شادی سے قبل خون کی سکریننگ لازمی قرار دینے پر اتفاق

شادی سے قبل خون کی سکریننگ لازمی قرار دینے سے متعلق دو قائمہ کمیٹیوں کا اجلاس ہوا، وزارت مذہبی امور اور وزارت قانون نے بل حمایت کردی۔وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات نے کہا کہ شادی سے قبل خون کا ٹیسٹ کروانا غیر اسلامی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا کا شکار بچوں والا گھر اذیت کا شکار ہوتا ہے۔پیر امین الحسنات نے کہا کہ مجوزہ قانون کے تحت شادی کی رجسٹریشن بلڈ ٹیسٹ کا سرٹیفیکیٹ پیش کرنے پر ہو گی۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ وہ اس بل کی مخالفت نہیں کررہے لیکن اس پر پہلے بحث ہونی چاہیے۔ سیکرٹری مذہبی امور س بل کا لازمی اطلاق پانچ سال تک نہ کیا جائے،اطلاق سے قبل پانچ سال تک بھر پور آگاہی مہم چلائی جائے۔

پمز کے پیتھالوجسٹ حسن عباس ظہیر نے بل پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں لیبارٹریوں کو ریگولیٹ کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بل کے اطلاق میں مسائل ہونگے اس کے اطلاق سے قبل مجاز لیبارٹریز بنانا ہونگی۔ انہون نے کہا کہ بغیر انفراسٹرکچر اور لیبارٹریز کے بل نافذ نہیں ہوسکے گا۔

قانون انصاف اور مذہبی امور کی مشترکہ کمیٹی نے شادی سے قبل خون کی سکریننگ کرانے کےبل کو مزید غور کے لئے موخر کردیا۔ جاوید عباسی نے کہا کہ اس بل پر دو ہفتوں میں وزارت قانون کام کرے گی اور چیئرمین سینیٹ سے بھی رائے لی جائیگی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے