یمن:مکہ مکرمہ کی طرف میزائل پھینکنے کے باعث حوثی جنگجووں میں اختلاف، جنگجو گھروں کو واپس لوٹنے لگے

حوثی جنگجوؤں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے منحرف بالخصوص قبائلی سینکڑوں جنگجو اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے ہیں.

ان قبائلی جنگجوؤں اور دیگر باغیوں کی واپسی مکہ معظمہ کی سمت بیلسٹک میزائل داغے جانے کے واقعے کے بعد شروع ہوئی ہے۔

[pullquote]
ان قبائلی جنگجوؤں اور دیگر باغیوں کی واپسی مکہ معظمہ کی سمت بیلسٹک میزائل داغے جانے کے واقعے کے بعد شروع ہوئی ہے۔
[/pullquote]

یہ جنگجو اندرون ملک مختلف محاذوں نیز سعودی عرب کی سرحد کے قریب لڑائی میں شریک تھے.

باغی ملیشیاؤں نے محاذ جنگ سے واپس آنے والے سینکڑوں جنگجوؤں کو یرغمال بنانے کا عمل بھی شروع کر رکھا ہے۔ ان قبائلی جنگجوؤں اور دیگر باغیوں کی واپسی مکہ معظمہ کی سمت بیلسٹک میزائل داغے جانے کے واقعے کے بعد شروع ہوئی ہے۔

ان جنگجوؤں کی بڑی تعداد سعودی عرب اور بیت اللہ کی طرف راکٹ بازی کے احکامات پرعمل درآمد میں سخت متردد ہے۔ ان میں سے بعض نے تو یہاں تک سوالات اٹھائے ہیں کہ ایک طرف ہم جہاد فی سبیل اللہ کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف ہم بیت اللہ ، مکہ مکرمہ اور مسجد حرام پر راکٹ حملے کررہے ہیں۔ اگر ہم راہ خدا میں جہاد کررہےہیں تو ہمیں سعودی عرب کے ریاض اور دوسرے شہروں پر راکٹ حملے کرنے کا اختیارتو ہے مگر مکہ مکرمہ پرہم پھربھی میزائل نہیں داغ سکتے۔

[pullquote]یمن کے ایران نواز حوثی لیڈر عبدالمالک الحوثی نے مذہبی رہ نماؤں اور حوثیوں کی وفادار علماء کونسل کے ارکان پرمشتمل فیلڈ کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔ ان کمیٹیوں میں شامل شیعہ ذاکرین اور (نام نہاد) علماء باغیوں کو تمام محاذوں پررضاکارانہ طور پر میدان جنگ میں اترنے کی ترغیبات دینے میں سرگرم عمل ہیں۔
[/pullquote]

خیال رہےکہ یمن کے ایران نواز حوثی لیڈر عبدالمالک الحوثی نے مذہبی رہ نماؤں اور حوثیوں کی وفادار علماء کونسل کے ارکان پرمشتمل فیلڈ کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔ ان کمیٹیوں میں شامل شیعہ ذاکرین اور (نام نہاد) علماء باغیوں کو تمام محاذوں پررضاکارانہ طور پر میدان جنگ میں اترنے کی ترغیبات دینے میں سرگرم عمل ہیں۔

باغی مذہبی عناصر اپنے وفاداروں کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ مکہ معظمہ کی سمت میں میزائل حملے کے بعد ریاض کی طرف سے جھوٹے دعوؤں کی بنیاد پرخطرات بڑھ گئے ہیں کیونکہ حوثیوں کے بہ قول سعودی عرب مکہ پر راکٹ حملے کو اپنی علاقائی اور عالمی حمایت کےحصول کا ایک ذریعہ بنا رہا ہے۔ سعودی عرب کی طرف سے یمن کے عوامی حلقوں میں جھوٹے دعوؤں اور پروپیگنڈے کے ذریعےباغیوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور آل سعود نظام حکومت کے لیے عالم اسلام اور عرب ممالک کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوششیں کررہا ہے۔

[pullquote]ایران کے جارحانہ اور فرقہ وارانہ طرز کی وجہ سے پورے خطے کاامن داؤ پر لگ گیا ہے۔
[/pullquote]

یاد رہے کہ یمن میں ایک عرصے سے حوثی باغیوں کی طرف سے یمنی حکومت اوریمن سے متصل سعودی سرحدات پر بغاوت اور فسادی کارروائیں جاری ہیں۔کہا جاتا ہے کہ اس ساری شورش کی پشت پر ایران ہے جس کی طرف سے بار بار سعودی حکومت اور اس کےاتحادیوں کے حملوں کے خلاف آواز بلند کی جارہی ہے حالانکہ سعودی عرب اپنی سرحدات اورخطے کی حفاظت کے لیے ان باغیوں سے نمٹنے کے لیے ” فیصلہ کن طوفان” کے نام پر میدان عمل میں ہےمگر ایران وہاں محض فرقہ وارانہ بنیادوں پر مداخلت کررہا ہے اورایران کے اسی جارحانہ اور فرقہ وارانہ طرز کی وجہ سے پورے خطے کاامن داؤ پر لگ گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے