چائے والا اور شاکر شجاع آبادی

اے سیاست ہے بڈھے مکاراں تے ہاتھ ایچ،
اے مکتب ادارے گنواراں دے ہاتھ ایچ

خدا ہی ملک کو سلامت رکھے
اے شیشے دا گھر ہے لوہاراں دے ہاتھ ایچ

اسلام آباد کے چائے والے کا گراف اور اسکی بڑھتی مقبولیت دیکھ کر مجھے تو حسد ہونے لگا ہے۔ یہ ایک مزے کی خبر تھی لیکن اس پر میڈیا کا رد عمل دیکھ کر عجیب سے کشمکش کا شکار ہوگیا ہوں۔ یہاں علم و ادب کی قدر ختم ہوتی جا رہی ہے اور دکھاوے اور نمائش کی قدر بڑھتی جا رہی ہے۔

جہاں ابھی یہ چائے والا بہترین سوٹ میں ملبوس نیوز سیشن کی زینت بن رہا ہے۔ وہاں ہی شجاع آباد کے گاؤں راجہ رام میں ایک شاعر اپنی زندگی کے سب سے سخت ترین مراحل سے گذر رہا ہے اسکی بیماری نے اسکی رہی سہی زبان بھی اس سے چھین لی ہے۔ اس نے اپنی ساری زندگی علم و ادب کی خدمت میں گذار دی۔ وہ شخص آج بستر پر پڑا کسی مسیحا کا منتظر ہے۔

اس نے فاقہ کشی کی، ہاتھ نہی پھیلائے۔ زندگی کے شروعاتی دور میں ہی پولیو نے حملہ کرکے اسکے بولنے کی صلاحیت کو تقریباََ ختم کردیا لیکن اس نے اپنی کمزوری کو کبھی آڑے نہ آنے دیا۔ سرائیکی جاننے والے لوگ اس شخص کی شاعری کو پڑھنے والا داد دئیے بغیر نہی رہ سکتا۔

انہاں دے بال ساری رات روندے بھوک تو سوندے نئیں
جیہناں دی کئیں دے بالاں کو کھٹیندے شام تھی ویندی

سہیل ورائچ کے ساتھ انٹرویو جو انہوں نے بھلے وقتوں میں ریکارڈ کیا تھا وہ دیکھ کر میرا سارا دن خاموشی اور سوچ کی نظر ہوگیا۔ اتنا بہترین اور عاجز آدمی، ہمارے میڈیا اور کیمروں کی ںظروں سے کیونکر اوجھل ہے؟ کیا جس قوم کے ادب کی اس نے ساری زندگی ادب کی خدمت کی؟

پانچ پانچ دن فاقہ کرنے والے کے ساتھ ظلم دیکھئے وہ، لوگ جنہوں نے اسکی غزلوں کو گا کر، چھاپ کر، اتنا پیسہ کمایا انہوں نے ایک روپیہ اس ولی کے ہاتھ پر نہ دھرا، اور اسے اگر ایک دفعہ زندگی میں حکومت کی طرف سے دو لاکھ کا چیک ملتا ہے تو وہ اسے ایک سکول کی تعمیر پر لگا دیتا ہے کیونکہ تعلیم ہی اس قوم کی تقدیر کو بدل سکتی ہے۔

میں اس حالت میں نہی کہ زیادہ لکھ سکوں، بس ایک پیغام پہنچانا چاہتا ہوں، میرے آپکے اوپر ایک قرض ہے، اس وقت انہیں اشد ضرورت ہے اس قوم کی، جسکے مظلومین کے لئے انہوں نے صدا بلند کی،

انہی کے ایک شعر کے ساتھ اجازت چاہونگا

ایتھاں جو بھوگ بھوگے ہن، اتھاں کو تاجزا مل سی
تھکیڑے سارے لہہ ویسن، نبی مل سی خدا مل سی

اس شعر کے بعد انکی مسکراہٹ، ابھی تک میرے ذہن میں محفوظ ہے اور مجھے اندازہ ہوا کہ ولی اللہ جنہیں کہا جاتا ہے وہ شائد ایسے ہی لوگ ہوتے ہونگے۔

بہرحال، اس چائے والے سے اگر فرصت مل جائے تو انکے (شاکر شجاع آبادی) بیٹوں کے نمبر درج ذیل ہیں۔

نوید شاکر شجاع آبادی
03053560127

ولید شاکر شجاع آبادی
03056973651

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے