تبلیغی جماعت

اجتماع جاری ہے ،دو مختلف مراحل میں ہونے والے اس اجتماع کا ایک مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور دوسراجاری ہے

تبلیغی جماعت کا یہ اجتماع بلا مبالغہ حج کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا اجتماع ہے اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ نہ تو اس کا کوئی اشتہار چھپتا ہے اور نہ ہی اجتماع کی تشہیر کے لیے میڈیا کا سہارا لیا جاتا ہے ،اجتماع کے انتظامات کے لیے نہ چندے کی اپیل ہوتی ہے اور نہ ہی چندے کی رسید یں پرنٹ ہوتی ہیں ، سینہ بسینہ دعوت پوری دنیا تک پھیلتی ہے اور پوری دنیا سے قافلے اس اجتماع میں شریک ہو کر روحانی سکون اور روحانی غذا حاصل کرتے ہیں

اجتماع کا نظم ونسق قابل دید، قابل تعریف اور قابل تقلید ہوتا ہے ۔ انتہائی مہارت کے ساتھ عارضی پنڈال تیار کیا جاتا ہے ، اس پنڈال کو مختلف حلقوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے ہر حلقے کا راستہ الگ وضو خانہ وطہارت خانہ الگ اور تمام حلقوں میں لگے بانس کے ستونوں کے نمبرزایک عام سادہ ،ان پڑھ آدمی کو اپنے قیام کی جگہ تک باآسانی پہنچانے میں مدد کرتے ہیں۔ مثال کے طور پرڈیوٹی پر مامور کسی بھی ڈنڈا بردار تبلیغی بھائی سے آپ پوچھیں کہ میں نے حلقہ نمبر 14 کے بانس نمبر 250 جانا ہے تو وہ فوری طور پربڑی آسانی کے ساتھ آپ کو سمجھا دے گا .

تبلیغی جماعت کا بنیادی مشن دین اسلام کی دعوت کو ہر خاص وعام تک پہنچانا ہے ، غیر مسلموں کو دین کی دعوت دے کر اسلام میں داخل کرنا اور مسلمانوں کو نیک اعمال کی ترغیب دے کر سیدھے راستے کی رہنمائی کرناہے ۔ تبلیغی جماعت شاید دنیا کی سب سے بڑی منظم جماعت ہے جس کا جال پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے ، دنیا بھر میں جماعتیں مصروف عمل ہیں اور دعوت کا بنیادی نکتہ اللہ کی توحید اور اس کی بڑھائی کو بیان کرنا ،امت مین جوڑ پیدا کرنا اور عقیدے کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا ہے ، یہی وجہ ہے کہ تبلیغی جماعت میں جانے والے ہر فرد کا پہلا سبق یہی ہوتا ہے کہ اللہ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور مخلوق سے اللہ کے حکم کے بغیر کچھ نہ ہونے کا یقین ہمارے دلوں میں پیداہو جائے، رسول اللہ ﷺ کے پیارے طریقوں پر چل کر دونوں جہاں کی کامیابی اور آپ کے طریقوں کو چھوڑ کر دونوں جہاں کی ناکامی کا یقین ہمارے دل مین پیدا ہو جائے ۔ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والےہر چھوٹے بڑے فرد کی دعوت کا آغاز انہیں جملوں سے ہوتا ہے ۔
اپنا مال اپنی جان اور اپنا وقت لگا کر دین کی دعوت کو ہر گھر اور ہر فرد تک پہنچانے کی فکر لیے اس جماعت کے افراد انتہائی بے ضرر ، ملنساز، اور عاجزی کا جیتا جاگتا پیکر ہوتے ہیں ۔ کوئی بات سنے تو بسم اللہ اور اگر کوئی گالی بھی دے دے اس کو دعاؤں سے نوازتے ہیں، کوئی بستر اٹھا کر مسجد سے باھر پھینک دے تو برا اس کا بھی نہیں مانتے بلکے تہجد کی نماز مین آنسؤوں سے بھیگی دعاؤں میں رب سے اس کا بھی بھلا مانگتے ہیں ۔

تبلیغی اجتماعات یا تبلیغی جماعت کی پوری دعوت ہر طرح کی نفرتوں سے خالی ہے ، ان کی دعوت کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں اور نہ ہی یہ کوئی فرقہ وارانہ پہچان رکھتے ہیں، ان کے اجتماعات میں نہ تو نعرے بازی ہوتی ہے اور نہ ہی شعلہ بیانی ،،،

یہ اپنے مطالبات منوانے کے لیے نہ تو کبھی روڈوں پر آتے ہیں نہ ہی احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں اور نہ اپنی جماعت کی افرادی قوت کا شو منعقد کرتے ہیں ۔
اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنے والی دیگر جماعتوں کے لیے تبلیغی جماعت ایک بہترین نمونہ ہے جس کا کوئی جماعتی خول نہیں ہے بلکہ واضح رہے کہ اس جماعت کا کوئی اپنا نام بھی نہیں ہے لوگوں نے دعوت کے کام کی وجہ سے اس کا نام تبلیغی جماعت متعارف کروا دیا ورنہ ہر طرح کی نمود ونمائش سے پاک صاف داعیان حق کی یہ جماعت دنیا بھر میں اسلام کی اشاعت وترویج اور اسلام کی بقاء کا ایک مضبوط زریعہ ہے ، اللہ تعالؒی اس اجتماع کو دین اسلام کی سربلندی کا ذریعہ بنائے ۔۔۔ آمین ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے