گواہ نے جھوٹ بولا،عدالتی نظام میں سقم تھا، دو جوان بےگناہ بھائی سولی چڑھ گئے.

رحیم یار خان: گواہ کے جھوٹے بیان پر سپریم کورٹ سے بے گناہی ثابت ہونے پر بری ہونے کے باوجود ایک سال قبل ہی بہاولپور جیل میں پھانسی پر لٹکا دیئے جانے والے دو بھائیوں کے ورثا نے احتجاج کیا۔

رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد کے علاقے موضا رانجھے خان میں غلام قادر اور غلام سرور کے ورثا نے دونوں بھائیوں کی پھانسی کے بعد بریت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ معاملے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔

غلام قادر اور غلام سرور کے کزن کرم حسین نے ڈان کو بتایا کہ ان کی پھانسی سے قبل دونوں بھائیوں سے جیل میں ملاقات ہوئی تھی، جبکہ انہوں نے ہی ان کی لاشیں وصول کرکے تدفین کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے وکیل نے انہیں دھوکا دیا اور عدالت میں سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست سے متعلق درست معلومات نہیں دیں۔

کرم حسین نے مزید کہا کہ اب ان کا خاندان وکیل کے خلاف مقدمہ درج کرائے گا، جن کے باعث ان کے کزنز کو پھانسی دی گئی۔

واضح رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 6 اکتوبر کو دونوں بھائیوں غلام قادر اور غلام سرور کو ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے سزائے موت سے بری کردیا تھا۔

مگر بدقسمتی سے انہیں گزشتہ سال اکتوبر میں ہی بہاولپور جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

دونوں بھائیوں کے وکیل آفتاب احمد خان نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 5 اکتوبر کو کیس کا ازخود نوٹس لیا اور6 اکتوبر کو دونوں ملزمان بھائیوں کو 3 افراد کے قتل کے الزام سے بری کردیا تھا۔

غلام قادر اور غلام سرور پر الزام تھا کہ انہوں نے مل کر 2002 میں تھانہ صادق آباد رحیم یار خان ضلع کے علاقے رانجھے میں تین افراد عبدالقادر، اس کے بیٹے اکمل اور غلام قادر کی بیٹی سلمٰی کو بھی قتل کردیا تھا۔

آفتاب احمد خان نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے ایف آئی آر میں نامزد دیگر 6 ملزمان کو الزمات سے بری کردیا تھا، تاہم غلام فرید کو عمر قید جبکہ غلام قادر اور غلام سرور کو تین، تین بار سزائے موت سنائی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بینچ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ نے 10 جون 2010 کو عبدالقادر اور اکمل کی حد تک ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، تاہم سلمٰی کے معاملے پر اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

6 اکتوبر کو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سماعت کے دوران نشاندہی کی کہ گواہ نمبر سات نے گواہی دی کہ جب وہ موقع پر پہنچا تو عبدالقادر اور اکمل قتل ہوچکے تھے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ جن ثبوتوں کی بنا پر چھ ملزمان پہلے ہی بری ہوچکے تھے ان کی بنیاد پر دوافراد کو کیسے پھانسی دی جاسکتی ہے۔

ملزمان کے وکیل آفتاب احمد کا کہنا تھا کہ ملزمان کو خوشی کی خبر سنانے کے لیے انہیں ڈھونڈا گیا تو پتہ چلا کہ دونوں بھائیوں کو 13 اکتوبر 2015 کو بہاولپور جیل میں پھانسی دی جاچکی ہے۔

محرر بہاولپور جیل ظہور شاہ اور ڈسٹرکٹ جیل رحیم یار خان کے سپرنٹنڈنٹ انجم شاہ نے بھی غلام قادر اور غلام سرور کی پھانسی کی تصدیق کردی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے