حکومت اپوزیشن الزامات مقابلے

عمران خان کاوزیراعظم نوازشریف کے خلاف سخت لہجہ اور وفاقی وزراء کی روز انہ ایک ہی بات کی جگالی کرتی پریس کانفرنسیں تو سمجھ آتی ہیں کہ سیاسی حریف ایک دوسرے کو مات دینے اور چاروں شانے چت کرنے کے درپے ہیں۔۔ لیکن پیپلز پارٹی کے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان کی بے چینی بہت سے خدشات کو تقویت دے رہی ہے ۔۔ ۔ پیپلز پارٹی جو بظاہراپوزیشن میں ہے لیکن عملاً حکومت کی اتحادی ہے۔۔ مولانا تو خیر حکومت میں حصہ دار ہیں اور خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کے حریف بھی ہیں۔۔زبیر عمر اور طارق فضل چوہدری کی عمران خان کے خلاف حالیہ دو چار پریس کانفرنسیں سن کر اور ان کے چہرے دیکھ کر دونوں حضرات کی بے بسی نظر آرہی تھی۔۔ صاف نظر آرہا تھا کہ وہ خود نہیں بول رہے ۔۔ اوپر سے قیادت نے ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے اور ڈیوٹی بھی ایسی کہ بقول شاعر
امیر شہر نے کاغذ کی کشتیاں دے کر
سمندروں کے سفر پر کیا روانہ مجھے

بس حکم آ گیاہے عوام کو عمران خان سے متعلق حقائق سے آگاہ کریں۔۔ اسے بے نقاب کریں۔۔حقائق کیا ہیں۔۔ عمران خان نے شوکت خانم اسپتال کاچندا کھا لیاہے۔۔چندے کے پیسے بینکوں میں رکھے ہیں۔۔ آف شور کمپنی بنائی ہے ۔۔ اور زبیر اسد صاحب فرما رہے ہیں کہ عمران خان قوم کو بتائیں کہ آف شور کمپنی کیلئے پاکستان سے پیسے کیسے ٹرانسفر کئے۔۔ ٹیکس چوری کی وغیرہ۔۔۔ دانیال عزیز چونکہ مسلم لیگ ق ، پرویز مشرف حکومت کی ترجمانی کا بھی تجربہ رکھتے ہیں اس لئے وہ ذرا زیادہ جذباتی انداز اپناتے ہیں کیونکہ انھیں پارٹی سے وفادار ی نبھانے کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے ۔۔ وہ عمران خان پر ذاتی حملے بھی کر دیتے ہیں۔۔۔کوئی بعید نہیں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت خدانخواستہ ختم ہو گئی یا مدت پور ی کرکے آئندہ کسی اور کی اننگز شروع ہوئی تو ماضی کی طرح مستقل میں بھی یہی دانیال عزیز صاحب نواز شریف کے خلاف بھی پریس کانفرنس کرتے نظر آ جائیں۔۔۔

مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی جانب سے ایک دوسرے پر روزانہ ہی الزامات کی بارش ہوتی ہے۔۔ نوا ز شریف اور عمران خان ہی ان مخالفانہ الزامات کا اہداف ہوتے ہیں۔۔۔۔ عمران خان پانامہ لیکس میں مریم نواز کا نام آنے پر گوشواروں میں آف شور کمپنی کا ذکر نہ ہونے اور مریم نواز باپ کی ذمہ داری یعنی اانحصار کرنے والی بیٹی کے طور پر ظاہر کرنے کو ثبوت قرار دیتے ہیں۔۔ بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات جاننا چاہتے ہیں۔۔ جب کہ عمران خان پر الزامات کی تفصیل متذکرہ بالا سطور میں آچکی۔۔اب یہاں الزامات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔۔۔ عمران خان جو الزامات لگا رہے ہیں وہ پانامہ لیکس سکینڈل کے بعد شروع ہوئے۔۔اور اپوزیشن میں ہوتے ہوئے عمران خان خود تحقیقات نہیں کرا سکتے ہیں۔۔ نیب پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ ان کے تو پر جلتے ہیں اور پانامہ لیکس پر وہ تحقیقات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔۔

ایف بی آر والے پانامہ لیکس سکینڈل آنے کے بعد بھی ایک عرصہ تک بھنگ پی کر سوئے رہے۔۔ جب پی ٹی آئی کے احتجاج نے زور پکڑا تو پھر علامتی سے نوٹس جاری کئے جن پر موجودہ حکومت میں تو شریف فیملی کے خلاف تحقیقات کا سوچنا بھی نہیں چایئے۔۔۔پھر تیسرا راستہ مجبوراً وہ جمہوری راستہ یعنی احتجاج ہی ہے۔۔۔ اب یہ فیصلہ تو احتجاج کرنے والا ہی کرسکتا ہے کہ وہ کیسے دھرنا دیتا ہے ۔۔ ریلی نکالتا ہے یا شہر بند کرتاہے۔۔۔ حکومت تو شیڈول دے نہیں سکتی۔۔ وفاقی دارالحکومت بند کرنا ٹھیک ہے یا غلط یہ بحث طلب موضوع ہے اس کی تفصیل میں فی الحال جانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ دوسری جانب

وزراء کی عمران خان کے خلاف پریس کانفرنسیں، الزامات اس لئے سمجھ سے بالا تر ہیں کہ عمران خان پانامہ لیکس سے پہلے بھی ادھر ہی تھے ۔۔ شوکت خانم کا چندا ، ٹیکس چوری، آف شور کمپنی ، کرکٹ میں ملک بیچنے کے الزاما ت پہلے تین سال کیوں نہیں لگائے گے؟ ۔۔ اگر یہ بھی مان لیا جائے کہ حکومت مصلحت کاشکار تھی اور خود ملک میں سیاسی عدم استحکام اور انارکی کی فضاء سے بچنا چاہتی تھی تو پھر بھی یہ سوال اٹھتا ہے کہ وفاقی وزراء ، وزیراعلیٰ پنجاب ، وزیر دفاع تک سب کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ عمران کرپٹ ہے، ٹیکس چور ہے ، چندے کاپیسہ ہڑپ کرگیا ہے تو پھر وفاقی وزراء پریس کانفرنسیں کیوں کرتے پھر رہے ہیں ؟ آپ تو با اختیار ہیں۔۔ آپ تو حکومت ہیں۔۔قانون کا نفاذ تو آپ کی ذمہ داری ہے ۔۔ بسم اللہ کریں اور پکڑیں اس شخص کو ۔۔۔

عمران خان تو ایک مقدمہ میں مطلو ب بھی ہے۔۔ ۔ کیا میں یا کوئی اور عام شہری قانون توڑے ، ٹیکس چوری کرے ،، لوگوں سے پیسے لے کر کھا جائے ۔۔ تو تب بھی آپ ہمیں پکڑنے کی بجائے ہمارے خلاف پریس کانفرنس ہی کریں گے ؟؟۔۔ یہ ہی نظام کی خرابی ہے جس کے خلاف لوگ بولتے تو ہیں اٹھتے نہیں۔۔ عمران خان اور نوازشریف جو مرضی کریں قانون ان کے آگے گنگا ، بہرہ اور بے اثر ہے ۔۔ عام آدمی ایک مہینے کا بل ادا نہ کرے تو بجلی کٹ جاتی ہے۔۔ لوڈ شیڈنگ پر احتجاج کرے تو مقدمہ بن جاتاہے۔۔ٹریفک سگنل توڑے تو چالان ہو جاتا ہے۔۔ اور دوسری جانب کوئی حکمران ملک کی ساری دولت لوٹ کرباہر لے جائے یا کوئی جماعت پورا شہر بند کر دے تو قانون اندھا بہرہ ہو۔۔ لعنت ایسے سسٹم پر ۔۔

حقیقت یہ ہے حکمران خود قانون کی حکمرانی کورکھتے ہیں جوتی کی نوک پر ۔۔ وہ خود جھوٹ بولتے ہیں۔ خود ملکی دولت پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔۔ وفا دار ڈھونڈ ڈھونڈ کر اداروں کے سربراہ لگاتے ہیں ۔۔ پھر ان کے خلاف کارروائی کون کرے۔۔۔ پھر دوسروں کو کیسے پکڑ سکتے ہیں۔۔۔اور یہی عارضہ پیپلز پارٹی کو بھی لاحق ہے۔۔ خورشید شاہ بھی آصف زرداری صاحب کی زبان بولتے ہیں۔۔ ورنہ سینیٹر اعتزاز احسن کو غصہ تو بہت آتا ہے ۔۔ ان کے پاس حکومت مخالف دلائل بھی بہت ہیں مگر پھر بھی کیا کریں اس حمام میں وہ بھی ننگے ہیں۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے