زمانے کے سوچنے کے انداز بدل گئے

چنگیز خان دُنیا کی تاریخ کا ایک منفی کِردار ہے جِس نے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارا۔اُسے قتل و غارت دیکھ کر مزا آتا تھا۔ہٹلر کی طرح چنگیز خان پر بھی کبھی کِسی نے فخر کا اِظہار نہیں کیا تھا۔
لیکن نئے زمانے میں سب انداز بدلے گئے ہیں۔ہمارے ہاں ایک صاحب نے فرمایا تھا کہ اُنکا ہیرو مُحمد بِن قاسم نہیں ہے (کیونکہ وہ تو بیرونی حملہ آور تھا) بلکہ اُنکا ہیرو راجہ داہر تھا کیونکہ وہ مُقامی باشندہ اور سندھ دھرتی کا بیٹا تھا۔

اسی طرح ہٹلر کو بھی بعض لوگ صرف اس لئے ہیرو کے طور پر گردانتے ہیں۔کہ اس نے یہودیوں کا قتل عام کیا۔ حالانکہ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی بھی بے گناہ کو بغیر کسی جرم کے قتل کیا جائے۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہی تعلق کیوں نہ رکھتا ہو۔ مدینہ منورہ میں بھی بے شمار یہودی موجود تھے ۔ لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ان لوگوں کے خلاف کاروائی کی جو شر انگیزی پھیلاتے تھے۔ باقی یہودیوں کو تو ذمیوں کے حقوق حاصل تھے۔ ویسے بھی یہ کہاں کا انصاف ہے کہ خاندان کا ایک شخص غلطی کرے اور سزا تمام خاندان کو سنا دی جائے۔ اسلام بہرحال اس ناانصافی کی اجازت نہیں دیتا۔
دوسری جنگ عظیم میں تقریبا 8 کروڑ لوگ مارے گئے اور زیادہ تعداد عام لوگوں کی ہی تھی۔

بالکل اِسی طرح منگولیا کے لوگوں نے بھی سوچا کہ چنگیز خان آخر اُنکی دھرتی کا سپوت اور ایک دلیر شخص تھا۔لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارناایک الگ بات لیکن اُسکی فتوحات منگول قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔صِرف بیس سال پہلے کی بات ہے کہ منگولیا کی حکمران کمیونسٹ پارٹی نے چنگیز خان سے وابستہ کِسی بھی قسم کی تقریب منانے پر سخت بین لگایا ہوا تھا۔لیکن منگولیا میں جب نیشنلزم کی تازہ لہر بیدار ہوئی تو چنگیز خان اِسکی سب سے بڑی علامت بن گیا۔ائر پورٹوں سے لے کر سڑکوں تک بے شُمار جگہوں کے نام چنگیز خان کے نام پر رکھ دیے گئے۔جب اِس سے بھی دِل نہیں بھرا تو چنگیز خان کی ایک بہت شاندار یادگار تعمیر کی گئی۔پہاڑوںسے بھی دِل نہیں بھرا تو چنگیز خان کی ایک بہت شاندار یادگار تعمیر کی گئی۔پہاڑوں کے درمیان ایک وسیع قطع زمین پر ایک بہت خوبصورت جگہ پر قائم ہونے والی یہ ایک زبردست یادگار ہے۔

اِس تصویر میں جو عمارت دکھائی دے رہی ہے یہ وہی یادگار ہے اور یہ جو دیو ہیکل مُجسمہ عمارت کے اوپر نصب ہے یہ چنگیز خان کا مُجسمہ ہے ۔131 فٹ اونچا اور ڈھائی سو ٹن سٹین لیس سٹیل سے تیار شُدہ یہ اپنی نوعیت کا دُنیا کا سب سے بڑا مُجسمہ ہے۔گھوڑے کی گردن میں ایک راستہ بنایا گیا ہے جہاں کھڑے ہو کر لوگ آہن کے اِس چنگیز خان کا بہت قریب سے نظارہ کر سکتے ہیں۔اور جِس عمارت پر یہ مُجسمہ نصب کیا گیا ہے اُسکے 36 ستون ہیں جو منگول نسل کے 36 سرداروں کو ظاہر کرتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے