"اشرافیہ کیلئے گاجریں اور عوام کیلئے پیٹ کا درد”

اشرافیہ کےلئے گاجریں ، عوام کے لئے پیٹ کا درد
جنہاں کھادیاں گاجراں ٹڈ اوہناں دے پیڑ

گزشتہ ۳۵ سال میں ہمارے پیارے وطن عزیز میں ایسے ایسے "حیران کن ” "معجزے "رونما ہوئے کہ صدیوں میں تخلیق پانے والے محاوروں کے معانی و مطالب ہی تبدیل ہو کر رہ گئے۔ دریائے آمو کے اس پار سے اٹھنے والے سرخ انقلاب کے شعلوں اور سبز مزاحمت کے رنگوں نے گاجریں تو "اشرافیہ” کو عطا کیں لیکن پیٹ درد ہم مظلوم عوام کے حصے میں آیا۔

عزیزم عثمان ظفراور بیکن ہاوس کے اعلیٰ دماغوں کے بقول اتنی ثقیل اردو اور کثیف پنجابی زبان میں تحریرکئے گئے مذکورہ بالا الفاظ کسی کی سمجھ میں نہ آ پائیں گے تو اس مقصد کو بیان کرنے کے لئے روشن مثالوں کے ساتھ گزشتہ پینتیس سال کے پیٹ درد کی روداد لکھنا ضروری ہو گیا ہے۔
70کی دہائی ’دہائی دیتی اپنے انجام کی طرف گامزن تھی کہ روسی افواج آمو پار کر کے افغانستان فتح کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھیں انہی ایام میں ایک انقلاب روالپنڈی سے چل کر دارلخلافہ کی دہلیز پر دستک دے رہا تھا۔ ہوا پھر یوں کہ نسل انسانی کو بچانے کے لئے ایک ایسے خونیں دور کا آغاز ہوا کہ جس نے چودہ صدیوں سے راندہٴ درگاہ علماء کرام کو بھی اشرافیہ کی صف میں شامل کردیا اور پیٹ کی آگ نے چودہ صدیوں کے جہادی علوم کو ’یاد‘ کر کے ایک ایسے بیانئے کو ترتیب دیا کہ

پھر یوں ہوا کہ یاد کی انگلی پکڑ ہم
اتنے چلے ۔۔ کہ راستے پامال ہو گئے۔

راستوں کو پامال شاعر نے نہیں بلکہ شعلہ بیاں مقررین نے کیا جن میں علماء بھی شامل تھے اور زعماء بھی ۔ ۔ درہم و دینار سے ڈالر و ریال تک کی فروانی نے اعلیٰ پائے کی صحت مند گاجریں اشرافیہ کے مقدر میں لکھ دیں اور جب گاجریں اچھی اعلیٰ نسل کی ہوں گی تو عوام کے پیٹ میں درد بھی اعلیٰ ہو گا۔

ان دو دہائیوں میں حساب سودوزیاں مشکل سے مشکل تر ہوتا چلاگیا۔ صحرا میں چلتے ہوئے پیاسے مسافر کی طرح ہم سرابوں کو یخ بستہ پانی کے ذخیرے سمجھتے رہے اورپھر وہ لمحہ ٴموجود آن پہنچا کہ بیس سال کی ریاضت ایک لمحے میں برباد ہو گئی۔ وہ جہادی علوم کا مشروب جاں افزاء بیک جنبش قلم حرام ٹھہرا مگر کیا کریں

"چھٹتی نہیں ہے کافر منہ کو لگی ہوئی”

11ستمبر 2001 سے پہلے غیر پاکستانیوں کا خون حلال تھا اور اس کے بعد پاکستانیوں کا خون حلال ہوااور پھر 20 سال کی کافر منہ کو لگی ہوئی نے 60 ہزارجیتے جاگتے انسانوں کالہو پیا اور یہ لہو ہی وہ پیٹ درد ہے جوگزرے 48 گھنٹے سے اس قوم نامی گروہ کو تڑپائے جا رہا ہے۔ لیکن مظلوم عوام خاطر جمع رکھیں کیونکہ پیٹ درد ان کا مقدر ہے اور گاجریں "اشرافیہ” کا ۔۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے