’سی پیک کے تمام معاہدے منظر عام پر لائے جائیں‘

[pullquote]گوادر: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی، ایم) کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے مطالبہ کیا کہ حکومت نے چین پاکستان اقصادری راہدری (سی پیک) اور گوادر کے حوالے سے جتنے بھی معاہدے کیے انہیں منظر عام پر لایا جائے۔[/pullquote]

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کے تحفظ اور پورٹ سٹی گوادر میں انہیں اقلیت بننے سے بچانے کے لیے قانون کی منظوری ضروری ہے۔ گوادر میں سورگ دل گراؤنڈ میں عوامی اجتماع سے خطاب میں اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت بی این پی مینگل ترقیاتی منصوبوں کے خلاف نہیں لیکن ایسی ترقی کی مخالفت کرے گی جس سے گوادر کے رہائشیوں کے حقوق ثلف ہوتے ہوں اور ان کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرتے ہوں۔

تقریب سے پارٹی کے سیکریٹری جنرل سینیٹر جہانزیب خان جمال دینی، رکن اسمبلی سید عیسیٰ نوری، رکن صوبائی اسمبلی ہمال کلماتی اور ڈاکٹر عزیز بلوچ نے بھی خطاب کیا جس میں تربت، پسنی، خصدار، قلات، حب اور ضلع گوادر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت بلوچوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور ان کی عزت کے تحفظ کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’ہماری پارٹی بلوچستان کے جائز حقوق کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھے گی اور صوبے کے ساحلوں اور قدرتی وسائل کا بھی تحفظ کریں گے‘۔

اختر مینگل نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر بلوچستان کے وسائل پر قبضہ کرلیا گیا اور بلوچ عوام کو غلام بنادیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’حکمران مقامی ماہی گیروں سے سمندر چیھننا چاہتے ہیں جو صدیوں سے اس کے ذریعے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان 1952 سے آزاد کشمیر سمیت پورے ملک کی گیس کی ضروریات پوری کررہا ہے لیکن خود اس سہولت سے محروم ہے اور اب بھی بلوچستان کے محض چند شہروں میں گیس موجود ہے۔

بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ سردار اختر مینگل نے چاغی میں سینڈک کاپر- گولڈ پروجیکٹ کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس پروجیکٹ سے مقامی افراد کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہورہا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر سی پیک کے داخل ہونے کا راستہ ہے اور اسی کی وجہ سے 46 ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط ہوئے لیکن یہاں کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں اور حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ترقی کی وجہ سے کچھ تبدیلی نظر آرہی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب چیک پوائنٹس قائم کردیے گئے ہیں اور اس سرزمین کے سپوتوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی شناخت کرائیں اور یہ بتائیں کہ وہ کہاں سے آرہے ہیں اور کہاں جارہے ہیں۔

سردار مینگل نے دعویٰ کیا کہ سی پیک کے حوالے سے تمام معاہدے پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے دستخط کیے اور ’بلوچستان کے مالک‘ کو بطور گواہ اس میں شامل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک اور گوادر کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کیے جانے والے تمام معاہدوں کی تفصیلات جاننا چاہتے ہیں۔

سربراہ بی این پی مینگل نے مطالبہ کیا کہ تمام معاہدوں اور سمجھوتوں کو منظر عام پر لایا جائے اور جب بھی ہم نے 46 ارب ڈالر کے منصوبوں میں بلوچستان کا حصہ پوچھا تو ہمیں یہی جواب ملا کہ گوادر میں ایک بین الاقوامی ایئر پورٹ تعمیر کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران کشمیر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں لیکن اپنے صوبے کے عوام کو درپیش مسائل پر توجہ نہیں دے رہے جہاں لوگ بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی پارٹی اور بلوچستان کے عوام ترقیاتی منصوبوں کے خلاف نہیں تاہم ترقی برابری کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ اختر مینگل نے کہا کہ ہم اپنے ماہی گیروں اور گوادر کے لوگوں کی بھی ترقی چاہتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے