر حملہ اور جنگ کی باتیں کیں وہیں بغیر کسی ٹھوس ثبوت کہ پاکستان کے خلاف الزامات کی بارش کرکے مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کی جس میں وہ بری طرح سے ناکام ہوا…

غور طلب بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں لگ بھگ تین ماہ سے کرفیو نافذ تھا تو وہاں چار حملہ آور اڑی ہیڈ کوارٹر تک پہنچ کیسے گئے؟ بھارتی فوج کے لیے سوال یہ بھی ہے کہ اڑی ہیڈ کوارٹر پر سیکیورٹی کے تین حصار ہیں جہاں سخت سیکیورٹی ہے حملہ آور وہاں جاتے ہوئے پکڑے کیوں نہیں گئے؟

سوال تو یہ بھی بنتا ہے کہ حملہ آور ہیڈ کوارٹر میں دروازے سے گئے یا دیوار پھلانگ کے پہنچے یا وہ وہاں پہلے سے ہی موجود تھے ان کے پاس بھاری اسلحہ تھا تو کسی نے انہیں دیکھا کیوں نہیں۔ سب سے زیادہ اہم سوال تو یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا حملہ آوروں کو اندر سے اسلحہ سپلائی کیا گیا یا وہ اتنا بھاری اسلحہ گولہ بارود لاد کر اندر داخل ہوئے اور وہ پانچ گھنٹے تک کیسے لڑتے رہے؟

ان جیسے کئی سوالات کا جواب تو اس حملہ کے اسکرپٹ رائٹر کو پتا ہوگا جس نے اتنی مہارت سے سترہ بھارتی فوجیوں کو مارا اور ان چاروں حملہ آوروں کا تعلق جیش محمد(ص) سے جوڑ دیا.

آیا کیا ان کے ماتھے پر جیش کا ٹیگ لگا ہوا تھا یا بھارتی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کو اس بات کا الہام ہوا..؟ اس ڈرامہ سے شاید بھارت کا دل نہیں بھرا ہوگا لیکن وہ دنیا بھر کی توجہ کشمیر ایشو سے ہٹانے کی اس سازش میں ضرور بری طرح سے ناکام ہوا ہے.

بھارت کا جنگی جنون سامنے آیا اڑی حملہ کو بنیاد بنا کر کنٹرول لائن پر فائرنگ شروع کر دی جس میں پاک فوج کے دو جوان شہید ہو گئے مگر بھارتی میڈیا نے اسے سرجیکل اسٹرائیک کی جھوٹی کہانی بنا کر اپنی عوام کو لالی پاپ دینے کی کوشش کی.

حیرت کی بات یہ ہے کہ اس سرجیکل اسٹرائیک کے بارے میں خود بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ میں ہی تضادات پایا جاتاہے ہندوستان ٹائمز نے لکھا کہ بھارتی کمانڈوز ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارتی سرحد پر اترے اور پاکستانی سرحد کو آرام سے عبور کر گئے اور پھر ساری کارروائی کرکے زندہ واپس بھی آگئے اس کے برعکس انڈیا ٹوڈے لکھتا ہے کہ ہیلی کاپٹر نے پچیس کمانڈوز کو سرحد پار اتارا انھوں نے کارروائی کی.

یہ تو بھارتی اخبارات کی بےبنیاد کہانیاں تھیں جبکہ انڈین چینلز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کو اس خفیہ آپریشن کے بارے میں معلوم ہی نہیں تھا اس سرجیکل اسٹرائیک کا مودی سمیت چار لوگ جن میں منوہر پاریکر، اجیت ڈول آرمی چیف دلویر سنگھ کو علم تھا جبکہ وہ وار روم میں موجود تھے زی نیو کے مطابق وار روم میں مودی ڈی جی ایم او سمیت پانچ لوگ موجود تھے اگر یہ ڈرامہ نہ ہوتا تو سب کے پاس یکساں معلومات ہوتیں جس دن سرجیکل اسٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ کیا اس دن انڈیا کی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھی جب کے پاکستان میں اسٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ اضافہ نوٹ کیا گیا تھا اور پاکستان میں حالات معمول کے مطابق تھے…..

دوسری جانب پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ بھارت کا سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ سفید جھوٹ ہے جبکے ایسا کچھ ہوا ہی نہیں ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا گیا ہے اور یقین ہے کہ ہماری جوابی کارروائی میں بھارتی فوج کا بھاری جانی نقصان بھی ہوا ہے جسے وہ چھپا رہا ہے مستقبل میں بھارت نے کوئی جارحیت کی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا.

لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی حالات نازک موڑ پر پہنچ گئے امریکا نے بھارت کو کشیدگی سے بعض رہنے کا پیغام پہنچایا اور چین نے بھی دونوں ممالک کو بھی مزاکرات کر کے معاملات طے کرنے کوکہا۔ بھارت کے جنگی جنون کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں کور کمانڈر اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے بھی ہوئے.

اڑی واقع کو بنیاد بنا کر بھارت ایک بار پھر پاکستان میں ہونے والی سارک کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے میں کامیاب ہو گیا. بھارت کا جنگی جنون اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ اسکا نشانہ ہمارے فنکاروں کو بھی بنایا جا رہا ہے پاکستان اور بھارت ہمیشہ کرکٹ اور فلموں اور ڈراموں کی پسندیدگی کی وجہ سے ہمیشہ ایک دوسرے سے قریب رہے ہیں حالات جتنے بھی کشیدہ رہے ہیں ہمارے فنکار ہمیشہ مل کر کام کرنے کے حامی رہے ہیں انڈین فلمیں ڈرامے ہمیشہ پاکستان میں مقبولیت کے تمام ریکارڈ تورتے رہے ہیں اور انڈیا میں خصوصا اج کل پاکستانی ڈراموں نے بہت شہرت حاصل کر رکھی ہے جس کی خاص وجہ زی زندگی چینل پر پاکستانی بلاک بسٹرز ڈرامے نشر کیے جا رہے ہیں جس میں آج کے دور کے فواد خان ہوں اور ماہرہ خان اتنے مقبول ہوئے کے سرحد پار ہندوستان میں بھی مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیئے فواد خان کا مقابلہ شاہ رخ خان سے کیا جانے لگا مگر پاک انڈیا کشیدگی میں پاکستانی فنکاروں کو فوراً ملک چھوڑنے اور انڈین فلموں میں کاسٹ کرنے سے روکا جا رہا ہے اسی طرح جو انڈین فنکار امن کی بات کرتے ہیں انکو غدار قرار دیا جا رہا ہے اور بھارتی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے انہیں بھارت چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا جا رہا ہے.

زی زندگی کے چیئرمین سبھاش چندرا نے اپنے چینل پر پاکستانی مواد پر مکمل پابندی لگانے کا اعلان کر دیا ہے. بھارتی فلم سازوں کو بھی دھمکیاں مل رہی ہیں کہ پاکستانیوں کو کاسٹ نا کریں دوسری جانب یہاں پاکستان میں بھی پیمرا نے انڈین مواد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے یہ فیصلہ صحیح ہے یا غلط یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

بھارت جنگی جنون میں اتنا اندھا ہو چکا ہے کو اس کو یہ تک سمجھ نہیں آرہا کے پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایٹمی قوت ہیں اور جنگ کی صورت میں بہت تباہی ہو سکتی ہے. حکومت اور میڈیا کو ہٹا کر اگر صرف پاک بھارت کے عوام اور عام لوگوں کی بات کریں تو سرحد کے دونوں جانب عوام صرف امن چاہتی ہے جنگ کسی بھی معاملے کا حل نہیں ہے ہمیشہ مزاکرات سے ہی مسائل کا حل نکالا جاتا ہے.

اور اگر بھارتی فوج کی بات کی جائے تو عالمی ماہرین کے مطابق بھارتی فوج جنگ کے لیے نا اہل ہے کرپشن کے حوالے سے آئے دن اسکینڈلز میں گھری رہتی ہے بھارتی فوج کے جنرل ترقی اور تنخواہوں کے لیے ایک دوسرے کو عدالتوں میں گھسیٹتے نظر آتے ہیں وزارت دفاع میں کوئی فوجی نہیں یہاں پر بھی سیاسی بھرتیاں ہوتی ہیں یہاں زیادہ تر ہتھیار پرانے اور ناکارہ ہیں بھارتی ائیر فورس کا دفاعی نظام بہت بری حالت میں ہے زیادہ تر جنگی طیارے پینتالس سال پرانے ہیں بھارتی افواج کا تنظیمی ڈھانچہ انتہائی کمزور ہے فوج کے مختلف شعبے آپس میں تعاون نہیں کرتے بھارت پاکستان کا مقابلہ نہیں کر سکتا یہ بات ہم نہیں بھارتی تجزیہ کار کہتے ہیں یا انٹر نیشنل میڈیا….جاپانی میگزین نے بھارت کی جانب سے ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے پاس اس قسم کے حملے کی اہلیت ہی نہیں ہے۔

جاپان کے دی ڈپلومیٹ میگزین نے بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے نے متعدد سوالات کو جنم دے دیا ہے کہ کیا بھارتی فوج کے پاس اس قسم کا منظم اور کامیاب آپریشن کرنے کی اہلیت بھی موجود ہے؟ جاپانی میگزین نے بھارت کے ہوائی، زمینی اور میزائل کی مدد سے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے ہیں۔ دی ڈپلومیٹ کے مطابق بھارتی فوج کی جنگی صلاحیت کو اب بھی جانچا جا رہا ہے اور بھارتی فوج مکمل طور پر منظم نہیں ہے بھارت کے لئے سرحد پار فضائی حملہ کرنا بہت ہی مشکل ہے کیونکہ پاکستان کے پاس ایک بہت ہی عمدہ اور ناقابل یقین فضائی دفاعی نظام موجود ہے۔و اضح رہے کہ بھارت کے ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا تھا جسے پاک فوج نے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا یہ پاکستان آرمی ہے کوئی 5کلومیٹر اندر آکر بچ کر دکھائے جب کہ پاک فوج نے دشمن کے چہرے سے جھوٹ کا نقاب نوچ کر کنٹرول لائن کی گھاٹیوں میں پھینک دیا اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑھ گئ۔۔۔

دوسری جانب پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں کشمیر میں بھارت کے ظلم و ستم کے خلاف پہلے سے زیادہ متحد ہیں اور پہلی بار انہوں نے مل کر اقوامِ عالم کو یہ پیغام دیا ہے کہ اب کشمیرکا حل ناگزیر ہوگیا ہے۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے