"اگر زندگی سنوارنی ہے تو…!!”

کل رات کو میرے محسن عزیز دوست کے جانب سے جمعیت طلبہ عربیہ جیسے ملک گیر تنظیم کے بارے اپنے جذبات واحساسات کو صفحہ قرطاس پر لانے کا پرزور مطالبہ کیاگیا-اسے تو ان شاء اللہ کہ کر بات سمیٹ لی گئی -اُس کے بعد میں نے خود کو خیالات کی دنیا میں گم پایا – یکدم میرے خیالات زمانہ طالب العلمی کی دنیا میں مجھے گھسیٹ کے لے گئے, جمعیت طلبہ عربیہ کے تمام وہ احسانات میرے ذھن میں گھومنے لگے جو دینی مدارس میں میرے جیسے ہزاروں طالب علموں پر جمعیت بطریقہ احسن واکمل کرچکی ہیں –

خیالات کی اس دنیا میں گھومتے گھومتے میری نظر اپنی تقریری صلاحیت پر رُکھ گئ ,ایک وہ زمانہ تھا کہ کسی دو افراد کے سامنے اپنا موقف بھی بغیر جھجھک محسوس کئے بیان نہیں کرپاتا اور…. اور جب جمعیت کے ساتھ وابستگی ہوئی تو… ھزاروں کے مجمع میں اپنے جذبات واحساسات کو بغیر کسی خوف وجھجھک بیان کرنا میرا شیوہ رہا- دینی مدارس میں یہ اعزاز صرف جمعیت طلبہ عربیہ ہی کو حاصل ہے کہ بہت کم عمری میں طلبہ میں تقریری صلاحیت ابھارے ونکھارنے کی پوری کوشش کرتی ہیں –

مجھے نہیں یاد کے میں جب جمعیت کا حصہ رہا اورمیرے حلقے میں کوئی طالب علم مجھ حقیر سے تقریری مقابلہ میں پہلی پوزیشن یا آگے بڑھ چکا ہو- کیوں؟؟؟ اس کی سب سے بڑی سبب وہ الفاظ ہیں جو جمعیت نے ہمیں سکھائیں, ہمیں پڑھائی سمجھائی…….. کہ "کوئی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہواکرتا -ہر کام کام ہے اور اس قابل ہے کہ اسے کیا جائے -جب آدمی کوئی کام کرتا ہے تووہ اس بات کا ثبوت دیتا ہے کہ میرے اندر عظیم انسانی اسپرٹ زندہ ہے کہ میں جب کسی کام کو دیکھو تو فوراً خود اس کو انجام دوں -جب کوئی کام سامنے آجائے تو میرے اندر یہ اسپرٹ جاگ اُٹھے کہ میں اس کام کو بطریقہ احسن انجام دونگا:I will do it ،،، ایک آدمی جب کوئی کام کر رہا ہوتا ہے تو اس وقت وہ اپنی شخصیت کو بتارہا ہوتا ہے کہ کام کرنا کام کرنے والے شخصیت کا تعارف ہے”

بس یہی الفاظ مجھے کسی بھی محاظ پر آگے بڑھنے میں ممدومعاون ثابت ہوئے, آج تک کسی بھی میدان میں کامیابی کا راز بھی جمعیت کی تربیتی الفاظ ہی کو گردانتا ہوں- میرے خیالات وسعت اختیار کرگئے تھے کہ اچانک میری نظر سامنے پڑی کتاب پر پڑی، جوں ہی نظر پڑی خیالات حقائق میں تبدیل ہوتے گئے
حقائق؟؟؟ وہ بھی خیالات سے؟؟؟ نہیں نہیں سوچوں کی دنیا سے اپنی ماضی کی حقائق سمیٹتا رہا-

کتاب پر نظر پڑنے سے یہ حقیقت مجھ پے عیاں ہوئی کہ کتاب سے رشتہ بھی تو جمعیت ہی نے جوڈا تھا- تقریباً چھوتی جماعت میں پڑھ رہا تھا اور جمعیت کتاب سے رشتہ جوڈتی رہی ہیاں تک کہ ساتویں جماعت تک میں کتاب کا کیڑا بن چکاتھا- اس کے بعد کتاب کے بغیر میری زندگی ہی اجیرن ہوتی رہی – یہ جمعیت کا مجھ پر بڑا احسان ہے کہ بہت کم عمری میں تاریخ, فقہ, اسلام کی بنیادی ارکان واقامت دین جیسے اہم فریضے سے واقفیت کتب بینی کے ذریعے سے کی گئی –

مختصراً یہ کہ جمعیت نے میرے تربیت ودینی تعلیم میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا اور آج میں جہاں موجود ہوں وہ صرف جمعیت ہی کی طفیل ہوں –
جمعیت نے ماں جیسا پیار دیا-باپ جیسا نظروکرم سے نوازا- زندگی کے ہر موڈ میں میری رہنمائی کی اور…. اور جمعیت نے زندگی سنوار دی- آج 100 میں سے کتنے لوگ یہ راز جانتے ہونگے کہ جمعیت طلبہ عربیہ دینی مدارس کی ملک گیر منظم ومربی تنظیم ہے- جمعیت طلبہ کے مخفی صلاحیتوں کو ابھارنے ونکھارنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے -جمعیت دینی مدارس کے طلبہ کو یہ پیغام دیتی ہے… کہ گروہی تعصب, فرقہ واریت, افراتفری, انتشار, سیاسی انتشار, شخصیت پرستی, نفس پرستی ,مادہ پرستی, قوم پرستی, علاقہ پرستی, راداری کا فقدان, صالح قیادت کا فقدان, لاقانونیت, عدم عدل وانصاف, عدم مساوات, اصول پسندی سے انحراف, عدلیہ کی یرغمالی, حقوق وفرائض کی ادائیگی میں غفلت, باہم اخوت کا فقدان, اپنی تہذیب وتمدن سے روگردانی, انسانی حقوق کی پامالی, نظریہ پاکستان سے دوری جیسے قبیح خصلتوں سے خود کو بچانے کی پوری تدابیر اپنانے ہونگے کیونکہ یہی خصلتیں استحکام پاکستان میں رکاوٹ بن چکی ہیں –

تاریخ شاہد ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ ہمیشہ گروہ بندی وفرقہ واریت جیسے ناسور سے امت مسلمہ کو ٹکڑے درٹکڑے کررہے تھے -ہر کوئی اپنا گن گھارہا تھا- فروعی اختلافات کو اصولی سمجھ کر ایک دوسرے پر کفر کے فتویٰ تک داغے جاتے, عام مسلمان حیران وپریشان وبے حال تماشائی بن گیا تھا-دینی اسلام جیسے خالص مذہب کو تعصب, تنگ نظری وہٹ دھرمی کے نظر ہوئی تھی –

تب جمعیت طلبہ عربیہ کے چند جان نثاروں نے امت کے زبوں حالی کا درد دل میں لئے اور دینی مدارس کے طلبہ کو اپنی اصلی اور عظیم مقصد اقامت دین کی یاد دلائی اور طلبہ کو اتحاد واتفاق, اخوت ومحبت, یگانگت وہم آہنگی کا درس دیا –

آج جمعیت پورے پاکستان خصوصاً خیبر پختونخواہ میں اپنے مقاصد کے حصول کے لئے پہلے سے بہت سرگرم عمل نظر آرہی ہے – اللہ تعالیٰ سے دست بدعاء ہوں کہ جمعیت کو تاقیامت اپنی جدوجہد جاری وساری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے –

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے