مولانا محمد بشیر سیالکوٹی رحمہ اللہ

مولانا مرحوم عربی زبان کے نامور استاذ اور متعدد درسی وعلمی کتب کے مصنف تھے۔ پاکستانی معاشرے میں عربی زبان کی ترویج ان کا خاص ذوق بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ان کی زندگی کا مشن تھا۔ انھیں پاکستانی مدارس میں رسمی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سالہا سال تک سعودی عرب میں گزارنے اور پاکستانی سفارت خانے میں بطور ترجمان کام کرنے کا موقع ملا۔ پھر وہ پاکستان آ گئے اور یہاں عربی زبان کی ترویج کے لیے مختلف النوع سرگرمیوں کو اپنی توجہ کا مرکز بنا لیا۔ وہ دینی مدارس میں عربی صرف ونحو کی تدریس کے قدیم اور فرسودہ طریقے سے سخت نالاں رہتے تھے اور اپنے نرم گرم انداز میں اہل مدارس کو جتلاتے رہتے تھے کہ ان کا اختیار کردہ منہج تدریس عربی زبان کی ترویج کے بجائے طلبہ کو اس سے نفور کرنے کا ذریعہ ثابت ہو رہا ہے۔ کوئی تین سال قبل انھوں نے ”درس نظامی کی اصلاح اور ترقی“ کے عنوان سے ایک ضخیم کتاب (528 صفحات) مرتب کی جس میں عربی زبان کے نصاب اور طریقہ تدریس کے حوالے سے اپنے زندگی بھر کے تجربات ومشاہدات اور تنقیدی تبصرے جمع کر دیے۔

مختلف سطحوں پر عربی زبان کی تدریس کے لیے نصابی کتب کی تیاری اور عالم عرب میں پڑھائی جانے والی بعض مفید کتب کی پاکستان میں اشاعت ان کی خدمات کا ایک مستقل حصہ ہے۔ دار العلم کے نام سے ایک اشاعتی ادارے کی بنیاد رکھنے کے علاوہ انھوں نے اسلام آباد میں معہد اللغة العربیة بھی قائم کیا جو اس میدان میں عمدہ خدمات انجام دے رہا ہے۔ مزید برآں انھوں نے اپنی اولاد (بیٹوں اور بیٹیوں) کو بھی اسی مقصد کے لیے وقف کر دیا جو سب کے سب معاہد اور جامعات میں عربی زبان کی تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں اور صحیح معنوں میں اپنے والد مرحوم کے لیے صدقہ جاریہ بنے ہوئے ہیں۔

علالت کے آخری سالوں میں بھی وہ وقفے وقفے سے فون پر رابطہ کرتے تھے اور ان کی طویل گفتگو کا محور یہی چیزیں ہوتی تھیں۔ غالباً وفات سے کچھ عرصہ قبل انھوں نے شاہ ولی اللہ دہلوی کی مایہ ناز تصنیف ازالة الخفاء عن خلافة الخلفاء کے عربی ترجمے کی بیروت سے اشاعت کی خبر بھی دی جو انھوں نے اپنی نگرانی میں مکمل کروایا تھا اور اس کی اشاعت کے لیے بہت پرجوش تھے۔

بلاشبہ مرحوم کی شخصیت عزم وہمت، مقصد سے لگن اور جہد پیہم کا ایک شاندار نمونہ تھی اور سیکھنے والوں کے لیے ان کی زندگی میں بہت سے سبق موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال صالحہ ، بالخصوص عربی زبان سے ان کی محبت اور اس کی ترویج کے لیے ان کی سعی وکاوش کو اپنی بارگاہ میں قبولیت سے مشرف فرمائے اور ان کی نیک اولاد کو اس میدان میں اپنے مرحوم والد کی جدوجہد کو بہتر انداز میں جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے