پاک بھارت امن کی ضرورت

اگست ۱۹۴۷کے بعد پاک بھارت تعلقات میں ہمیشہ کشیدگی رہی کئی بار دونوں ملکوں کے درمیان مصالحت کی کوششیں کی گئی لیکن ہر مرتبہ کچھ نادیدہ طاقتیں او ر مخصوص واقعات حالات کا رخ بدل دیتے ہیں ۔بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر کے اندرونی سطح پر اسے کمزور کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کئی دفعہ بلوچستان ،کراچی اور خیبر پختون خواہ میں دہشت گردی پھیلانے میں کامیاب بھی ہوا ،جس کی ایک زندہ مثال حال ہی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے مبینہ اعترافات بھی ہیں ۔

بھا رت نے کئی مرتبہ پاکستان کو مفلوج کرنے کیلئے طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کیا، جس کے جواب میں اس کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ۔ خاص طور پر ۱۹۶۵کی جنگ میں بھارت اپنی کثیر تعداد فوج ،بھاری اسلحہ اور امریکہ کی پشت پناہی کے ساتھ حملہ آور ہوا ، لیکن پاکستانی فوج کے جوانوں نے انتہائی محدود وسائل کے ساتھ بڑی جراٰت اور بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے اسے عبرت ناک شکست سے دوچار کیا ۔اور دوسری طرف بھارت جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی آواز اور ان کا حق خود ارادیت دبانے کیلئے مسلسل تشدد کا راستہ اپنائے ہوئے ہے ۔ جبکہ پاکستان کی حکومت نے بھی ہر دور میں کبھی بھی کشمیر کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا بلکہ ہمیشہ سفارتی حدتک بیانات او ر سیاسی ووٹ بینک بڑھانے کے لئے صرف سیاسی گرما گرم بیانات سے آگے نہیں جا سکی۔

موجودہ حالات میں جموں وکشمیر میں آزادی کے لئے زور پکڑتی تحریکوں کے بعد پاک بھارت تعلقات کی کشیدگی میں کافی اضافہ ہوتا جا رہا ہے خاص طور پر اڑی حملے کے بعد اس کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ دونوں ملکوں کے سربراہان اپنی عوام کو مطمئن کرنے کیلئے دھمکی آمیز بیانات دینے سے بھی گریز نہیں کرتے، اور دونوں ملکوں کی عوام کا رد عمل بھی سوشل میڈیا پر دیکھا جاسکتا ہے ۔ ان حالات میں دونوں ملکوں کے سربراہان کو جنگ سے بہر صورت گریز کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے حالت جنگ میں ہے ۔ مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں پر حالات بہت کشیدہ ہیں پاکستا ن اب مزید جنگ کا متحمل نہیں ہے ۔ اسلام کے نام پر حاصل کی گئی اس عظیم ریاست کے حکمرانوں کو اپنے اسلاف کی زندگیوں کا مطا لعہ کرنا چاہیے کہ اسلام نے ہمیشہ امن پر زور دیا ہے اور اسلام اس بات پے زور دیتا ہے کہ حتی الوسع جنگ سے گریز کیا جائے اور صلح اور معافی سے ہی معاملات حل کر لئے جائیں ہاں جنگ آخری آپشن ہے اگر جنگ مسلط کر دی جائے تو ڈٹ کے مقابلہ کرنا چاہیے تا کہ حق غالب ہو ۔

ا س موقع پر دونوں ملکوں کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ پاک بھارت جنگ کس کے مفاد میں جا رہی ہے ۔کہیں پاک بھارت جنگ کے پیچھے کسی تیسری قوت کا ہاتھ تو نہیں ۔تاریخ شاید ہے کہ انسانی تاریخ میں سب زیادہ خونریزی سیکو لرازم ،کیپٹل ازم ،اور لبرل ازم نے کی ،پوری انسانی تاریخ میں جتنے بھی لوگ مرے اس کے اٹھتر (۷۸) فیصد پچھلے پانچ سو (۵۰۰) سالوں میں ہلاک ہوئے ہیں جن میں سر فہرست جنگ عظیم اول ۱۹۱۴ تا ۱۹۱۸ اور جنگ عظیم دوم ۱۹۳۹ تا ۱۹۴۵ ہیں جن میں مجموعی طور پر ۱۱ کروڑ سے زائد لوگ ہلاک ہوئے اور یہ سب جنگیں امریکہ ،یورپ اور مغرب نے اپنے مفاد کے لئے مسلط کیں ۔جبکہ اسلام کی پندرہ سو (۰۰ ۱۵) سال کی تاریخ میں دس (۱۰) لاکھ بھی قتل نہیں ہوئے ۔ امریکہ میں آنے والے جمہوری انقلاب میں امریکیوں نے ۵۰ سال میں ۱۰ کروڑ ریڈ انڈینز کو قتل کیا ۔ امریکہ آج جس بنیاد پر کھڑا ہے اس میں ۱۰ کروڑ انسانوں کا خون ہے ۔ مجموعی اعتبار سے امریکہ کے سر پر ۱۷۱ ملین لوگوں کا قتل بلا شک و شبہ ثابت ہے ۔ جاپان پے ایٹمی حملہ کر کے لاکھوں انسانوں کے قتل عام کا اعزاز بھی اسی امریکہ کو حاصل ہے ۔

امریکی دانشوروں کے اندر اگر انسانیت کی ذرہ برابر بھی رمق ہوتی تو وہ جاپان پر ایٹمی حملے کے بعد جوہری ہتھیار تلف کردیتے لیکن افسوس ایسا نہیں ہو سکا کیو نکہ امریکہ نے اپنی پوری دنیا میں چوہدراہٹ بھی برقرار رکھنی ہے اور اسے برقرار رکھنے کے لئے وہ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے ۔ پاک بھارت مسئلے پر بھی ہمیشہ کی طرح امریکہ کی چالبازی سب پر عیاں ہے ایک طرف دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بات، اور دوسری طرف جنگ جاری رکھنے کے لئے بھارت کی پشت پناہی، تا کہ پاکستان پر دباؤ بڑھا کر پاک چائنہ اقتصادی راہداری سمیت دیگر شعبوں میں پاکستان کی ترقی کا راستہ روکا جا سکے ، اور پاکستان کو ماضی کی طرح مزید غیر مستحکم کیا جا سکے ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک بھارت اپنی ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں اور اپنے مفاد کو سامنے رکھ کر ہر قسم کی جنگ سے گریز کریں۔ او ر ایک دوسرے پر جنگ مسلط کر کے معصوم لوگوں کی جانوں کو ضائع کرنے کے بجائے آپس میں کشمیر سمیت دیگر مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کر کے غریب عوام کو آگے بڑھنے کا مو قع دیں ۔ اور اپنے ملکوں میں صحت ،تعلیم ،روزگار اور دیگر مسائل کی طرف توجہ دیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے