الیاس سید کا جھوٹ

الیاس سید آپ جھوٹ بولتے تھے؟

چندبرس پہلے جب میں ایک دہشت گردی سے متاثرہ نوجوان افتخار کی زندگی کے متعلق ڈاکومینٹری فلم بنا رہا تھا تو میں نے پیرا پلیجک سینٹر کے ڈائریکٹر الیاس سید سے سوال کیا کہ ٹوٹی کمر کا علاج ممکن ہے؟ ان کا جواب تھا کہ ٹوٹی کمر والا عمر بھر کے لئے اپاہج ہو جاتا ہے۔

قبلہ الیاس سید بھائی، گزشتہ کئی سال سے ہم کہتے اور مانتے آئے ہیں کہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور اب وہ اس قابل نہیں کہ وہ ہمیں نقصان پہنچا سکیں مگر ہم یہ بھی دیکھتے ٓا ئے ہیں کہ ٹوٹی کمر والے دہشت گردوں کی ضرب "کاری” ہوتی جا رہی ہے۔ وہ اک دکا پولیس والوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ بڑے اہداف کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ تو کیا واقعی ہم نے ان کی کمر توڑ دی یا پھر ہمیں ادراک نہیں کہ ان کی کمر نہیں ٹوٹی۔

ضرب عضب نے یقینا دہشت گردوں کی جارحانہ اقدامات کو کم کرنے میں مدد دی ہے لیکن شاید ضرب عضب ان کی کمر توڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی اور نہ ہی ان کو مفلوج کر سکی۔

ارباب اختیاراگردہشت گرد تنظیموں کے جسم کو مفلوج بنانے سے زیادہ ان کی "فکر” کو مفلوج کرنے پر زیادہ توجہ دیں تو شاید وطن عزیز میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے نہیں تو ٹوٹی کمر والے ہمیں چرکے لگاتے رہیں گے۔

شدت پسندانہ "فکر” کو مفلوج کیسے کیا جا سکتا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کے جواب کی تلاش کوئی اتنا مشکل نہیں لیکن اس سوال کے جواب کے لئے ہمیں اپنی ذہنی استعداد کو ایک نکتے پر مرکوز کرنا پڑے گا اور وہ نکتہ ہے پاکستان۔

ارباب اختیار کے حضور درخواست ہے کہ

جواں لاشوں کو گنتے گنتے
ہمارے خواب اندھے ہو گئے ہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے