ن لیگ کے انتخابات۔۔۔ عمران کی برہمی

میرا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ اس موضوع پر مزید لکھوں، بس ایک واقعہ دیوار شکل کتاباں پر ۔۔ یعنی اپنی فیس بک وال پر تحریر کیا تھا۔۔ ن لیگ کے پرامن انداز میں ہونے والے الیکشن پر۔۔ کیا بتاؤں اتنا اچھا رسپانس ملا، ہمارے سینئر ساتھی تنولی صاحب نے بھی اس واردات میں بھرپور حصہ ڈالا پھر ہمارے دوست محمد سلطان ، پیارے چھوٹے بھائی عمر جٹ نے فرمائش کی کہ اس موضوع پر پورا کالم ہونا چاہئے۔ بس پھر کیا تھاسوچا خالی پیٹ مزید لکھ ہی دیا جائے حالانکہ ہمارے ایک بہت ہی اچھے دوست محمد حفیظ نے مشورہ بھی دیا کہ جرنلسٹ بنیں نہ کہ جنرل لسٹ۔۔ پھر بھی سوچا گستاخی کر ہی لوں، اس کے لیے پیشگی معذرت۔

قصہ یوں ہے جناب کہ آج ہمارے شہر میں اتنی بڑی سیاسی جماعت کے الیکشن ہوئے مگر خوشگوار حیرت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کہیں سے بھی (یعنی پورے کے پورے کنونشن سینٹرسے) کسی جھڑپ یا کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ انتہائی پر امن ماحول میں ہونے والے کانٹے دار مقابلے میں میاں نواز شریف بلامقابلہ صدر مسلم لیگ ن منتخب ہو گئے۔۔ کوئی پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کو بتائے بلکہ ہو سکے تو دکھائے ، ایسے ہوتے ہیں الیکشن۔۔

مجھے پورا یقین ہے اگر یہ پی ٹی آئی کا الیکشن ہوتا تو تین چار لوگوں کے سر تو کھلنے ہی کھلنے تھے، محمد سرور صاحب تو اسی غرض سے ہیلمٹ پہلے سے پہن کر گھومتے ہیں اور کچھ ہوتا یا نہ ہوتا الیکشن کمیٹی کے چیئرمین کا سر تو ضرور کارکن کھول ہی دیتے۔۔

پیپلز پارٹی کے لوگ تو کھانا بھی کھانے لگیں تو دس بارہ کارکن ہسپتال پہنچ جاتے ہیں کسی کا بازو ٹوٹا ہوتا ہے تو کسی کی تین چار پسلیاں۔۔ یہاں دیکھ لیں ملک کی حکمران جماعت کے انتخابات ہوئے، میئر اسلام آباد نے دیگوں کے منہ کھول دیئے مگر آفرین ہے کسی نے ڈکار تک نہیں ماری۔ یہ ہوتی ہے پختہ جمہوریت۔۔ اتنا کانٹے دار مقابلہ اور وہ بھی بلامقابلہ۔۔ کمال ہے۔۔ کئی حاسدین حسد کرتے ہیں کہنے لگے الیکشن میں جتنے لوگ آئے تھے ان کے منہ کو کنونشن سینٹر داخل ہونے سے پہلے ٹانکے لگائے جاتے تھے جس کے لیے کئی ماہر درزیوں کی خدمات مستعار لی گئی تھیں۔یہ حاسد کیا جانیں اقتدار کے مزے۔ اس لیے جلی کٹی باتیں کرنا ہی ان کا مقدر ہے۔

عظیم ہیں ہمارے قائد، میاں نواز شریف۔کتنی محبت کے ساتھ تمام کارکنوں کو دیکھ رہے تھے حالانکہ انہی میں تو ہر وقت گھرے رہتے ہیں۔کبھی اپنے ورکر کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے، ایک گھنٹہ تقریر کی بھی تو اس لیے کہ کھانے کی دیگیں پہنچنے میں دیر ہو گئی تھی اس لیے میئر اسلام آباد نے پرچی لکھ کر دی تقریر چھک کے رکھو باس، کھانے میں ابھی دیر ہے۔ بس پھر کیا تھا ہمارے قائد کے وژن سے تو آپ سب واقف ہی ہیں۔۔ اب اس میں ہنسنے کی کیا بات ہے؟ وژن تھا تب ہی تو میرے قائد نے اتنے پیارے پھولوں کا گلدستہ ترتیب دیا ہے۔

دیکھئے ناں ۔۔ چوہدری جعفر اقبال چیئرمین الیکشن کمیٹی۔۔ اپنے جعفر اقبال صاحب کے گھر کی خواتین سمیت تمام رشتہ دار اگر اسمبلی میں نہیں تو کم از کم پارٹی کے عہدے تو سب کے پاس الحمد للہ ہیں۔جسے چیئرمین منتخب کیا اس شخصیت کا نام سب احترام سے لیتے ہیں کیونکہ یہ سیاست میں قائم علی شاہ کے بھی استاد ہیں ، اس سے آپ راجہ محمد ظفر الحق کی سینیارٹی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

نائب صدور ملاحظہ کیجئے ، سرانجام خان، سرتاج عزیز، سردار یعقوب ناصر۔۔ سب کے نام میں سر ضرور آتا ہے چاہے وہ انجام ہوں، تاج ہوں یا دار۔۔ ان سب کی سینیارٹی کے حوالہ سے کئی مورخین نے لکھا ہے کہ ان کی ایکسپائری ڈیٹ بیس برس قبل گزر چکی ہے۔۔ کئی حاسدین ان سے اس لیے خائف ہیں کہ یہ تمام میرے قائد کے جاں نثار ساتھیوں میں شامل ہوتے ہیں ، اس لیے حاسدین نے ان کے حوالہ سے بے پر کی اڑا رکھی ہیں کہ یہ سب گونگے اور بہرے ہیں اس لیے کچھ بولتے نہیں حالانکہ یہ تو سب میرے قائد ،میرے محبوب وزیر اعظم کے احترام میں کچھ نہیں بولتے۔

دیکھئے ناں۔۔ اگر سب چاہتے تو مخدوم جاوید ہاشمی ، چوہدری نثار علی خان۔۔ یا کوئی اور ذی شعور بھی پارٹی کا عہدیدار بن سکتا تھا لیکن میں تو یہ جانتا ہوں کہ جب پارٹی کا نام ہی مسلم لیگ نواز ہے تو پھر اس کا سربراہ بھی نواز ہی ہونا چاہئے ۔ ہاں جب یہ نہیں بنیں گے تو پھر مریم نواز بھی صدر ہو سکتی ہیں یا حمزہ شہباز بھی صدر ہو سکتے ہیں بلکہ ابھی تو چھوٹے میاں بھی سلامت ہیں۔ ان کے حوالہ سے تو ٹی وی کمرشل بھی بن چکا ہے چھوٹے میاں بے صبر۔۔۔ بڑے بے صبر۔۔

اب شہباز شریف پارٹی کے سربراہ اور وزیر اعظم بنیں گے تو چوہدری نثار علی خان کا وزیر اعلیٰ بننے کا خواب پورا ہوگا۔۔ چوہدری نثار ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں ، ان کے منجھے ہوئے ہونے میں کوئی شک نہیں ہو سکتاکیونکہ707 صابن ان کی اپنی کمپنی میں ہی بنتا تھا۔ لیکن کیوں کوئی اور بنے وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم جب ہمارے گھر میں ہی امیدواروں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔۔ مریم صفدر ۔۔ نہیں تو ان کے بیٹے جنید صفدر بھی جوان ہو چکے ہیں۔۔ حمزہ شہباز نہیں تو تہمینہ کھر۔۔ سوری انہیں کھر صاحب سے جدا ہوئے طویل عرصہ ہو گیا ہے ، معذرت کے ساتھ تہمینہ شہباز شریف ۔۔اتنے سارے لوگ اگر گھر میں ہوں تو پھر کسی پرائے شخص کے ہاتھ میں اقتدار کیوں سونپا جائے، تمام گھر والے نہ بھی بنیں تو پھر قریبی رشتہ دار بھی ڈھیر سارے ہیں، ان سے بھی کام چلایا جاسکتا ہے۔اسحق ڈار بھی سلامت ہیں، عابد شیر علی ہیں اور بھی ڈھیر سارے رشتہ دار ہیں جنہیں سیاست کا بھرپور تجربہ ہے۔

اور دیکھئے ناں۔۔ ان سب رشتہ داروں میں اتفاق بھی ہے۔۔ اور یہ بھی اتفاق ہے کہ ان کی کمپنی کا نام بھی اتفاق ہے۔۔ اس لیے تو تمام گھر والے، خاندان والے، عزیز رشتہ دار ۔۔۔ سب اتفاق کے ساتھ رہتے ہیں۔ اتفاق میں برکت بھی تو ہے۔ اسی تو ان کے ہر کام میں برکت ہوتی ہے۔یہ سب لوگ جلتے ہیں ہماری مسلم لیگ نواز سے۔۔ ہمارے قائد میاں نواز شریف سے۔۔ اور پھر انہیں اب اس بات کا بھی غصہ ہے کہ نواز شریف ایک بار پھر بھاری اکثریت سے بلا مقابلہ منتخب ہو گئے ہیں۔

سنا ہے نواز شریف کے بلامقابلہ منتخب ہونے پر عمران خان سخت برہم ہیں اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔ اس حوالہ سے انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کنونشن سینٹر کا حلقہ کھولا جائے اور بلامقابلہ منتخب ہونے والے صدر نواز لیگ کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائی جائے لیکن ن لیگ کے پروانوں کاکہنا ہے یہ صرف ایک ٹریلر تھا، اصل فلم 2018 کے عام انتخابات میں چلے گی جس میں ایک بار پھر ن لیگ نہ صرف کامیاب ہو گی بلکہ بلا مقابلہ کامیاب ہو گی۔

دیکھیں ناں، عوام کتنے خوشحال ہیں، آپ کے بل کم رکھنے کے لیے حکومت بجلی کی لوڈ شیڈنگ کرتی ہے، اب تو گیس بھی پنجاب میں سات گھنٹے بند رہے گی، یہ نہ بتائیں کہ اس کے باوجود بل زیادہ آ رہے ہیں۔۔ بھائی حکومت تو اپنی کوشش کر رہی ہے اب اگر وہاں بیورو کریسی نہیں مان رہی تو نواز شریف کیا کرے لیکن یہ ہمارا وعدہ ہے آئندہ الیکشن جیت کر ہم تمام وعدے پورے کریں گے، بجلی بھی ہو گی، گیس بھی ہوگی، اسحاق ڈار معاشی پالیسی ایسی بنائیں گے کہ آئی ایم ایف کا کشکول توڑ دیں گے، یار ہنسنا بند کریں۔۔ میری بات دھیان سے سنیں ہماری اچھی کارکردگی کی بنیاد پر شیر ایک واری فیر۔۔۔ شیر پر مہر لگائیں اور خود بھی شیر بن جائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے