فورتھ شیڈول کے چار ہزار افراد کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے: سٹیٹ بینک

نیکٹا کی جانب سے سٹیٹ بینک کو اب تک چار فہرستیں موصول ہوئی ہیں، جنھیں کمرشل بینکوں کو فراہم کیا گیا ہے: ترجمان سٹیٹ بینک

پاکستان کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث افراد کے تقریباً چار ہزار سے زائد بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان عابد قمر نے اتوار کو بی بی سی کو بتایا کہا کہ انسداد دہشت گردی کے ادارے نیکٹا کی جانب فراہم کی گئی فہرست کے مطابق ایسے افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں جن کے نام انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے فورتھ شیڈول میں موجود ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ نیکٹا کی جانب سے سٹیٹ بینک کو اکاؤنٹس منجمد کرنے سے متعلق اب تک چار فہرستیں موصول ہوئی ہیں، جنھیں کمرشل بینکوں کو فراہم کیا گیا ہے۔

عابد قمر کا کہنا ہے کہ منجمد بینک اکاؤنٹس میں موجود مجموعی رقوم کے بارے میں بینکوں سے معلومات طلب کی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ ستمبر میں مرکزی بینک ایک حکم نامہ جاری کیا تھا۔ جس کے مطابق ‘تمام بینکوں، ڈیویلپمنٹ فنانس انسٹی ٹیوشن اور مائیکرو فنانس بینکوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ قانون کے مطابق ان افراد کے خلاف کارروائی کریں جن کے نام نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کی جاری کردہ فہرست میں شامل ہیں۔’

حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 11-O اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ بینک اور متعلقہ ادارے فہرست میں شامل افراد سے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر وابستہ رقم اور جائیداد ضبط کرسکتے ہیں۔

سٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس اقدام کا مقصد متعدد فرقہ پرست، کالعدم اور شدت پسند جماعتوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے نیکٹا نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے 126 اکاؤنٹ سیل کیے گئے تھے، اور ان اکاؤنٹس سے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم ضبط کی گئی تھی۔

سنہ 2015 میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد ملک کی سول اور عسکری قیادت نے انسدادِ دہشت گردی کا قومی لائحہ عمل ترتیب دیا تھا۔ جس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے پر زور دیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے