"عقبی حصہ”

کوئٹہ میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ہر دل رنجیدہ ہے۔دشمنوں نے ایک بار پھر اپنے ٹارگٹ کو باآسانی ہدف بنایا ۔سیکیورٹی اداروں نے تین گھنٹے کے قلیل وقت میں دہشت گردوں کو انکے انجام تک پہنچایا۔ہمیشہ کی طرح یہ واقعہ بھی اپنے پیچھے کئی سوال چھوڑ گیا۔پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والا حملہ رواں برس دہشت گردوں کی چوتھی بڑی کارروائی تھی ۔سال کے آغاز میں دہشت گردوں نے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کیا اور ۲۰ سے زائد طلبا نے جام شہادت نوش کیا۔ مارچ میں لاہور کے ایک پارک میں دہشت گردوں نے عام شہریوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا جس میں 75 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ اگست میں کوئٹہ میں وکلا پر حملہ کیا گیا جس میں66افراد جان سے گئے اور موجودہ واقعے نے ساٹھ سے زائد قیمتی جانیں لے لیں۔

اگر پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی بات کی جائے توسیکیورٹی اداروں کے مطابق دہشت گرد عمارت کے عقبی حصے سے داخل ہوئے اور انہوں نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا ۔اس سے پہلے اگر باچاخان یونیورسٹی حملہ دیکھا جائے یا سانحہ اے پی ایس پر نظر دوڑائی جائے یا اس سے مماثلت رکھنے والے دوسرے حملوں پر تو ان سب میں ایک چیز جو مشترکہ نظر آتی ہے وہ یہ کہ دہشت گرد عمارے کے عقبی حصے سے داخل ہوئے اور کارروائی کی ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ ہمیشہ عقبی حصے سے مار کیوں کھا جاتے ہیں ؟ عقبی حصے میں سیکیورٹی کو یقینی کیوں نہیں بنا یا جاتا؟آپکو یہ لگتا کہ دہشت گرد آپکے سامنے سے آئیں گے اور حملہ کردیں گے؟ظاہر ہے وہ ہمیشہ آسان طریقہ واردات تلاش کریں گے۔ہم اپنی غلطیوں سے سبق کب سیکھیں گے؟

صرف یہی نہیں ،وزیر داخلہ بلوچستان کے مطابق حملے کے وقت 700اہلکار ٹریننگ سینٹر میں موجود تھے۔تین دہشت گردوں نے حملہ کیا جن میں سے دو دہشت گرد گیٹ پر موجود تھے جنہوں نے خود کش جیکٹس پہن رکھی تھیں اور انکا مقصد یہ تھا کہ سیکیورٹی فورسز اندر نہ گھس سکیں ۔اسکا مطلب یہ ہوا کہ سات سو اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے لیے تین کمپاونڈ میں صرف ایک دہشت گرد تھا؟پھر آپ نے کہا کہ تین سو اہلکاروں کو بازیاب کروالیا گیا ،جبکہ ساٹھ سے زائد شہید اور 100سے زائد زخمی ہیں تو باقی تقریبا 200اہلکار کہاں گئے ؟

حقیقت یہ ہے کہ پولیس ٹریننگ سینٹر پرحملہ کرنے والوں کی تعداد 3 سے کہیں زیادہ تھی اور یہ سانحہ ۔اے پی ایس حملے سے کہیں بڑا سانحہ ہے ۔ خدارا آپ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے عوام کو بیوقوف بنانا چھوڑ دیں ۔اگر آپ اپنے ٹریننگ سینٹر کو نہیں بچا سکتے تو عوام کی حفاظت کیسے ممکن ہوسکے گی ؟ ملک سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی ضرور آئی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ جب بھی دہشت گردی پر قابو پانے کے دعوے کرتے ہیں تو دشمن اسی وقت آپکو آئینہ دکھا تے ہوئے چیخ چیخ کہ یہ کہتا ہے کہ تمہارا تو عقبی حصہ محفوظ نہیں سامنا کیا محفوظ بناو گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے