چھاتی کے کینسر کی آگہی مہم،مزار قائد گلابی روشنیوں سے مزین

چھاتی کے کینسر کے مریضوں سے اظہار یک جہتی کے لیے مزار قائد کو گلابی رنگ کی روشنیوں سے چمکا دیاگیا۔

حکومت پاکستان، ادارہ برائے قومی تاریخ و ورثہ اورمزار قائد کی انتظامیہ کے تعاون سے پنک ربن مہم میں حصہ لیتے ہوئے ملک کی سب سے اہم جگہ مزار قائد کو روشن کرکے چھاتی کے کینسرے سے جاں بحق ہونے والی خواتین کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا جو ایک اندازے کے مطابق سالانہ 40ہزار ہے۔

چھاتی کے کینسر کی بروقت آگہی کی جانب توجہ مرکوز کرنے اور اس مرض کے متاثرین اور جاں بحق ہونے والے افراد سے ہمدری کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

پنک ربن مہم کے چیف ایگزیکٹیو عمر آفتاب کا کہنا تھا کہ ‘مزار قائد کو روشن کرنا چھاتی کے کینسر کی سالانہ آگہی مہم کا حصہ ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ پنک ربن مہم اکتوبر کے مہینے میں ‘پنک ٹوبر’ کے طورپر ان خواتین اور متاثرہ خاندانوں کے لیے امید کی ایک کرن بننے کے لیے لوگوں کو آمادہ کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔

مزار قائد کو گلابی روشنیوں سے روشن کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ہمارے لیے پاکستان میں چھاتی کے کینسرے کے خلاف جنگ میں تاریخی موقع ہے، اس مقدس عمارت کو روشن کرکے لوگوں کو چھاتی کے کینسر سے زندگی بچانے کا ہمارا پیغام پورے ملک کے لاکھوں پاکستانیوں تک پہنچے گا’۔

آفتاب نے اس موقع پر ملک میں چھاتی کے کینسر ہسپتال کے قیام کا اعلان کیا جہاں غریب مریضوں کو مفت علاج فراہم کیاجائے گا اور انھوں نے مخیر حضرات سے سہولیت فراہم کرنے میں مدد کی اپیل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مزار قائد وہ جگہ ہے جہاں اس عظیم قوم نے اپنے اس مثالی عمارت کی تعمیر میں اپنی سخاوت کا اظہار کیا تھا اور اس مقصد کے لیے 2 کروڑ سے زائد عطیہ کیا تھا، ایک دفعہ پھر اسی جگہ کھڑے ہیں اور ہم پورے ملک کے مخیر حضرات سے اپیل کرتے ہیں کہ ہماری خواتین کی قمیتی زندگی کو بچانے کے لیے اپنی سخاوت کا مظاہرہ کریں’۔

عمر آفتاب نے کہا کہ ‘جیسے ہمارے عظیم قائد نے کہا تھا کہ ‘ہمیں خواتین کو زندگی کے ہرمیدان میں قریبی ساتھی کی طرح رکھنا چاہیے ‘، یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم خواتین کے صحت کے مسائل کا خیال رکھیں تاکہ وہ صحت مند زندگی گزار سکیں اور مردوں کے شانہ بشانہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرسکیں’۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے