عمران خان! اب شادی کر لو

تحریک انصاف کے کارکن ساری رات بنی گالہ کے باہر بیٹھے رہے اور خان اعظم نے ایک بار بھی ان کا حال نہ پوچھا. کارکنان میں خواتین بھی تھیں. کم از کم ان کے لیے تو بنی گالہ کے گیٹ کھولے جا سکتے تھے.

مکرر عرض ہے کہ عمران خان نرگسیت کے عارضے کا شکار ہیں جو اپنی ذات کے گنبد میں قید ہیں. وہ سمجھتے ہیں ساری دنیا ان سے محبت کرنے کے لیے پیدا ہوئی ہے اور وہ کسی کی محبت کا جواب دینے کے پابند نہیں. وہ خود ساختہ دیوتا ہیں.

کسی نجیب آدمی کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ کارکنان اس کے دروازے پر پولیس تشدد کا نشانہ بن رہے ہوں اور وہ اندر بیٹھا رہے. عمران خان کارکنان کو اندر بلا سکتے تھے. ان کی دلجوئی کے لیے چائے پانی کا انتظام نہ بھی کر سکتے تو رات کا ایک پہر کم از کم ان کے ساتھ ضرور گزار سکتے تھے. لیکن انہوں نے کارکن کو ہمیشہ انسان کی بجائے ٹائیگر ہی سمجھا. کارکنان کو بے یارو دگار چھوڑ کر قیادت جس طرخ زرق برق ملبوسات میں میڈیا ٹاک تک محدود رہی اس کے بعد ان نابغوں کو انقلاب کی بجائے پہلی فرصت میں الماس بوبی سے رابطہ کرنا چاہیے. وہ انہیں ایک فہرست بنا کر دے کہ کہاں شادی ہے اور کہاں ولادت باسعادت ہوئی ہے. یہ وہاں پہنچ جائیں اور مل کر گنگناءیں :” اج میرا نچنے نوں دل کردا”.

پاکستانی سیاست میں سب کچھ چل سکتا ہے بزدل قیادت نہیں چل سکتی.
ساحر لدھیانوی نے کہا تھا :

"تم میں ہمت ہے تو دنیا سے بغاوت کر دو
ورنہ ماں باپ جہاں کہتے ہیں شادی کر لو”

عمران خان کو اب شادی کا سوچنا چاہیے. اسد عمر اور شاہ محمود قریشی جیسے لوگ کارکنان کی دل جوئی کے لیے حوصلے کا مظاہرہ بھلے نہ کر سکیں اچھے باراتی ضرور ثابت ہوں گے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے